یہ تین الفاظ ہیں جن سے خلجی، لودی، سوری، یوسفزئی ،خٹک، نیازی، ابدالی، ترین ،وزیر، مروت، محسود بنگش، صافی، مہمند ،کاکڑ ،پنی ،اورکزئی وغیرہ تمام پشتون /افغان قبائل اپنی پہچان کراتے ہیں..
مختلف مؤرخین اور علماء کے نزدیک ان تینوں الفاظ کے مآخذ معانی وغیرہ پر بھلے علمی اختلاف ضرور ہو مگر درحقیقت یہ تینوں الفاظ ایک دوسرے کے مترادف کے طور ہر زمانے میں مستعمل رہے.. آج بھی یہ تینوں الفاظ یکساں معنوں میں استعمال ہوتے ہیں…
ان تینوں الفاظ کے بارے میں مختصر مختصر سا تعارف آج کرتے ہیں..
1️⃣ پشتون:
پختون جسے پشتون بھی کہا جاتا ہے اس لفظ کا مآخذ محققین زمانہ قبل از مسیح میں لکھی گئی یونانی مؤرخ ہٹروڈوٹس کی کتاب، ہندوؤں کی مذہبی کتاب رگ وید اور زرتشتیوں کی کتاب اوستا اور ژاند میں سے نکالتے ہیں۔ جو موجودہ پشتون علاقوں میں آباد اقوام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہاں کے باسیوں کو لفظ پکھت، بخت اور بخد وغیرہ سے تعبیر کرتے ہیں جو بعد میں پکھتو، پختو اور پختون/ پشتون میں تبدیل ہوگیا..آجکل پشتون عموماً اسے کہا جاتا ہے جو کہ پشتو بولنا جانتا ہو لیکن درحقیقت پشتون بھی ایک نسل ہے جیسے عرب یا ترک جوکہ ناصرف ایک نسلی گروہ ہیں جنکی زبان بالترتیب عربی اور ترکی ہے ویسے ہی پشتون بھی ایک نسل ہے جسکی زبان پشتو ہے. اصلی پشتون وہی ہیں جنکا نسب پشتون ہے جبکہ غیر پشتون نسب والے جیسے جٹ، اعوان،پراچہ، گجر، عیسائی، ہندو اور سکھ وغیرہ جو پشتو بولتے ہیں انھیں وصلی پشتون کہا جاسکتا ہے…. اصلی نہیں
پشتون اپنے آپ کو پٹھان یا افغان کی نسبت زیادہ ترخود کو پشتون کہلواتے ہیں..
2️⃣افغان:
دوسرے نمبر پر لفظ افغان ہے. یہ لفظ بہت مشہور ہوا ہے زمانہ قریب تک بہت رائج تھا. اس کے مآخذ بارے دو نظریات ہیں ایک سامی النسل والا جسکو بنی اسرائیل کی تاریخ میں محققین تلاش کرتے ہیں.. جو زیادہ مانا جاتا ہے..
جبکہ محققین کا دوسرا طبقہ انھیں آریائی نسل میں قدیم ایرانی بادشاہوں کے مسکوکات میں ابگان یا اوغان کی صورت میں تلاش کرتا ہے..
اس نظریے کے مطابق افغان چار بڑی شاخوں میں منقسم ہیں جو درج ذیل ہیں. سڑابن جن میں یوسفزئی و ابدالی وغیرہ آتے ہیں جبکہ دوسرا غور غشت جس میں کاکڑ اور پنی وغیرہ آتے ہیں تیسرا بٹن جس میں خلجی، لودی، نیازی، مروت وغیرہ آتے ہیں جبکہ چوتھا گھر کرلانی کہلاتا ہے جس میں خٹک، وزیر، محسود، بنگش وغیرہ آتے ہیں.
ایران کے لوگ پشتونوں کو عموماً افغان ہی کہتے ہیں تبھی قدیم فارسی کتب میں افغان لفظ کا استعمال کثرت سے ہوا. اسی لفظ کی بنیاد پر موجودہ ملک افغانستان، بارکزی حکمرانوں کے دور میں باقاعدہ طور پر افغانستان کہلایا اور
۔آجکل افغان عموماً افغانستان کے شہری کیلئے استعمال ہوتا ہے
ترکی کے تمام شہری بشمول کرد اور عرب وغیرہ بھی ترک کہلواتے ہیں مگر درحقیقت ترک ایک الگ نسل بھی ہے جو ترکی کے علاوہ آذربائیجان،ترکمانستان، سنکیانگ، یونان ،جرمنی وغیرہ میں آباد ہیں. اب اگر کوئی نسل کے لحاظ سے خود کو افغان کہلوائے تو وہ بھی حق بجانب ہے کوئی اچنبھے والی بات نہیں ہے.
3️⃣پٹھان:
اس بارے تمام مؤرخین متفق ہیں کہ یہ اصلی لفظ نہیں جیسے افغان یا پشتون ہیں. بلکہ یہ پختون کی بگڑی ہوئی شکل ہے. جب پشتون اہل ہند میں داخل ہوئے تو یہاں کے باسیوں نے انکو پٹھان لفظ سے پکارا..
یہ لفظ کوئی زیادہ پرانا نہیں شاید مؤرخین کے مطابق اس کے آثار پندرھویں صدی کے زمانے کے بعد میں ملتے ہیں۔
لیکن ایک فریق انھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ والسلام سے منسوب ایک غیر مصدقہ روایت سے جوڑتے ہیں جس کے بارے میں اسلام کی تمام کتب خاموش ہیں جسکی وجہ سے اس کی حقیقت انتہائی مشکوک ہے جس کے تحت یہ دراصل عربی لفظ بطان سے بگڑ کر پٹھان ہوا ہے.
جبکہ ایک رائے یہ ہے کہ پشتون اؤائل میں ہندوستان کے شہر پٹنہ میں آباد ہوئے تبھی انھیں پٹھان کہتے ہیں. لیکن درحقیقت یہ پختان سے پکھتان اور پھر اس سے پٹھان ہوا زیادہ معلوم ہوتا ہے.
برصغير پاک و ہند میں پشتونوں کیلئے یہ لفظ استعمال عمومی طور پر استعمال ہوتا ہے.
4️⃣خان:
چوتھے نمبر پر لفظ خان ہے. پاکستان کے دیگر علاقوں میں آباد ہونیوالا پشتون اپنے نام کے ساتھ خان لکھوانا اور کہلوانا پسند کرتا ہے. خان دراصل ایک اعزازی لقب ہے جو ماضی و حال میں دیگر اقوام بھی اس لقب کو استعمال کرتی رہی ہیں لیکن اصل مشہور یہ پشتونوں کیلئے ہے..
جبکہ ہم اگر اسکے مآخذ کی تلاش میں نکلیں تو یہ منگول و ترک اور چینی قبائل میں پہلے پہل استعمال ہوتا ملتا نظر آتا ہے. پشتونوں نے اسکو چینگیز خان کے حملوں کے بعد اختیار کیا جب پشتونوں کا واسطہ منگول قبائل سے پڑا.. یہ ایک لقب ہے نہ کہ کسی نسل کا نام..
5️⃣سُلیمانی:
پانچویں نمبر پر لفظ سلیمانی آتا ہے اوائل اسلام میں جب عرب موجودہ پشتون علاقوں پر حملہ آور ہوئے تو وہ پشتون جوکہ کوہ سلیمان کے اردگرد آباد تھے انھیں عربوں نے سلیمانی کہا لیکن اب یہ متروک و غیر معروف ہوچکا ہے..
6️⃣رُوہیلہ:
چھٹے نمبر پر ہے لفظ روہیلہ.. مغل دور میں جب یوسفزئی ، بڑیچ دیگر شمالی علاقوں کے پشتون قبائل ہندوستان گئے تو شمالی ہند کے لوگوں نے انکو انکے وطن یعنی روہ (موجودہ پختون خواہ) کی مناسبت سے روہیلہ کہنا شروع کردیا.. ہندوستان میں آج بھی روہیلکھنڈ نام کا علاقہ موجود ہے. جہاں ان پشتون قبائل کی اولادیں آباد ہیں. اسکا استعمال شمالی ہندوستان میں آباد پشتون قبائل کیلئے ہوتا ہے…
پشتون یم زه افغان ھم یم
پہ نڑی کے پٹھان ھم یم
تحریر و ترتیب؛ نیازی پٹھان قبیلہ
ہماری پشتونوں میں پراچہ بھت ھیں لیکن یہ پشتون ہیں یہاں پر لوگ ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں ھجرت کرکے دوشمننی کےوجہ سے یا کوی اور مسلہ ھو اپنا سب کچھ چھوڑ کر دوسرے گاؤں دوکان وغیرہ ڈال کے وہ پراچہ بنگیا
پراچہ وسطی ایشائی قوم ہے جو تاجکستان میں رہتی ہے۔یہ دراصل پشتون نہیں ہیں۔
مہمند کی تاریخ پر معتبر کتاب کی رہنمائی کردیں