میانوالی کی ثقافت۔۔۔


حکومت پنجاب نے ایک سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں 14 مارچ کو علاقائی ثقافت کو فروغ دینے اور اجاگر کرنے کیلئے یوم ثقافت منایا جائے اور تمام طلباء و اساتذہ اپنے اپنے علاقے کی ثقافت کے مطابق زیبائش کرکے اسکولوں میں آئیں..
ضلع میانوالی کی ثقافت کیا ہے؟
آئیں ایک جائزہ لیتے ہیں..
پہلے ہم یہ سمجھیں کہ ثقافت ہوتی کیا ہے؟؟
ثقافت عربی زبان کے لفظ ثقف سے نکلا ہے۔ ثقف کے معنی عقلمندی اور مہارت کے ہیں۔ کلچر انگریزی زبان کا لفظ ہے۔اپنی زبان میں ریت رواج کہہ سکتے ہیں.
عربی زبان کے لفظ ثقافت سے مراد کسی قوم یا طبقے کی تہذیب ہے۔ علما نے اس کی یہ تعریف مقرر کی ہے، ’’ثقافت اکتسابی یا ارادی یا شعوری طرز عمل کا نام ہے‘‘۔ اکتسابی طرز عمل میں ہماری وہ تمام عادات، افعال، خیالات اور رسوم اور اقدار شامل ہیں جن کو ہم ایک منظم معاشرے یا خاندان کے رکن کی حیثیت سے عزیز رکھتے ہیں یا ان پرعمل کرتے ہیں یا ان پر عمل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
( بحوالہ آزاد دائرة المعارف)
ضلع میانوالی سنہ ١٩٠١ میں وجود عمل آیا اس وقت اس ضلع کی حدود موجودہ ضلع لیہ تک تھیں جو لیہ و بھکر کے اضلاع بن جانے کے بعد موجودہ حالت میں آیا.. جبکہ اس سے قبل وہ ضلع بنوں کی عیسٰی خیل نامی تحصیل تھی. موجودہ ضلع میانوالی کا علاقہ کبھی صوبہ لاہور تو کبھی صوبہ کابل تو کبھی صوبہ ملتان کے زیر انتظام رہا..


موجودہ ضلع میانوالی بہت متنوع ہے جسکی وجہ سے اس کی ثقافت ایک باریک لکیر کی مانند ہے. کبھی تو اسکی ثقافت دیکھ کر ایسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ پشتون ثقافت ہے. مگر پھر ایسا کچھ نظر آتا ہے کہ مشاہدہ کرنیوالا رائے تبدیل کرکے کہتا ہے نہیں یہ تو پوٹھوہاری ہیں پھر تذبذب کا شکار ہو کر گمان کرتا ہے نہیں یہ تو تھلوچی ہے. لیکن پھر یکایک کہہ اٹھتا ہے تھلوچی ثقافت سے قدرے مختلف ہے . یہ تذبذب دراصل اس وجہ سے ہے کہ یہ ضلع ہر طرف سے ایک مختلف زبان اور معاشرت رکھنے والے اضلاع سے جڑا ہوا ہے. جبکہ اسکے باسی بھی مختلف نسلی گروہوں پر مشتمل ہیں. اس ضلع کی زمینی سطح میں بھی عدم یکسانیت ہے جو کہ انسانی تمدن پر اپنا اثر چھوڑتی ہے . اسی باعث یہاں زبانوں اور ثقافتوں کا ملغوبہ بنا ہوا ہے. جیسے کہ پہلے عرض کیا ہے میانوالی کی ثقافت بیان کرنا اک مشکل امر ہے کھانے پینے، پہنواے، خوشی غمی، رہن سہن الغرض تمام طور طریقے یہاں آباد لوگ اپنے اپنے قدیم وطنوں سے ساتھ لائیں ہیں. سچ پوچھیں تو اس دھرتی کے قدیم باسی وہی تھے(کھوکھر، جٹ، گکھڑ،راجپوت وغیرہ) جو یا تو نقل مکانی کرگئے یا تو ہم پلہ دوسری پنجابی اقوام ضم ہوچکے یا جنھیں نووارد اقوام نے ہندوستانی معاشرہ کے مطابق محکوم بنا لیا اور یوں حاکم محکوم ایک دوسرے کے رنگوں میں رنگ گئے ہیں.


میانوالی تین مختلف ثقافتوں (پشتون، پوٹھوہاری اور تھلوچی )، تین مختلف بڑے نسلی گروہ (پشتون، اعوان اور جٹ وغیرہ )، تین مختلف زمینی خدوخال (پہاڑی،میدانی، دریائی اور صحرائی) اور دو زبانوں پشتو اور پنجابی (پنجابی زبان کے چار مختلف لہجوں تھلوچی، شاہ پوری اور پوٹھوہاری، ڈیرہ وال ) سے تعلق رکھتا ہے.. اس سے پیشتر ایک مقالہ میں بتایا تھا کہ ہمارے نزدیک ضلع میانوالی کی زبان کا معیاری لہجہ کمرمشانی، موچھ اور پائی خیل والوں کا ہے. (تفصیل کیلئے وہ پوسٹ ملاحظہ فرمائیں). جبکہ اس پنجابی زبان کے لہجے کا نام یا تو میانوالیہ رکھا جائے یا پھر سرہنگی سے پکارا جائے..کیونکہ اس میں کسی کو شک نہیں میانوالی کے لوگ پنجابی /ہندکو/سرائیکی کا ایک الگ لہجہ بولتے ہیں جو بقیہ علاقوں سے علیحدہ ہے ..


بطور مسلمان اور پاکستانی مذہبی اور ملی، عمومی ریت رواج وہی ہیں جو بقیہ پاکستانی قوم کہ ہیں البتہ پنجابی اور پشتون ثقافت کے مدغم ہونے کے باعث ان دونوں کے اثرات بھی یکساں طور پر اس علاقے کے لوگوں کی حالات زندگی میں یکساں طور پر نمایاں ہیں.اسلئے کھانے پینے، خوشی غمی اور روزمرہ کے معمولات میں کوئی خاص فرق نظر نہیں آتا. مگر میانوالی کلچر کی انفرادی وضع قطع جو سمجھ میں آئی وہ یہ ہے کہ سر پٹکا (شملہ) باندھ کر لاوے والی زری چپل (تلے والی کھیڑی) یا تردی والی کھیڑی پہن کر بغل میں ایک مہلک قسم کا اصیل ککڑ (چرغہ) دبا کر کندھے پر سفید چادر کے اوپر لمبے ونجھے (دستے) والی لانگی والی کلہاڑی رکھنا اور شنا(ملگری) کی شادی میں شرکت کرکے گھمر شمر (اتن) ڈالنا اور پھر تمام شناؤں کا دودھی والا حلوہ، کٹوے اور غڑوبوے جیسے لذیذ کھانوں سے لطف اندوز ہونا.. جبکہ خواتین کا روایتی برقعہ استعمال کرنا.. 😏مگر اب یہ ثقافتی علامتیں آجکل کوئی نوجوان لڑکا لڑکی اختیار نہیں کرتے 😜😏☺️


نوٹ؛ کہیں کوتاہی ہوئی ہو تو راہنمائی فرمائیں . اختلاف آپکا حق ہے مگر دلیل کے ساتھ تاکہ ہم رائے میں نظم پیدا ہوسکے. واللہ اعلم بالصواب…
پوسٹ نیازی پٹھان قبیلہ
www.niazitribe.org

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں