نیازئی سب سے زیادہ بکھرا ہوا پٹھان قبیلہ، قندوز سے قندہار اور باگرام سے جڑانوالہ تک ۔۔۔


نیازئی سب سے زیادہ بکھرا ہوا پٹھان قبیلہ ہے قندوز سے قندہار اور باگرام سے جڑانوالہ تک اس قبیلے کی آبادیاں ہیں…….
نیازئی افغانستان میں کوچی یعنی کڑی والے خانہ بدوش بھی ہیں جو سرما قندھار اور فراح کے نسبتآ” کم سرد علاقوں اور گرمیاں بامیان اور بدخشاں کے مر غزاروں میں گزارتے ہیں……
پکتیا غزنی قندھار قندوز بگرام چاریکار اور وردگ کے صوبوں میں درانی بادشاھوں کے زمانے میں ان کو جابجا زمینیں دی گئیں…
پاکستان میں ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان کڑی خیصور لکی مروت میانوالی خوشاب چکوال سرگودھا جڑانوالہ لنڈیانوالہ خانیوال کچا کھوہ اور رحیم یار خان میں زمینوں کے مالک زمیندار ہیں……
بوری خیل اور سلطان خیل پائی خیل روکھڑی اور کمر مشانی کے لوگ پاکستان کے بڑے ٹرانسپورٹر ہیں… نیازیی طوغ سرائے ہنگو میں پشاور اور مردان میں آباد ہیں…
پشتو زبان ضلع میانوالی میں بھی بولی جاتی ہے…
میانوالی ضلع میں مکڑوال کے باھی نیازئی بوری خیل مکڑوال کے پہاڑ پہ اور کمر موشانی کے قریب سلطان خیل میں پشتو بولی جاتی ھے جو غزنی اور قندھار سے مماثلت رکھتی ہے…
لکی مروت میں سمند خیل ماہیار اور مچن خیل نیازی مختلف دیہات میں مروت اقوام کے ساتھ دیہات میں آباد ہیں .درہ پیزو میں بھی نیازئی آباد ہیں اور بزنس سے منسلک ہیں.. درہ پیزو سے شیخ بدین کا پہاڑ سر اٹھائے کھڑا نظر آتا ہے جو کہ ایک ھل اسٹیشن اور تفریح گاہ ہے اور سردیوں میں کبھی کبھی برف کی سفید پگڑی باندھ لیتا ہے….
شیخ بدین کا پہاڑ صاف موسم میں بجانب مغرب صاف موسم میں میانوالی تا کالا باغ اور کالا باغ تا کنڈل نظر آتا ہے
نیازئی قبیلہ افغانستان کے علاقہ کٹواز میں قلعائے نیا زئی سے آب ایستادہ جھیل تک رولنگ ہلز یعنی چوٹیوں سے ہموار پہاڑیوں پہ آباد تھا ……
اس علاقہ میں جھیلیں اور ندی نالے جا بجا اور میوہ جات کے باغات جا بجا پھیلے ہوئے تھے.. مرغزاروں میں گھوڑے لا تعداد کھلے چرتے تھے. ….
اور سوری جو کہ ایک دوسرا لوئیدے قبیلہ تھا یہں سے گھوڑے لے جا کے ھندوستان میں متھرا اور بہار تک فروخت کرتا تھا جس کی وجہ سے ان کا نام سوار اور سوری پڑ گیا….
کابل اور قندھار کے درمیان چوٹی پہ ھموار لمبے چوڑے میدان میں غزنی کا تاریخی شھر واقع ہے جھاں کا موسم کابل سے بھی ٹھنڈا ہے کیونکہ غزنی سطح سمندر سے 8000 فٹ یعنی نتھیا گلی جتنا بلند ہے مگر نان مون سون علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہوا میں نمی کی مقدار کم ھے جو اس کو زبردست ہل اسٹیشن کا درجہ دیتی ہے. ….
کابل بھی ھل سٹیشن ہے اور ھنوار ھے مگر غزنی کی کیا بات ہیں …
راولا کوٹ سے بھی کئی گنا بڑے ھل ٹاپ ویلی کی وجہ سے اس کا محل وقوع اپنی مثال آپ ہے….. شھر کــَــوْرِ غزنی
جس میں سلطان محمود غزنوی آسودہ خاک ہیں…جنہوں نے 17 حملوں میں پنجاب ملتان اجمیر گجرات کاٹھیاواڑ تک شرک و بدعت کے مراکز جن میں سومنات کا مندر بھی شامل تھا کو تباہ کیا …
اور ھندوءں کے جھوٹے دعاوی کا بطلان کیا… سومنات کی تباھی کے بعد سلطان محمود غزنوی بے شمار مال و دولت مال غنیمت کے کے لوٹے….
غزنی کے لوگ اونچے اونچے مکانات بناتے جو ان کو غزنی کی شدید سردی سے بچاتے تھے …..
اس طرز تعمیر کا اثر میانوالی میں مکانات کی تعمیر پہ بھی ہے اور پرانے مکانات کی طرز پہ نئے مکانات بھی کافی اونچے بنائے جاتے ہیں . یہ مکانات میانوالی کی شدید سردی (6-) اور شدید گرمی (52) کے باوجود موسم کی شدت سے مکینوں کو بچاتے ہیں…
غزنی کے بارے میں پشتو میں کہا جاتا ہے کہ…
“غزنی ہو دا واورو جائے دا” “غزنی تو برف کی جگہ ہے..”
غزنی کی آب وھوا اور خوراک نے نیازیوں اور ان کی الائیڈ قریبی رشتہ دار قبائل کی صحت پہ خوشگوار اثرات ڈالے اور یہ اقوام قد کاٹھ اور جسمانی طاقت میں دیگر افغان اقوام میں ممتاز اور باوقار نظر آتے ہیں…..

تحریر:

محبوب کبریا خان کلہ خیل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

46 تبصرے “نیازئی سب سے زیادہ بکھرا ہوا پٹھان قبیلہ، قندوز سے قندہار اور باگرام سے جڑانوالہ تک ۔۔۔

  1. محبوب کبریا خان نیازی کلاہ خیل أف روکھڑ ریٹاٸرڈ ڈپٹی ڈاٸر یکٹر زراعت حکومت أزاد جموں و کشمہر says:

    نیازٸ ایک زود رنج اور تند خو قوم ہے تاریخ کے صفحات پلٹ کے دیکھیں کہ نیازیوں نے بسا اوقات اپنوں ک خون بہایا اور برادر کشی کی محض سوری بادشاھوں کی خوشنودی کیلیے ھیبت خان عیسی خیل نے لگ بھگ ١٢٠٠ سنبل نیازیوں کو دھوکے سے بھیرہ بلوا کے تہ تیغ کر دیا تھا۔
    پشتونوں میں موجود خاصیت ورور ولی سے بے بہرہ اس خانوادے میں برادر کشی اور نسلوں تک قتل در قتل کی جبلت بدرجہ اتم موجود ہے۔
    معدودے چند خاندانوں کے تمام نیازیوں میں دشمنیوں کے نتیجے میں قتل در قتل نسلوں تک چلتے ہیں جس سے زمینیں بک جاتی ہیں ۔ بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہو جاتی ہیںعلاقہ بدری اور جلا وطنی جیسی صعوبتیں برداشت کرنا پڑ جاتی ہیں۔
    بعض اوقات شدت جذبات میں غیر پٹھان ھمسایہ اقوام کے ساتھ دشمنی ہو جاتی ہے اور نقصان کے علاوہ سبکی کا باعث بنتی ہے ۔اب قباٸلی تقسیم کے ساتھ ساتھ پیار اور بھاٸی چارہ کم ہوتا جا رھا ہے ۔
    پڑھ ے لکھے خاندان موچھ کے تاجے خیل موسی خیل روکھڑی کے کلاہ خیل اور خنکی خیل اب دشمنیوں سے اجتناب کرتے ہیں۔
    دشمنی کی وجہ غرور فخر اور زود رنجی ہے۔
    نیازی کی تین بیویاں تھیں ایک سروانی قوم سے ایک پڑانگی قوم سے اور ایک بیٹنی قوم سے سروانی قوم کی بیوی کے بطن سے باہی خاندان چلا پڑانگی لودھی قوم کی بیوی سے عیسی خیل اور سنبل اقوام کی نسل چلی جبکہ بیٹنی قوم کی عورت سے خاکو اور سرھنگ کی نسلیں چلیں سب سے شریف باھی کی نسل ہے جوکہ مکڑوال موسی خیل ترحدہ چینجی اور لاوہ می أباد ہے اور نہایت شریف اور سلجھی ہوٸی قوم ہے عیسی خیل ہوشیار اور خود پسند ہے
    جبکہ بیٹنی عورت کی نسل خاکو اور سرھنگ کی اولاد سخت جھگڑالو اور شر پسند ہے۔
    افغانستان میں غیلجی اندڑ سہاک قوم سے جھگڑے کے بعد وانا ٹانک لکی مروت ھنگو اور میانوالی ڈیرہ اسماعیل خان کے بعد میانوالی میں أباد ہونے کے بعد دشمنی اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔ ہو سکتا ہے تعلیم کے حصول کے بعد یہ قوم سدھر جاے۔

        1. زو دا روکھڑی میانوالی نا ایمان جی ورور جان

        2. میں ضلع میانوالی پاکستان سے تعلق رکھتا ہوں ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر

        3. میں پاکستان ضلع میانوالی کا باشندہ اوسیدنکے ایمہ

        4. محبوب کبریا خان کلاہ خیل نیازئی روکھڑی ضلع میانوالی ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حکومت آزاد جموں و کشمیر says:

          نیازی قوم اس وقت میانوالی لکی مروت بنوں ڈیرہ اسماعیل خان ژوب ھنگو توغ سرائے پکتیا پکتیکا لغمان کابل باگرام چاریکار قندھارضلع تلہ گنگ خوشاب جڑانوالہ خانیوال صادق آبادرحیم یار خان سندھ کرا چی میں آبادیاں ہیں

      1. محبوب کبریا خان نیازی کلاہ خیل ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حکومت آزاد کشمیر says:

        اندر ایک قوم سرا ڈیرا سخت بدی وو اوس ڈیر واخت تیر سو اوس دا لانجے خاتمے دی سہاک افغانستان چے اوسیزی اور نیازی ٹولہ مٹائے چے زائے پہ زائے ٹولہ نڑائی چے پراتہ دی الصلح خیر

      2. ورورا ڈیرہ مننہ اوس بدی ترمنزہ نیازی او سہاک قوم ختم شوے دا ڈیر شہ ہبرہ دا موزا ٹولہ مسلمانان ایئو شیطانی چار دا بدئی شہ شے نہ دا اللہ دا ٹولہ مسلمانان کے نڑئی چے خوشحالہ اوسہ ڈیرہ مننہ تشکر

        1. نیازی افغانستان کے صوبہ جات غزنی پکتیا خوست پکتیکا قندھار
          کا بل باگرام لغمان قندوز اور فراح میں آباد ہیں

        2. نیازئی قبیلے کی سب سے بڑی ابادی ضلع میانوالی پاکستان میں ہے نیازئی قبیلے کے سب سے شریف برد بار اور شریف لوگ باہی ہیں اور ان کے بعد ھیدر اور مچن خیل ہیں ۔ مچن خیل ھیدر اور کنڈی نیازی قبیلے کے ایک بزرگ خاکو کی اولاد ہیں ۔ خاکو شاخ کے لوگ کمر موشانی داود خیل سوانس ٹھٹھی پائی خیل موچھ روکھڑی تری خیل کے سمند والا غنڈئی چٹہ وٹہ بو ری خیل موسی’خیل شہباز خیل میانوالی شہر بٹیاں احمد خانوالہ مستی والا وتہ خیل جھامبرہ نیکو خیلاں والے ا گلمیری اور چھدرو میں آباد ہے ۔ کنڈی بھی خاکو کی اولاد ہیں

    1. محبوب کبریا خان نیازی کلاہ خیل ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت آزاد جموں و کشمیر says:

      نیازیوں میں سب سے زیادہ تند خو اورزود رنج سرھنگ کی اولاد ہے ۔ دشمنیاں قتل ا ور آئے دن کے فسادات ان کا خاصہ ہے مگر دوسری طرف حیرت ہے کہ یہی طائفہ سب سے ذہین اور کماؤ پتر ہے اس کے لائق فائق بیٹوں نے طب حکمت پروفیسری اور فوجی خدمات میں نام پیدا کیئے اس طائفہ کے لوگ ھنگو ضلع اور اورکزئی ایجنسی میں بھی آباد ہیں اس طائفہ میں استاد پولیس اور فوج کے علاؤہ ڈاکٹری میں نام پیدا کیئے جج اور وکیل کے علاؤہ سول سرونٹس پیدا کیئے ٹرانسپورٹرز اور کاروباری نامور افراد کیئے

  2. محبوب کبریا خان نیازی کلاہ خیل أف روکھڑ ی ٹاٸرڈ ڈپٹی ڈاٸر یکٹر زراعت حکومت أزاد جموں و کشمیر says:

    نیازٸ ایک زود رنج اور تند خو قوم ہے تاریخ کے صفحات پلٹ کے دیکھیں کہ نیازیوں نے بسا اوقات اپنوں کا خون بہایا اور برادر کشی کی ۔۔۔۔۔
    محض سوری بادشاھوں کی خوشنودی کیلیے ھیبت خان عیسی خیل نے لگ بھگ ١٢٠٠ سنبل نیازیوں کو دھوکے سے بھیرہ بلوا کے تہ تیغ کر دیا تھا۔
    پشتونوں میں موجود خاصیت ورور ولی سے بے بہرہ اس خانوادے میں برادر کشی اور نسلوں تک قتل در قتل کی جبلت بدرجہ اتم موجود ہے۔
    معدودے چند خاندانوں کے تمام نیازیوں میں دشمنیوں کے نتیجے میں قتل در قتل نسلوں تک چلتے ہیں جس سے زمینیں بک جاتی ہیں ۔ بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہو جاتی ہیںعلاقہ بدری اور جلا وطنی جیسی صعوبتیں برداشت کرنا پڑ جاتی ہیں۔
    بعض اوقات شدت جذبات میں غیر پٹھان ھمسایہ اقوام کے ساتھ دشمنی ہو جاتی ہے اور نقصان کے علاوہ سبکی کا باعث بنتی ہے ۔
    اب قباٸلی تقسیم کے ساتھ ساتھ پیار اور بھاٸی چارہ کم ہوتا جا رھا ہے ۔
    پڑھ ے لکھے خاندان موچھ کے تاجے خیل موسی خیل روکھڑی کے کلاہ خیل اور خنکی خیل اب دشمنیوں سے اجتناب کرتے ہیں۔
    دشمنی کی وجہ غرور فخر اور زود رنجی ہے۔
    نیازی کی تین بیویاں تھیں ایک سروانی قوم سے ۔۔۔
    ایک پڑانگی قوم سے۔۔۔۔
    اور ایک بیٹنی قوم سے۔۔۔
    سروانی قوم کی بیوی کے بطن سے باہی خاندان چلا۔۔۔
    پڑانگی لودھی قوم کی بیوی سے عیسی خیل اور سنبل اقوام کی نسل چلی۔۔۔
    جبکہ بیٹنی قوم کی عورت سے خاکو اور سرھنگ کی نسلیں چلیں ۔۔۔
    سب سے شریف باھی کی نسل ہے۔۔۔
    جوکہ مکڑوال موسی خیل ترحدہ چینجی اور لاوہ ضلع چکوال تحصیل تلہ گنگ میں أباد ہے۔۔۔۔ اور نہایت شریف اور سلجھی ہوٸی قوم ہے عیسی خیل ہوشیار اور خود پسند ہے اور برادر کشی اور غرور سے بھر پور ہے
    جبکہ بیٹنی عورت کی نسل خاکو اور سرھنگ کی اولاد سخت جھگڑالو اور شر پسند ہے۔
    افغانستان میں غیلجی اندڑ سہاک قوم سے جھگڑے کے بعد وانا ٹانک لکی مروت ھنگو اور میانوالی ڈیرہ اسماعیل خان کے بعد میانوالی میں أباد ہونے کے بعد دشمنی اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔ ہو سکتا ہے تعلیم کے حصول کے بعد یہ قوم سدھر جاے۔

    1. محبوب کبریا خان کلاہ خیل نیازئی روکھڑی ضلع میانوالی ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حکومت آزاد جموں و کشمیر says:

      نیازی قوم اس وقت میانوالی لکی مروت بنوں ڈیرہ اسماعیل خان ژوب ھنگو توغ سرائے پکتیا پکتیکا لغمان کابل باگرام چاریکار قندھارضلع تلہ گنگ خوشاب جڑانوالہ خانیوال صادق آبادرحیم یار خان سندھ کرا چی میں آبادیاں ہیں

  3. حیرت کی بات ہے بیٹنی عورت کی نسل سے چلنے والا نیازی کا قبیلہ تند خو اور منتقم مزاج وحشی ہونے کے باوجود نیازی کی دیگر شاخوں سے زیادہ ذھین اور تعلیم یافتہ ہے ڈاکٹرز انجینئرز آرمی آفیسرز پائلٹ جنرلز اعلے’ فوجی و سول افسران اسی شاخ سے ہیں کم از سات آرمی جنرلز ایک ایئر وائس مارشل اور ھزاروں ڈاکٹرز اور اعلی سول افسران یہاں روکھڑی کے کلاہ خیل قبیلے کے ایک ایک گھر میں چھ چھ ڈاکٹرز ہیں

    1. محبوب کبریا خان کلاہ خیل ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حکومت آزاد جموں و کشمیر says:

      پشتو زبان نیازیوں کی مادری زبان ہے آج بھی مکڑوال کے باھی اور ھیدر نیازی پشتو بولتے ہیں بوری خیل پشتو بولتے ہیں مگر اب نئی نسل پشتو بولتی ہے جو گھرانے کراچی آباد ہوئے وہ پشتو کو بہت شوق اور ولولے سے بولتے ہیں میں روکھڑی کا باشندہ ہوں مگر مجھے پشتو پہ عبور دادی بسو جو کہ بور ی خیل تھی اور میرے والد صاحب کی چچی تھی سے سیکھی تھی جو اپنے بیٹے بیٹیوں سے پشتو بولتی تھی۔
      ہمارے خاندان کلاہ خیل روکھڑی میں میرے والد کے کزن کے بیٹے خالد خان نے خٹک قبیلے سے شادی کی اس کی اولاد مکمل پشتو بولتی ہے میں نے ایک دن اس کو کہا
      بلکہ ما سرا پشتو چے یغیزا تو وہ بولا۔۔
      زو خلکو پہ مخہ شرمیزاں۔۔۔
      ولے شرمیزے تہ انجلئی ہو نہ اے سہ۔۔۔
      پھر اس نے میرے ساتھ خٹک پشتو میں صاف باتیں کیں۔
      میں دوسری جماعت میں تھا تو والد صاحب کا واہ کینٹ سے پشاور یکہ توت تھانے میں تبادلہ ہو گیا یکہ توت سے پولیس لائن اور پھر نحقئی داودزئی چارسدہ علاقے میں بطور ایس ایچ او تبادلہ ہوگیا۔
      پہلے دن سکول میں دوسری جماعت میں شور مچایا کہ پنجاپیان راغلو پنجاپیان راغلو۔۔۔
      کہ پنجابی ا گئے پنجابی ا گئے میں نے بڑے بھائی محبوب ذکریا خان سے میانوالی کی زبان میں پوچھا۔۔
      سٹاونس ڈو ترے کن دے منڈھ اچ
      انہوں نے منع کردیا کہ نہیں پہلا دن ہے لڑائی نہیں کرنی ۔۔
      آدھی چھٹی کے وقت ایک لڑکے مجھے گالی دی تو مجھے تپ چڑھ گئی اور میں نے اسکو تھپڑوں اور مکوں سے دھن ڈالا۔۔
      استاد کرسی پہ بیٹھے یہ سارا ماجرہ دیکھ رہے تھے وہ حیرت کے عالم میں بولے پختو نا بلد اے ۔۔
      سہ پتہ دا اولگیدہ زکہ ما سپیرے والے چہ پشتو باندے پوھیزم

        1. فیصل آباد جانے کیلیئے سرگودھا ریلوے اسٹیشن پہ پلیٹ فارم پہ بیٹھا تھا قریبی بینچ پہ چند پشتون نوجوان بیٹھے پان کھا رہے تھے اور بار بار ایک دوسرے سے پان مانگ رہے تھے
          “مڑا یاو پان خو رکا”
          زبان ان کی مروت لوھانی اور میانخیل سے ملتی تھی
          میں نے پوچھا
          “توسہ کیم یاو پشتانہ ایست
          آپ کون سے پٹھان ہو
          “ورورا موز ا نیازئی ایئو”
          کیم یاو نیازئے آیئے
          موزا دا مکڑوال باھی ایئو
          ہم مکڑوال کے باہی ہیں
          میں نے کہا
          مور دے میرات نشی دا پان ولے خورے
          تمہاری ماں بیوہ نہ ہو یہ پان کیوں کھاتے ہو
          ایک زوردار قہقہہ بلند ہوا
          موزا کراچئے چے اوسیزو ھلتہ عادت می شوے دء
          وہ بہت ہنسے

      1. محبوب کبریا خان نیازئی کلاہ خیل روکھڑی ضلع میانوالی ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر says:

        الصلح خیر میں ایک دفعہ سرگودھا ریلوے اسٹیشن پہ فیصل آباد جانے کے لیئے چناب ایکسپریس کا انتظار کر رھا تھا ۔پلیٹ فارم پہ گاڑی کا انتظار کرتے میری توجہ ساتھ بینچ پر بیٹھے کچھ پشتونوں پہ پڑی جو مروتوں سے ملتی جلتی پشتو بول رہے تھے اور بار بار پشتو میں ایک دوسرے سے پان مانگ کے کھا رہے تھے ۔ مڑا یاو پان خو رکا کہ ایک پان تو دو مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کس قبیلے سے ہیں مروت ہیں میاں خیل یا پیالہ کے لوھانی یا گنڈاپور ہیں۔ آخر میں نے پوچھ ہی لیا تاسو کوم یاو پشتانہ ایست انہوں نے کہا موزا نیازئی ایئو ۔ نیازی دا کوم یاو نیازئی ؟
        موزا دا مکڑوال نیازی ایئو ۔
        مور دے میرات نشی نو بیا دا پان ولے خورے ایک زوردار اجتماعی قہقہہ فضا میں بلند ہوا اور ایک باھی بولا ۔
        موزا کراچی چے اوسیزو جلتی عادت مے شوے دا

    2. اندڑ سہاک نھیں ۔ صرف سہاک خلجی قبیلہ ۔مھربانی کر کے اندر سہاک مٹا لیں اور خالی سہاک لکھیں ۔ شکریہ

      1. شکریہ جناب بہت شکریہ ڈیرہ مننہ تشکر کوومہ

        1. محبوب کبریا خان آف روکھڑی ضلع میانوالی ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حکومت آزاد جموں و کشمیر says:

          نیازئی عموما چھ فٹ سے زیادہ قد کےہوتے ہیں ان کی خوراک اب وہ نہیں جو ان کےآبا و اجداد کی تھی زمینوں کی تقسیم در تقسیم سے ان کی زمینیں کم ہو گئیں دیہات میں غربت بڑھی تو بوری خیل اور سلطان خیل قبائل نے کراچی کا رخ کر لیا کراچی میں روزگار کے ذرائع اور وسائل زیادہ تھے۔ بوری خیل اور سلطان خیل پشتو سپیکنگ ہیں ۔نیازئی قبائل میں ذھین اقوام خنکی خیل تاجے خیل اور کلاہ خیل کے علاوہ ممکزئی ہیں۔ عمران احمد خان نیازئی کا قبیلہ شیر مان خیل ہے جو بلو خیل قبیلے کی شاخ ہے اس قبیلہ کے لوگ تند خو اکھڑ اور بد مزاج ہیں۔
          عمران خان کے دادا میانوالی کے پہلے ڈاکٹر تھے عمران خان کی والدہ وزیرستان کے اورمڑ برکی خاندان سے ہیں جو لودھی بادشاہوں کے دور میں بارہ بسیاں ضلع جالندھر میں ہجرت کر کے آباد ہو گیا تھا۔
          عمران خان لاھور میں زمان پارک والے گھر میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم لاھور کے ایچی سن کالج سے حاصل کی اور پھر آکسفورڈ سے گریجوایشن کی اور کیمبرج کے چانسلر بنے

      2. کیسے مٹائیں کچھ طریقہ بتائیں نا الصلح خیر

    3. محبوب کبریا خان کلاہ خیل ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت آزاد حکومت آزاد جموں و کشمیر says:

      میں روکھڑی تحصیل و ضلع میانوالی سے تعلق رکھتا ہوں روکھڑی ایک قصبہ ہے جو اب ترقی یافتہ قصبہ بن چکا ہے

      1. محبوب کبریا خان روکھڑی ضلع میانوالی ۔
        حال مسلم کالونی مکان 130 فیز 2 میانوالی فون 0307 8742762

      2. نیازی افغانستان میں خوست غزنی پکتیا پکتیکا زابل فراح کابل اور لغمان چاریکار میں آبادیاں ہیں اور فوج پولیس اور دیگر محکمہ جات میں افسانے ہیں انشاء اللہ کابل غزنی پکتیا پکتیکا چاریکار جا کے اپنی قوم سے ملوں گا

        1. نیازئی قوام ذیلی قبائل میں بٹی ہوئی ہے۔ بڑی شاخیں سرھنگ باہی اور عیسی’ خیل ہیں ۔
          مہیار ھیدر مچن خیل پائی خیل تاجے خیل تری خیل سلطان خیل اللہ خیل اور باہی ہیں اس کے علاؤہ شھباز خیل بلو خیل وتہ خیل موسی’ خیل بوری خیل داود خیل موشانی اور ممکزئی ہیں

    1. الصلح خیر دشمنی بدی شہ شئے نہ دا ورورا اللہ کرم بہ وو کئی

      1. محبوب کبریا خان آف روکھڑی ضلع میانوالی ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حکومت آزاد جموں و کشمیر says:

        نیازئی عموما چھ فٹ سے زیادہ قد کےہوتے ہیں ان کی خوراک اب وہ نہیں جو ان کےآبا و اجداد کی تھی زمینوں کی تقسیم در تقسیم سے ان کی زمینیں کم ہو گئیں دیہات میں غربت بڑھی تو بوری خیل اور سلطان خیل قبائل نے کراچی کا رخ کر لیا کراچی میں روزگار کے ذرائع اور وسائل زیادہ تھے۔ بوری خیل اور سلطان خیل پشتو سپیکنگ ہیں ۔نیازئی قبائل میں ذھین اقوام خنکی خیل تاجے خیل اور کلاہ خیل کے علاوہ ممکزئی ہیں۔ عمران احمد خان نیازئی کا قبیلہ شیر مان خیل ہے جو بلو خیل قبیلے کی شاخ ہے اس قبیلہ کے لوگ تند خو اکھڑ اور بد مزاج ہیں۔
        عمران خان کے دادا میانوالی کے پہلے ڈاکٹر تھے عمران خان کی والدہ وزیرستان کے اورمڑ برکی خاندان سے ہیں جو لودھی بادشاہوں کے دور میں بارہ بسیاں ضلع جالندھر میں ہجرت کر کے آباد ہو گیا تھا۔
        عمران خان لاھور میں زمان پارک والے گھر میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم لاھور کے ایچی سن کالج سے حاصل کی اور پھر آکسفورڈ سے گریجوایشن کی اور کیمبرج کے چانسلر بنے

  4. محبوب کبریا خان نیازی کلاہ خیل ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت حکومت آزاد کشمیر says:

    اندر ایک قوم سرا ڈیرا سخت بدی وو اوس ڈیر واخت تیر سو اوس دا لانجے خاتمے دی سہاک افغانستان چے اوسیزی اور نیازی ٹولہ مٹائے چے زائے پہ زائے ٹولہ نڑائی چے پراتہ دی الصلح خیر

  5. محبوب کبریا خان نیازی کلاہ خیل ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت آزاد جموں و کشمیر says:

    نیازیوں میں سب سے زیادہ تند خو اورزود رنج سرھنگ کی اولاد ہے ۔ دشمنیاں قتل ا ور آئے دن کے فسادات ان کا خاصہ ہے مگر دوسری طرف حیرت ہے کہ یہی طائفہ سب سے ذہین اور کماؤ پتر ہے اس کے لائق فائق بیٹوں نے طب حکمت پروفیسری اور فوجی خدمات میں نام پیدا کیئے اس طائفہ کے لوگ ھنگو ضلع اور اورکزئی ایجنسی میں بھی آباد ہیں اس طائفہ میں استاد پولیس اور فوج کے علاؤہ ڈاکٹری میں نام پیدا کیئے جج اور وکیل کے علاؤہ سول سرونٹس پیدا کیئے ٹرانسپورٹرز اور کاروباری نامور افراد کیئے

  6. نیازی افغانستان میں خوست غزنی پکتیا پکتیکا زابل فراح کابل اور لغمان چاریکار میں آبادیاں ہیں اور فوج پولیس اور دیگر محکمہ جات میں افسانے ہیں انشاء اللہ کابل غزنی پکتیا پکتیکا چاریکار جا کے اپنی قوم سے ملوں گا

  7. ورورا ڈیرہ مننہ اوس بدی ترمنزہ نیازی او سہاک قوم ختم شوے دا ڈیر شہ ہبرہ دا موزا ٹولہ مسلمانان ایئو شیطانی چار دا بدئی شہ شے نہ دا اللہ دا ٹولہ مسلمانان کے نڑئی چے خوشحالہ اوسہ ڈیرہ مننہ تشکر

اپنا تبصرہ بھیجیں