شجرہ و تاریخ قبیلہ ملا خیل۔۔


تعارف؛

قبیلہ ملا خیل علاقہ کمرمشانی اور ونجاری کے درمیان ایک گاؤں میں آباد ہے

تاریخ؛

ملا خیل قبیلہ کی تاریخ کچھ مبہم اور غیر واضح ہے. میانوالی والے خود کو مَلا خیل جبکہ دیگر مُلا خیل کہلواتے ہیں.
جناب اقبال خان نیازی صاحب ملا خیل قبیلہ کو بابا مچن کے بھائی نیکو کی اولاد سے ملاتے ہیں..
حالانکہ نیکو خیل ایک الگ قبیلے کے طور پر اپنا وجود رکھتا ہے بھلے وہ مچن خیل کی طرح اتنا بڑا نہیں ہے..
جبکہ حیات افغانی کے مصنف میانوالی ملا خیل بارے  لکھتے ہیں کہ

یہ اپنے آپ کو شہاب الدین سہروردیؓ کی اولاد سے بتلاتے ھیں ان کا مورث اعلٰی شیخ ملا (شیخ نیکہ) نیازی قوم کے آنے سے پہلے اس ملک میں آباد ہے۔ وہ خدا پرست آدمی تھا  کوہ خٹکاں میں اپنے معبود حقیقی  کی عبادت کا شغل رکھتا تھاان کے چار فرزندوں کی نسل جو موضع ملاخیل جو کوہ خٹکاں کے مشرقی جہاں سے بڑوچ نالہ کوہ سے نکلتا ہے آباد ہیں ان کے آدمی غریب اور نیک چلن ہیں اور لوگ ان کا ادب کرتے ھیں۔ “

ان کے مطابق میانوالی کے ملا خیل، نیازیوں سے قبل کی آمد رکھتے ہیں اور یہ خود کو بارہویں صدی میں سہروردی سلسلہ کی ایک شخصیت شہاب الدین سہروردی کی اولاد بتلاتے ہیں.. یقیناً یہ بات تو صریحاً غلط ہے. اس غلط فہمی کی بنیاد یہ ہے کہ ملا خیل کے لوگ بھی تصوف کی طرف میلان رکھتے ہیں تبھی حیات خان کھٹہھڑ کو کسی نے بوجہ عقیدت یہ بات کہی ہو اور انھوں نے اس کو سچ مان کر لکھ دیا…
لیکن ملا خیل  قبیلے کے لوگ افغانستان اور پاکستان میں تمام پشتون علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں اور اپنی منفرد حیثیت میں آباد ہیں اور سبھی کا میلان مذہبی ہے یہی مشترک عادت محقق کو تحقیق کی دعوت دیتی ہے..شاید یہ مذہبی عہدہ مُلا یعنی مولانا یا جسے مولوی کہتے ہیں. متعلقہ علاقوں میں گزرے مختلف مذہبی میلان رکھنے والی شخصیات کی اولادیں ہوں جنھیں ہر علاقے کے لوگوں نے اپنے لحاظ سے مُلا خیل کہنا شروع کردیا..
ایڈورڈ میکلن اپنی کتاب دی گروسری آف ٹرائیب اینڈ کاسٹ میں لکی مروت و ٹانک میں آباد ملا خیلوں کے بارے میں لکھتے ہیں کہ یہ ملا خیل مروت ہونے کا دعویٰ رکھتے ہیں مگر دراصل مروت نہیں ہیں بلکہ یہ حضرت بلال حبشی کی اولاد ہیں..
یقیناً میکلن صاحب کو کسی لوکل شخص نے ہی یہ معلومات دی ہونگی.. حضرت بلال حبشی کی نسل سے ہونا وہی مذہبی میلان کو تقویت دیتا ہے جبکہ ان ملا خیلوں کا دیگر مروتوں سے ایک کنارے پر آباد ہونا اس چیز کو سپورٹ کرتا ہے کہ یہ ملا خیل مروت نہیں ہیں..
اسی طرح ایک ملا خیل اورکزئی قبائل کے علاقے میں بھی آباد ہیں انکے بارے میں میکلن صاحب رقمطراز ہیں کہ یہ ملا خیل خود کو اورکزئی کہلاتے ہیں مگر یہ دراصل اورکزئی نہیں ہیں بلکہ یہ غلجی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں مگر ان کا اپنا دعویٰ ہے کہ یہ شیرازی مُلا نامی کسی مذہبی شخصیت کی اولاد ہیں. انکے بارے میں کھوج کی تو پتہ چلا کہ یہ شیعہ مکتبہ فکر کی شخصیت تھے جو کہ سترھویں صدی میں گزرے اور بصرہ عراق میں وفات پائی.. یہاں پر بھی وہی مذہبی عنصر غالب ہے..
اسی طرح ایک کتاب ڈکشنری آف پٹھان ٹرائیب  کے پہلے حصہ میں چار  مَلا خیل قبائل کا ذکر موجود ہے جن کا تعلق یوسفزئی قبیلہ سے ہونا درج ہے۔جبکہ دوسرے حصہ میں تین ملا خیل قبائل کا ذکر ہے ایک آفریدی کی شاخ ہے تو ایک اورکزئی قبیلہ کی جبکہ ایک اور ملا خیل نامی قبیلہ اورکزئی کا ہمسایہ بھی ہے۔جس کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔اسی طرح تیسرے حصہ میں پانچ ملا خیل قبائل کا ذکر ہے    ایک بینٹی قبائل کے ہمسایہ ہیں تو دوسرے ڈیرہ اسماعیل خان کے کوچی ہیں جو کہ میاں خیل قبیلہ کی شاخ ہیں،تیسرے کنڈی قبیلہ کی شاخ ،چوتھے مروت قبیلہ کی شاخ اور پانچویں بیٹنی قبیلہ کی شاخ ہونے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔

فیسبوک پر ایک پیج مُلا خیل ٹرائب نامی نے اپنے تعارف میں لکھا ہے کہ  مُلا خیل قبیلہ کے لوگ بہت بکھرے ہوئے آباد ہیں مگر زیادہ تر افغانستان کے صوبہ ارزگان میں آباد ہیں. انکے مطابق مُلا بابا سلیمان خیلوں کا پیش امام تھا اور اس نے شادی بھی سلیمان خیلوں میں کی اور جس کی نسل مُلا خیل کہلاتی ہے.. اس مُلا بابا کے نو بیٹے تھے.
جب ہم نے فیس بک پر شجرے اپلوڈ کئے تو وہاں بھی مختلف علاقوں کے مُلا خیل کمنٹس کرنے آئے..
جن میں سے ایک انعام الحسن نامی صاحب تھے. جنھوں نے بتایا کہ وہ بھی ملا خیل ہیں اور رازگیر بانڈہ پنڈی روڈ کوہاٹ میں آباد ہیں انکے بزرگوں کے مطابق وہ وادی تیرہ سے یہاں آئے.یقیناً یہ وہی آفریدی شاخ والے ہونگے۔
ایک اور شخص عماد حسین صاحب نے بتایا کہ وہ بھی ملا خیل ہیں اور پشاور میں صدیوں سے آباد ہیں.
اسی طرح عبدالسلام کوہستانی صاحب نے کہا کہ وہ بھی ملا خیل ہیں اور ضلع کوہستان میں آباد ہیں..
اسی طرح مہمند علاقے سے بھی دو کرم فرماؤں نے بتلایا کہ وہ بھی ملا خیل ہیں اور انکو اخوند بھی کہتے ہیں اور وہ کسی مُلا حبیب کی اولاد سے ہیں جو ساڑھے تین سو سال قبل گزرے ہیں اور خود کو مہمند کہلاتے ہیں..
اسی طرح کوئٹہ میں بھی ملا خیل آباد ہیں.. انکا کیا دعویٰ ہے اس بارے میں مزید جانکاری نہیں رکھتے..
اسی طرح ایک کافی عرصہ قبل یو ٹیوب پر ڈاکومنٹری بھی دیکھی تھی جو کہ پشتو زبان میں تھی جس کے مطابق ملا خیل غلجی قبیلے سے ہیں..
اتنی تفصیل لکھنے کی وجہ مؤرخین اور محققین میں پایا جانے والا تضاد ہے.
اقبال خان ملا خیل کو سرزمینِ اولیاء قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یہاں پر شیخ نکا ملا خیل، خاصہ بابا، شیخ مانک اور گل خواجہ نور کے مزارات ہیں جوکہ انھی ملا خیل نیازیوں کے اجداد ہیں. شیخ نکا کا مزار کمر مشانی سے پچیس کلومیٹر پہاڑی نالے بڑوچ کے کنارے پر موجود ہے میانوالی گزٹ کے مطابق شیخ نکا یہاں پر ایک سو سال پہلے یعنی سترہ سو عیسوی میں یہاں آکر آباد ہوا
بہرحال مَلا خیل پٹھان ہیں اس میں کوئی شک نہیں اب یہ غلجی ہیں کہ نیازی یہ بحث طلب ہے. کیونکہ انیسویں صدی کے آخر تک کوچی افغان عیسٰی خیل تک آتے جاتے تھے. حتیٰ کہ گنڈاپور قبیلے کے لوگ بھی کئی دہائیوں تک عیسٰی خیلوں کے پاس پناہ گزین رہے..
واللہ اعلم بالصواب

شخصیات؛

ممتاز احمد خان (اسکول ٹیچر) احسن جمال خان ملا خیل (پی ٹی آئی)، شرف الدین خان نیازی (سرگودھا)، میجر محمد اسلم خان نیازی، محمد جواد اسلم خان نیازی

ذیلی شاخیں؛

ملاخیل کی چار شاخیں 

 زتو خیل ، بہرام خیل ، چوہڑا خیل اور خواجہ نور خیل

بقیہ یہ تمام ذیلی شاخیں ہیں جوکہ یہ ہیں ابراہیم خیل، پیردل خیل، خواص خیل، رستم خیل، وغیرہ

نوٹ؛

ملا خیل بہت بڑا قبیلہ ہے جسکی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے لیکن بدقستمی سے اس قبیلے کے شجرے ترتیب نہیں دئیے جا سکے۔یہ بات یاد رہے کہ زیر دستیاب شجرہ جات صرف وہ ہیں جو تاریخ نیازی قبائل کتاب کے مؤلف حاجی اقبال خان نیازی صاحب مرحوم نے اپنی کوشش سے اکھٹے کئے یا جن لوگوں نے ذاتی دلچسپی لیکر کر شجرے بنا کر ان تک پہنچائے.ان شجروں کو قطعی طور پر مکمّل نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ چند سو افراد کے شجرے ہیں جبکہ قبیلے کی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے.. اگر کسی کا زیر دستیاب شجرے میں نام موجود نہیں تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ وہ نیازی نہیں یا ملا خیل نہیں. بلکہ یہ انتہائی محدود افراد کے شجرے ہیں جو مؤلف کو دستیاب ہوئے وہ شامل کردیئے۔مزیدہم التماس کریں گے کہ ہم تک شیخ نکا اور خاصہ بابا کے مزرات کی تصاویر بھیجیں تاکی آرٹیکل میں شامل کی جاسکیں۔اس کے علاوہ اگر کوئی آرٹیکل میں مزید معلوت کا اضافہ کروانے کا متمنی ہے یا کوئی تصحیح درکار ہے یا کسی معروف شخصیت کی تصویر شامل کروانا چاہتا ہے تو ہمیں نیچے کمنٹ کریں یا فیس بک پیج نیازی پٹھان قبیلہ پر انبکس کریں شکریہ

ایڈمن نیازی پٹھان قبیلہ

www.NiaziTribe.org

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

14 تبصرے “شجرہ و تاریخ قبیلہ ملا خیل۔۔

  1. اسلام علیکم سر اس میں اب بھی تضاد نظر آتا ہے کیونکہ ہم بھی ملا بابا سلیمان بہروال رحمت اللہ علیہ کی نسل سے ہیں جو چار سو سال پہلے بالاکوٹ میں آباد ہوئے ہم ملا خیل بہروال ہیں لیکن ہم گجر ہیں اور ہمارے بہی کئی قبیلے ہیں مثلا ملا خیل بہروال کاکا خیل بہروال خان خیل بہروال مدا خیل بہروال

    1. شکیل صاحب گجر اور پٹھان قوم میں فرق ہے۔۔یہ بات طے ہے کہ آپ کے جد جو کسی زمانے متعلقہ علاقے میں دینی ذمہ داری ادا کرنے آئیں ہونگے اور بعد میں رواج کے مطابق انکی اولاد کو بھی ملا خیل کہنا شروع کردیا ہوگا۔۔لیکن ہم یہاں پٹھان قوم کے ملا خیلوں کی بات کررہے ہیں۔۔

  2. اسلام علیکم۔ بخدمت جناب عالی۔ مؤدبانہ گزارش ہے کہ میرے ملاخیل قوم کا شجرہ نسب ضرورت ہے میں محمد عیسیٰ ملاخیل ہیں پنیالہ سے ہو ۔مہربانی کرکے ملاخیل قوم کا شجرہ نسب بیجو

    1. اسلام وعلیکم جناب گزارش ھے کہ مجھے میاں خیل قوم کا شجرہ نصب چاہئے میں محمد یعقوب راولپنڈی سے ھوں اپ کی مہربانی ھو گی میرا فون نمبر 923335157795+ ھے

      1. السلام وعلیکم
        میں زاھد خاکسار ملاخیل ضلع ہنگو کربوغہ شریف سے مخاطب ہوں جو کہ خٹک قوموں کا اول قوم ہے جہاں سے خٹک علاقہ شروع ہوتا ہے اور اس علاقے کا پانچ بڑے قوموں سے بارڈر اور پہاڑی شمیلات کی بانڈری ہے جس میں بنگش,وزیر،خوایددخیل وغیرہ شامل ہے کربوغہ شریف اولیائے سرزمینوں میں شمار کیا جاتا ہے دین کے لحاظ سے آج بھی جنوبی اضلاع کا اسلامی گھڑ سمجھا جاتا ہے ابھی رمضان شریف میں ایک بڑی اجتماع شروع ہو جاتی ہے جو رمضان کی اخر تک عبادات میں گزاری جاتی ہے اور 27 رمضان المبارک کو اجتماعی دعا کے لئے نا صرف پاکستان سے بلکہ بیرونی ممالک کے لوگ بھی شامل ہونے کیلئے وقتی قربانیاں دیکر خود کو خوش قسمت تصور کرتے ہیں اصل بات کرنا چاہوں یہاں پر ہمارا کثیر گھرانوں پر مشتمل ملاخیل خاندان موجود ہے جو الحمدللہ اس علاقے کا نامی اور عزتدار خاندان کہلاتا ہے چونکہ ہمارے مشرانوں کا کہنا ہے کہ ہم صدیوں پہلے تیراہ کے علاقے ڈبوری سے ائیں ہوے ہے اور یہاں پر اباد ہے اور ہمارا شمار اورکزئ قبیلے میں کیا جاتا ہے باقی ڈبوری سے نیچے ایک علاقہ غیلجی کا بھی ہے وہ بھی تاریخی علاقہ و لوگ ہے باقی مجھے علم نہیں لیکن غیلجی اور ڈبوری ملاخیل الگ الگ تاریخ رکھتے ہیں۔۔۔

  3. نقردین خیل قوم کا شجرہ نصب چاہئے اگر معلوم کیا تو بہت ممنون ہونگا۔

    1. اسلام علیکم میں سواثی قوم میں مولاخیل کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں My Whatsapp number 03
      197546998

  4. السلام علیکم ۔جناب مجھے ملاخیل گاؤں آباخیل کا شجرہ نسب چاہئے۔آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔03129144084

  5. اسلام علیکم سر :
    گزارش یہ ہے کہ مجھے بد یش خیل یا بدیشیان قوم کا شجرہ نسب بہت ضرورت ہیں میں قاسم خان سوات سے ہوں مہربانی کرکے بدیش یا بدیشیان خیل قوم کا شجرہ بھیجو آپ کے بہت بڑے مہربانی ہوگی
    شکریہ
    سر جی یہ میرا موبائل کا نمبر ہے 03085893181

  6. Mala tribe from ghazni Afghanistan actually they are khlji tribe mostly they kochi with passage of times they are settled with other tribes.

  7. میں ضلع مانسہرہ میں آباد ہوں اور ملاخیل قبیلہ سے تعلق ہے میری فیملی کے کم از اکم ایک ہزار لوگ ہیں جو یہاں آباد ہیں مگر شجرہ نسب میں ہمارے اباو اجداد کا تذکرہ نہیں ہے آپ سے التماس ہے کہ اگر آپ کے لیے ممکن ہے تو ہمیں بھی شامل کریں اس کے جس قسم کی معلومات درکار ہیں بذریعہ ای میل میں اپکو بھچ دونگا۔ ہم یہاں 2 سو سال سے آباد ہیں ہمیں تو یہ تک پتہ نہیں کہ ملاخیل اخر ہیں کون کہاں کہاں آباد ہیں بس بے نامی زندگی جی رہے ہیں۔
    میرا نام نزاکت حسین ہے والد کا نام عزیز الرحمان داد کا نام فقیراللہ ہے ہم تین دادوں سے یہاں آباد ہیں

  8. بہت یہ اچھا کام کیا ہے اپ نے میں ذاتی طور پر اپ کا بے حد مشکور و ممنون ہوں

اپنا تبصرہ بھیجیں