شجرہ و تاریخ قبیلہ ڈوڈے خیل یا سدوزئی

تعارف؛

یہ قبیلہ زیادہ تر ضلع خوشاب کے علاقے گولیوالی اور اس کے ملحقہ ڈیرہ جات میں بودوباش رکھتا ہے.

تاریخ؛

سینہ بہ سینہ روایات اور قدیم شجرہ جات کے مطابق میرا خان نیازی بن بھرت بن سرہنگ نیازی کے چار بیٹے تھے اول سلطان جس سے قبیلہ سلطان خیل وجود میں آیا دوم پائی خان جس سے قبیلہ پائی خیل وجود میں آیا تیسرا بوری خان جس سے بوری خیل وجود میں آیا جبکہ چوتھے کا نام کیا ؟ اس پر مختلف آراء ہیں ۔بوری خیل،پائی خیل اور سلطان خیل کے بزرگوں کے مطابق اس چوتھے بھائی کا نام ڈوڈا  تھا۔ جس کو یہ ڈوڈے خیل کہتے ہیں۔جبکہ گولیوالی کے لوگوں کے مطابق ڈوڈا جگہ کا نام تھا۔ جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ یہاں پٹھانوں کی آمد سے قبل کوئی ڈھوڈا نامی قوم آبادی تھی جو یہاں سے نقل مکانی کر گئی۔ انگریز زمانے میں مرتب کردہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہاں پہلے بڈے خیل قبیلہ رہتا تھا بعدازاں یہاں پر گولے خیل قبیلہ آیا۔جس کیوجہ سے اس جگہ کو انگریزی ریکارڈ میں کڑی گولیوالی درج کیا گیا۔ تیسری طرف اگر ہم تاریخی کتابوں کو دیکھیں تو ہمیں مخزن افغانی و تاریخ خورشید جہاں میں پائی خیل ، بوری خیل اور سلطان خیل کے ساتھ چوتھے نمبر پر سدوزئی لکھا نظر آتا ہے،جس کی مزید کوئی وضاحت درج بالا مؤرخین نے کوئی نہیں دی۔
اس طرح ہم کسی حتمی نتیجہ پر تو نہیں پہنچ پائے کہ اصل نام ڈوڈا خیل تھا، گولے خیل یا سدو زئی۔

جبکہ گولے خیل اور بڈے خیل کے درمیان کیا ربط  ہے اور انکا ڈوڈا یا سدو سے کیا تعلق بنتا ہے۔

بہر  تاریخ کی کھوج میں کچھ لوگ کوشا ں ہیں انھیں اللہ تعالیٰ کامیابی عطاء فرمائے۔

بقول بزرگوں کے گولیوالی میں پانچ نمبرداریاں ہیں جن میں سے چار نیازیوں کے پاس ہیں. 
جن کی معلومات درج ذیل ہیں..
پہلے نمبر پر نمبرداری گولے خیل قبیلہ کی ہے ۔ جس کے اندر بہت سے ڈیرہ جات ہیں جو متعلقہ نمبردار کو زمین کا معاملہ دیتے ہیں۔دوسرے نمبر پر بڈے خیل قبیلہ کی نمبرداری ہے جس کی ذیلی شاخ درج زیل ہیں۔
گلشاہی،ہڑبنگی، مری خیل،سیدو خیل،لنڈا ،روزی خیل،سونے خیل،عثمانی خیل ،گھیکے،ملے،انور خیل،مظفری خیل، عظیم ۔خیل ،وغیرہ

تیسرے نمبر پر مہار پٹھانوں کی نمبرداری ہے جس میں درج ذیل شاخیں آتی ہیں۔شیرے خیل،بلندی خیل،گاڑھ،گل بیگ ۔۔خیل،مکڑو خیل،جتلہ،وغیرہ

چوتھے نمبر پر درزئی پٹھانوں کی نمبرداری آتی ہے جس کی ذیلی شاخیں کچھ یہ ہیں۔عیسب خیل،عیسب خیل،غیرتو خیل،ظریفی خیل،نورخانی خیل،وغیرہ

پانچویں نمبر پر بھٹی قوم کی نمبرداری ہے ۔اس میں سب بھٹی قوم سے تعلق رکھتے ہیں جن کا تعلق نیازیوں سے نہیں۔

اقبال خان نیازی صاحب اپنی کتاب میں کوئی خاطر خواہ اس قبیلے کے بارے میں معلومات جمع نہیں کر سکے. لیکن وہ لکھتے ہیں کہ اس قبیلے پر سکھوں کے زمانے میں 1835ء میں قیامت صغریٰ بپا ہوئی جس میں سکھوں کے خلاف لڑتے ہوئے اکثریت شہید ہو گئی. لیکن اس حادثے کے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے.
مزید وہ لکھتے ہیں کہ
اس قبیلہ سے تعلق رکھنے والے دو بھائی آدم خان اور مہر خان تھے جن کا وہاں کسی جاٹ سے تنازعہ ہو گیا. کیونکہ یہ علاقہ دیگر نیازی قبیلے سے بلکل ایک کنارے پر الگ تھلگ واقع تھا تبھی یہاں گولے خیل اقلیت میں تھے. جسکی وجہ سے غیر اقوام کے لوگ اس قبیلے کے لوگوں کو تنگ کرتے تھے. اس تنازعہ میں چونکہ جٹ شخص نے آدم خان کے خلاف جھوٹی گواہی دی تھی جس سے آدم خان کو ندامت اٹھانا پڑی تبھی اس رنج میں آدم خان نے مذکورہ جاٹ کو قتل کردیا. علاقے کے بزرگوں نے معاملے کو خوش اسلوبی سے سلجھانے کیلئے ان دونوں بھائیوں کو گولیوالی سے علاقہ بدر کردیا. آدم خان منڑانڈی میں شیخ تور باہی کے علاقے میں آگیا جبکہ مہر خان بلو خیل قبیلہ کے علاقے گھلوگھارا میں آ کر آباد ہوگیا. جہاں پر سہراب خان نیازی بلو خیل کی جاگیر تھی. بعدازاں یہ خاندان موسی خیل منتقل ہوگیا..
گولیوالی میں دیگر نیازی قبائل کے لوگ بھی آباد ہیں جن میں باہی،کونڈی اور مہیار قبیلے کے افراد قابل ذکر ہیں.

مشہور شخصیات؛

کیپٹن احسان نیازی، اختر خان نیازی انسپکٹر،محمد افضل خان ایتھلیٹ ڈی ایس پی پنجاب پولیس، حاجی عالم شیر خان نیازی وغیرہ شامل ہیں

ذیلی شاخیں؛

مقرب خیل، مکڑو خیل، جھنگی خیل،بڈے خیل-گلشاہی،ہڑبنگی، مری خیل-سیدو خیل-لنڈا سے مراد،روزی خیل،سونے خیل،عثمانی خیل ،گھیکے،ملے،انور خیل،مظفری خیل، عظیم خیل ،شیرے خیل،بلندی خیل،گاڑھ،گل بیگ خیل،مکڑو خیل،جتلہ،عیسب خیل-عیسب خیل،غیرتو خیل،ظریفی خیل،درزئی،نورخانی خیل،مہرخان خیل، شیر محمدخیل،گولے خیل،اگری خیل،ہڑبنگی خیل، گلبرگ خیل، چندوخیل، گلشاہی، سیدو خیل ، خلیل خیل، عثمانی خیل ، برے خیل ،میرے خیل ،شنو خیل ، عیسب خیل وغیرہ شامل ہیں

اس کے علاوہ باہی،مہیار اور سنبل،کونڈی  نیازیوں کے بھی چند گھرانے آباد ہیں۔جبکہ میانہ پٹھانوں کے بھی چند گھر میانہ بیرولی نامی ڈیرہ پر آباد  ہیں۔

نوٹ؛

اس قبیلہ   کے شجرے اور تاریخ پر کافی کام ہونا باقی ہے تمام اہلیان قبیلہ سے التماس ہے کہ وہ آگے آئیں اور اس کار خیر میں اپنا کردار ادا کریں شکریہ.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

2 تبصرے “شجرہ و تاریخ قبیلہ ڈوڈے خیل یا سدوزئی

اپنا تبصرہ بھیجیں