بازید خیل المعروف چچڑ خیل:
میں نے اس ٹائپ کی پوسٹیں لکھنا اس لئے چھوڑ دیں کہ
” اسپنے اسپینے ماوایا کا جوند کوے “
مگر میرے ایک کرم فرما وسیم خان نے رابطہ کرکے مجھے یہ پوسٹ دینے پر مجبور کیا ۔
میرے آج کی پوسٹ کا موضوع قبیلہ بازید خیل المعروف چچڑ خیل ہے ۔
میرے ایک کرم فرما محمد وسیم خان جو عنقریب شادی کی بندھن میں بندھنے والا ہے مجھ سے رابطہ کرکے رائے مانگی کہ میں شادی کے دعوت ناموں پر اپنی کاسٹ چچڑخیل لکھوں یا بازید خیل ؟
میں نے ان سے کہا کہ
کیا صرف ایڈمن نے پوسٹوں میں آپ کی قوم کو بازید خیل لکھنے کا ٹھیکہ لیا ہے ؟
میں نے موصوف کو مشورہ دیا کہ
آپ ڈنکے کی چوٹ پر بازید خیل لکھیں آپ کو کس نے روکا ہے ؟
وہ بے چارہ خواہش کے باوجود دعوت ناموں میں بازید خیل لکھنے سے قاصر ہے کیونکہ ان کے بڑے نہیں مان رہے ۔
اس نے انتہائی بے بسی کے ساتھ بتایا کہ ہمارے بڑے دعوت ناموں میں چچڑ خیل لکھنے پر بضد ہیں اور کہتے ہیں ہم بازید خیل کیوں لکھیں؟
نوجوان نے مجھ سے سوال کیا کہ میں اب گھر والوں کو کیسے قائل کروں ؟
نوجوان کا یہ سوال اس پوسٹ کی وجۂ تحریر بنا ۔
سلطان خیل کی ذیلی شاخوں میں سب سے بڑا قبیلہ بازید خیل ہے جو کرک سے لیکر کلی تک اور مقیم کالونی سے لیکر مکڑوال تک مختلف مقامات پر آباد ہے
کراچی ، حیدرآباد ، پشاور ، ملکوال اور اندرون سندھ میں بھی اس قبیلے کی اچھی خاصی تعداد
آباد ہے ۔
میں اس قبیلے کے بارے میں مکمل تفصیل تو کتاب میں لکھوں گا سردست اس قبیلے کو بازید خیل سے چچڑخیل بنانے کی روداد پیش خدمت ہے ۔
سلطان کے دو بیٹے تھے ایک فتح خان اور دوسرا تدان فتح خان کی اولاد سے 12ذیلی شاخیں وجود میں آئیں جبکہ تدان کی اولاد میں سے صرف بازید خان کی اولاد اس وقت دیگر سلطان خیل شاخوں کے ساتھ آباد ہے ۔
بازید خیل کو چچڑ خیل کا نام کیسے ملا اس کے بارے میں دو زبانی روایات ہیں
وجہ تسمیہ بیان کرنے سے پہلے لفظ چچڑ کی تشریح کردوں ۔
گائے بیل کے تھنوں اور ران کے ساتھ سختی اور مضبوطی سےچمٹے یا چپکے ہوئے کیڑوں کو چچڑی کہتے ہیں جو کھٹمل اور جوؤں کی طرح طفیلی کیڑے ہیں کھٹمل اور جوئیں انسانی خون چوستی ہیں جبکہ چچڑیاں جانور کا خون چوستی ہیں کانگو وائرس جو ایک خطرناک وائرس ہے بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے ۔
لفظ چچڑ کا ایک اور ماخذ چچڑے بھی ہیں
گائے بیل کے اندر پائی جانے والی چربی کو تلنے (فرائی) کے بعد چچڑے کا نام دیا جاتا ہے جو نہایت لذیذ اور گرم تاثیر کی حامل ڈش ہے
چچڑ کی وجۂ تسمیہ ۔
بازید خیل ویسے تو انتہائی شریف اور امن پسند قبیلہ کے طور پر جانا جاتاہے مگر عناد اور عداوت کی صورت میں یہ دشمن کی جان نہیں چھوڑتا اور اس سے چیچڑی کی طرح چمٹ جاتا ہے اسی لئے انہیں گائے بیل کے ساتھ سختی سے چمٹی ہوئی چچڑی سے تشبیہ دی گئی ہے
کچھ لوگ کہتے ہیں مروتوں کے ساتھ لڑتے ہوئے ایک موقع پر سلطان خیلوں کے قدم اکھڑ گئے تھے اور اس وقت صرف بازید خیل قبیلے کے جنگجو مروتوں کے ساتھ چمٹے رہے بازید خیلوں کو مروتوں کے ساتھ گتھم گتھا دیکھ کر سلطان خیل کے باقی قبیلوں کا حوصلہ اور جذبہ بڑھا اور وہ دوبارہ مروتوں پر ٹوٹ پڑے یوں مروتوں سے ہاری ہوئی جنگ فتح میں بدل گئی اس بہادری پر اس دن سے بازید خیلوں کو چچڑ کا نام ملا ۔واللہ اعلم
ایک اور زبانی روایت تلی ہوئی ہوئی چربی یعنی چچڑوں سے متعلق بھی ہے مگر وہ اس لئے صحیح نہیں کہ اگر چچڑے اس قبیلے کی چھیڑ یا چڑ ہوتی تو یہ قبیلہ خود کو کبھی چچڑ خیل نہ کہلواتا ۔۔
بہر کیف وجہ تسمیہ کچھ بھی ہو ان کے جد امجد کا نام شجروں میں بازید خان ہے اور اس کی اولاد بازید خیل تھی جو چچڑخیل مشہور ہوگئی۔
چچڑ نام کسی شجرے میں نہیں ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹانک سے سلطان خیل کا شجرہ پہلی مرتبہ لانے والے خان گل کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے
تاریخی حقائق اور زبانی روایات میں نے پیش کردیں
اب اس قبیلے کی مرضی ہے خود کو چچڑ خیل کہلوائیں یا بازید خیل ۔
میں تو تاریخ کا کیڑا ہوں اس لئے تاریخی معلومات کی روشنی میں انہیں بازید خیل ہی لکھوں گا ۔
میں پچھلے تین سال سے اس قبیلے کو اپنی پوسٹوں میں بازید خیل لکھ رہا ہوں جس کی وجہ دستیاب شجرہ جات ہے ۔
مگر سلطان خیل کے اس بڑے اور ہونہار قبیلے پر شاباش ہے جنہیں خود کو بازید خیل کہلانے کی توفیق نہیں ۔
وجہ یہ ہے کہ ان میں لوگوں کی طرف سے مذاق اور طنز سہنے کا حوصلہ نہیں ہے
میں صرف اتنا کہوں گا کہ لوگوں کا مذاق اور طنز سہہ کر ہی آپ اپنی آنے والی نسلوں کو بازید خیل نام دے سکتے ہیں لوگوں نے تو مذاق بھی کرنا ہے چھیڑنا بھی ہے
آپ نے ” خلق با خاندی ” کی پرواہ نہیں کرنی ۔
گوروں کے دور حکومت میں جب KPKP پنجاب کاحصہ تھا اور ہم بنوں ڈسٹرکٹ میں شامل تھے یہاں کے ایک اسٹنٹ کمشنر محمد حیات خان نے1865ء میں ” حیات افغانی ” کے نام سے پشتون قوم کی تاریخ لکھی جس میں وہ سلطان خیلوں کے بارے میں لکھتا ہے کہ
” ان میں اتفاق اور اتحاد نہیں ہے یہ آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں “
ڈیڑھ سو سال گذرنے کے بعد آج بھی ہم اسی مقام پر کھڑے ہیں
بازید خیل قبیلہ جو سلطان خیل کا سب سے بڑا قبیلہ ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نااتفاقی کا شکار ہے
میں نے پوسٹ پکچر میں بازید خیل قبیلے کے چند بااثر شخصیات کی پکچر دی ہیں ان کے علاوہ بھی اس قبیلے میں بہت سے بااثر شخصیات ہیں جن کی پکچر دستیاب نہیں تھی میری ان تمام قابل احترام شخصیات سے درخواست ہے کہ آپ کو کسی اور ایشو پر اتفاق نہیں تو کم از کم بازید خیل نام پر تو اتفاق کرلیں ۔
آگے بڑھیں اور خود کو بازید خیل کہلوائیں اور محمد وسیم نامی نوجوان کو اپنی کاسٹ بازید خیل لکھنے میں ان کا ساتھ دیں اور ان کے بڑوں کو سمجھائیں ۔
اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو ۔
کسی بھائی کو میری کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت ۔
تحریر: عطاءاللہ خان سلطان خیل
Sir
جی محترم
السلام علیکم ۔
محترم میرے دادا کا تعلق نیازی خانی خیل، یا خان خیل قبیلے سے تھا۔۔
جو کہ 1900میں ڈیرہ اسماعیل خان میں آباد ہوچکے تھے۔۔
تحریروں سے پتہ چلتا ہے۔ کہ دادا کا نام غلام حسین ولد محمد سلطان خان تھا۔ تحصیل عیسیٰ خیل موضع چوراں والا۔ میانوالی ۔
بھائی آپ مجھے خان خیل ، خانی خیل قبائل سے آگاہ کریں شکریہ
آپ فیس بک پیج نیازی پٹھان قبیلہ پر ہم سے رابطہ کریں
pk,sk,niazi(@)g mail,c om
جہاں ، لکھا ہے وہاں ڈاٹ ہے۔۔