نیازی قبیلے میں گزرنے والے اؤلیاء اور مشائخ۔۔۔


نیازی قبیلے کی تاریخ جہاں دنیاوی سورماؤں سے بھری پڑی ھے وھاں اللہ کے برگزیدہ ہستیوں سے بھی مالا مال ھے
ان لعل وگوھر کا سلسلہ نیازی کے فرزند ابوالسالکین حضرت باہی بن نیازی سے شروع ھوا جو آج بھی جاری ھے
نیازی قبیلے سے تعلق رکھنے والے جن اولیاءکرام کا مجھے علم ھے ان کا وقتاً فوقتاً تعارف کراتا رہوں گا تاکہ نئی نسل کواپنے بزرگوں سے روشناس کراسکوں ۔
نیازی قبیلے نے یوں تو لا تعداد ولیوں کو جنم دیا مگر جن کی شہرت زبان زدو عام ھے ان میں

1۔ ابوالسالکین حضرت باہی بن نیازی ۔ جد امجد باہی قوم ، (غزنی افغانستان )
2۔ مچن بابا
منچن خیل (کوہ وانو ، جنوبی وزیرستان )
3۔ شیخ عبداللہ نیازی
(بیانہ ، راجھستان ، انڈیا)
4۔ شیخ یحیٰ شہید باہی
(کوہ وانو ، جنوبی وزیرستان)
5۔ میاں عبدلکریم باہی (جنوبی وزیرستان )
6۔ شیخ نیکہ منچن خیل ،(ملا خیل میانوالی)
7۔ میاں عبدلغفور باہی (مٹھہ خٹک ، میانوالی)
8۔ میاں شیخ طور باہی ( موسٰی خیل ، میانوالی)
9۔ میاں گل نیکو باہی مشہور زنگی خیل (سلطان خیل ، میانوالی )
10۔ شاہ زمان نیکو ھیدر (مٹھہ خٹک ، میانوالی )
11۔ میاں شیخ مزار باہی
( موسٰی خیل ، میانوالی)
12۔ بی بی گھنو نیا باہی مشہور چچڑخیل (سلطان خیل ، میانوالی)
13۔ میاں خدا داد جی باہی (سلطان خیل ، میانوالی)
14۔ شیخ محمود باہی العروف استاد جی ( کوہ ڈھک ، میانوالی)
15۔ میاں شیخ بابا باہی ( ملکوال ، منڈی بہاؤالدین )

16۔سرفراز نیکہ ھیدر ( سلطان خیل ، میانوالی

کالو ڈاڈا ملا خیل ( سلطان خیل میانوالی)17-

18۔ رحمت شاہ بابا باہی (سلطان خیل ، میانوالی)
اور
19۔ میاں شیخ طور باہی ثانی ( مواچھ گوٹھ ، کراچی )
شامل ھیں ۔
آج اس سلسلے کے سرخیل ابوالسالکین حضرت باہی بن نیازی کا تعارف پیش خدمت ھے
نیازی بن لودھی بن شاہ حسین غوری کے تین بیٹے تھے
بڑے کا نام باہی تھا منجھلے کا نام جام یا جمال اور چھوٹے کا نام خاکو تھا ۔
باہی جو نیازی کے سب سے بڑے فرزند ارجمند تھے آسمان ولایت کے درخشندہ ستارے بھی تھے ۔
آپ کو ولایت ننھیال کی طرف سے ورثے میں ملی تھی۔ آپ کے نانا شیخ بیٹن اپنے دور کے ولی کامل اور تمام پٹھانوں کے مرشد تھے اور زہد و تقوٖی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے ۔
حضرت باہی بن نیازی کی روحانی تربیت اپنے نانا حضرت شیخ بیٹن افغانی کے زیر سایہ ھوئی تھی ۔
حضرت باہی نے اپنے دونوں بھائیوں کے برعکس زہد و تقوٰی اور سلوک و طریقت کی راہ اختیار کی ۔
الللہ تعالٰی نے حضرت باہی کی پشت سے لاتعداد ولی کامل پیدا کئے ا
آپ اسی باہی خاندان کے جد امجد ھیں جو موسٰی خیل ، سلطان خیل ، کمر مشانی ، لاوہ ، وزیرستان اور کراچی کے علاوہ افغانستان اور انڈیا میں بھی موجود ھیں اور جن میں آج تک صوفیا کرام تواتر سے پیدا ھوتے چلے آرھے ھیں اور یہی وجہ ھےکہ دیگر نیازی باہی قوم کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ھے۔
حضرت باہی بن نیازی کے مزار کی نشاندہی کرنا مشکل ھے مگر نیازیوں کی تاریخ دیکھی جائے تو نیازیوں کا پہلا مسکن غزنی افغانستان تھا اور غالباً آپ کا انتقال بھی غزنی کے نواحی قصبے شلگر میں ھوا اور یہیں دفن ھیں ۔
بحوالہ
مخزن افغانی مولف نعمت اللہ ھراتی
نیازی قبیلے کی داستان مولف غلام اکبر ملک

تحریر: عطاءاللہ خان نیازی سلطان خیل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

8 تبصرے “نیازی قبیلے میں گزرنے والے اؤلیاء اور مشائخ۔۔۔

  1. نیازی قبیلہ کی تاریخ کو محفوظ کرنے کے حوالے سے خدمات قابل تحسین اور قابل تعریف ہیں اس سلسلے کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے اس میں بہت ساری چیزیں ابھی کمی محسوس ہوتی ہے جو آہستہ آہستہ انشاءاللہ پوری ہوں گی اس حوالے سے تاریخ کو مزید شامل کیا جائے اور اس کے لیے مقامی قبیلوں کے بزرگوں سے معاملات اکھٹی کی جانا چاہیے جو سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ہیں

    1. ہم تمام احباب سے ہمیشہ اس کار خیر میں تعاون کی اپیل کرتے رہتے ہیں۔اگر آپ دلچسپی رکھتے ہیں اور معلومات بھی تو اپنی تحریر ہمیں بذریعہ ای میل،فیس بک پیج یا ٹوئٹر کے ذریعے ارسال کریں شکریہ

  2. اولیا میں میانوالی ترگ شریف کی نیازی قبیلہ سے تعلق رکھنے والی ایک بہت بڑی ہستی میاں ملوک علی خان کا نام شامل نہیں جو نورنگ خیل قبیلہ کے جد امجد ہیں جن کا مزار ترگ شریف میں ہے اس کے علاوہ ان کی اولاد اور نورنگ خیل قبیلہ کا ذکر بھی شامل نہیں

    1. بلکل درست فرمایا کئی اؤلیاء کرام کے نام رہ گئے ہیں۔۔لیکن میاں ملوک علی خان کا تعلق ترگ شریف سے نہیں تھا۔جبکہ ان کا مزار بھی ترگ شریف میں نہیں ہے بلکہ کنڈل گاؤں میں واقع ہے۔۔۔

    1. چھدرو کوئی خیل نہیں بلکہ گاؤں کا نام ہے جیسے موچھ، سوانس ، روکھڑی وغیرہ۔۔۔چھدرو میں تارو خیل، ممکزئی،علی خیل،موسیٰ خیل اور پائی خیل قبائل کے لوگ آباد ہیں۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں