شجرہ و تاریخ قبیلہ مچن خیل

تعارف؛

قبیلہ مچن خیل نیازیوں کا ایک قدیمی اور بہت بکھرا ہوا قبیلہ ہے. یہ پاکستان کے اضلاع میانوالی، بنوں، لکی مروت، ٹانک، پشین، لورالائی، زیارت جبکہ افغانستان کے علاقوں غزنی، پکتیکا، پکتیا، زابل اور قندھار تک پھیلا ہوا ہے.

تاریخ؛

پشتونوں کی تاریخ پر سب سے قدیم کتاب مخزن افغانی (تالیف سنہ1612ء) کے مطابق شیخ مچن بابا، نیازی کے بیٹے خاکو کی اولاد میں سے تھے اور سرہنگ کے بھائی سود کے پوتے تھے.
اسی کتاب میں افغان اولیاء کرام کے باب میں مچن بابا کی شخصیت کے بارے میں بھی مختصر بیان درج ہے.
کہتے ہیں کہ شیخ مچ بابا کی طبعیت کمسنی سے ہی ذکر و فکر والی طبعیت تھی. دنیا داری سے بے نیاز تھے. اپنے گھر سے بھیڑ بکریوں کا ریوڑ لیکر نکلتے اور دور تک بیابانوں میں نکل جاتے. جہاں ریوڑ گھاس چرتا رہتا جبکہ آپ اپنے ریوڑ کو رب العالمین کی حفاظت میں دیکر خود بارگاہِ الہی میں سجدہ ریز ہو کر محو عبادت و ذکر رہتے. کہتے ہیں کہ خدا کی شان تھی کہ درندے بھی آپ کے ریوڑ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے تھے. جبکہ دیگر چرواہوں کی ذرا سی لاپرواہی پر جنگلی درندے انکی بھیڑ بکریاں اٹھا لے جاتے تھے.
عبادت و عشق الہی کے بے پایاں سمندر میں اتنے غرقاب رہتے کہ جب آپ پر کیفیت طاری ہوتی تو آپ عشق الہی کی تڑپ میں تیز تیز گھومنا شروع کر دیتے.
ایک بار جب آپ پر وجد طاری ہوا اور جذبہ عشق میں گول گول گھومنا شروع ہوئے تو لوگوں نے کہا
د خو رستم نہ دے مچن دے
ستم مے داسے گرزی لکہ گرزاندے.
یعنی یہ رستم نہیں بلکہ چکی ہے جوکہ چکی کی مانند گول گول گھومے جارہا ہے.
اس دن سے آپ کا نام شیخ مچن پڑ گیا اور لوگ آپ کا اصلی نام بھول گئے..

مچن بابا کا اصل نام کیا تھا؟

مخزن افغانی جیسی قدیم کتاب میں تو آپکے نام بارے کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں
گلوسری آف ٹرایب اینڈ کاسٹس کے مصنف کے مطابق آپکا کا اصل نام محسن تھا جبکہ مچن خیلوں میں یہ بات مشہور ہے کہ آپکا نام آدم تھا.
لیکن اقبال خان نیازی صاحب درج بالا دونوں ناموں سے اختلاف رکھتے ہوئے متذکرہ بالا پشتو کی کہاوت کی بنیاد پر رائے رکھتے ہیں کہ مچن بابا کا اصل نام رستم تھا. بہرحال کیونکہ مستند کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے تبھی یہ کوئی حتمی بات نہیں ہے. لیکن اس بزرگ نے اپنے لقب مچن سے شہرت پائی اور آج جہاں بھی انکی اولاد آباد ہے وہ ساری مچن خیل ہی کہلاتی ہے. مچن بابا کسی زمانے میں گزرے ہیں اس کا بھی کوئی مستند حوالہ موجود نہیں ہے. لیکن یہ طے ہے کہ مخزن افغانی (تالیف زمانہ1612ء) سے بھی کئی صدیوں پہلے گزرے تبھی اس کتاب کے مصنف کو بھی ان کے بارے میں زیادہ معلومات میسر نہیں آئیں کیونکہ مچن بابا کے زمانے کو گزرے ایک عرصہ دراز گزر چکا تھا. بہرحال ایک اندازے کے مطابق مچن بابا کو گزرے کم و بیش پانچ چھ سو سال ہوچکے ہیں.
جو واقعہ اقبال خان نیازی صاحب نے ایک نقل کیا ہے کہ مچن بابا کی زوجہ زیارت شیخ عبدالقادر جیلانی کو جاتی تھی اور سرخی دی ہے کہ شیخ مچن کی وفات سنہ 1650ء ہے. اور پھر نیچے پیراگراف میں انھوں نے اس روایت کی تنسیخ بھی خود کر دی ہے کہ یہ واقعہ وضع کردہ ہے اور آگے چل کر بحوالہ کتاب روضۃ اولیاء یہ دعویٰ کیا ہے کہ مچن بابا حضرت خواجہ محمد معصوم بن مجدد الف ثانی سرہندی کے خلیفہ تھے یہ بھی درست نہیں. کیونکہ مچن بابا تو مجدد الف ثانی کی پیدائش سے بھی کافی عرصہ قبل گزرے ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ مجدد الف ثانی کے بیٹے کے مرید ہوں. یقیناً یہ کوئی غلط فہمی ہوئی ہے.

مچن بابا کا مزار؛

مچن بابا کا مزار جنڈولہ سے وانا جنوبی وزیرستان جانے والے راستے میں پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے. وانا سے یہ مزار تقریباً آٹھ میل مشرق میں واقع ہے. مچن بابا کے مزار پر لوگ لکی مروت، بنوں اور ٹانک سے بھی آتے ہیں جبکہ زلی خیل وزیر اور محسود تو باقاعدہ اپنے بیٹے کی پیدائش کیلئے یہاں مانتیں مان کر جاتے ہیں.

مچن بابا مزار وانا وزیرستان

مچن بابا سے منسوب دیگر زیارات؛

مچن بابا کی اصل زیارت تو وانا جنوبی وزیرستان میں ہے. لیکن اس کے علاوہ مچن بابا سے منسوب دو زیارات میانوالی اور ضلع کرک میں بھی موجود ہیں. جن کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات تو نہیں مل سکیں.
میانوالی کے علاقے داؤد خیل میں یہ زیارت داؤد خیل گاؤں سے شمال مشرقی سمت میں گلشن داؤد کالونی کے عقب میں واقع ہے. جس کے متعلق عموماً یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مچن بابا کی چلہ گاہ تھی. لیکن قرائن و آثار اور دیگر حوالے اس بات کی نفی کرتے ہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ یہ جگہ مچن بابا کی اولاد میں گزرے کسی درویش شخص کی چلہ گاہ ہو.

مچن بابا سے منسوب زیارت داؤد خیل،میانوالی


اسی طرح ضلع کرک میں مچن بابا کے نام سے منسوب ایک زیارت مچن گڑانڈی کے نام سے سری خوا میں پہاڑ پر واقع ہے. لیکن وہاں غالباً یہ مزار بھی مچن بابا کی اولاد میں سے گزرے کسی درویش شخص کا ہو.

مچن بابا سے منسوب قبر سری خوا،کرک

مچن بابا کی اولاد کے پاس سانپ، بچھو اور دیگر ضرر رساں جانوروں کے کاٹے کا دم موجود ہوتا ہے. جو کہ ان خاندان کے افراد میں نسل در نسل منتقل ہوتا ہے. انکے دم کرنے سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے لوگوں کو شفا ملتی ہے..
پشتون معاشرے میں فقیر گھرانہ ہونے کے باعث مچن خیلوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لوگ انھیں تکلیف دینے سے گریزاں رہتے ہیں کہ مبادا کوئی ایسی بدعا نہ لگ جائے جو باعثِ بربادی ہو..
حیات افغانی کتاب میں درج ہے کہ
اس خاندان کو لوگ متبرک سمجھ کر عزت کرتے ہیں. عہد افغانی میں لوٹ مار اور حال میں چوری ڈاکہ وغیرہ کی دست اندازی سے محفوظ ہیں. حتیٰ کہ خطرناک اوقات میں انکے گھر لوگوں کیلئے پناہ گاہ ہوتے ہیں.

مچن خیلوں کا سرہنگ نیازیوں اور مروتوں کی جنگ میں کردار؛

جب نیازی بذریعہ درہ پیزو ٹانک سے موجودہ لکی مروت میں آ کر آباد ہوئے تو مچن بابا کی اولاد کا کچھ حصہ بھی انکے ساتھ لکی مروت آگیا.
سرہنگ نیازیوں کو کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کہ دولت خیل ومیاں خیلوں سے مروت شکست خوردہ ہوکر نیازیوں کے پاس جائے پناہ کی تلاش میں یہاں آئے جنھیں نیازیوں نے تھل کا جنوبی علاقے میں جگہ دی. اسی دوران سرہنگ کے بیٹے ادریس کی اولاد لکی مروت کو خیر باد کہہ کر ہندوستان کی طرف آگے میانوالی کی طرف ہجرت کر گئیں جہاں پہلے سے ہی موشانی، سنبل و عیسٰی خیل نیازی آباد تھے.
ادریس کی اولاد کے نقل مکانی کر جانے کے بعد سرہنگ کے بیٹے بھرت کی اولاد نے مہیار نیازیوں کے ساتھ وعدہ خلافی کرتے ہوئے ادریس کی اولاد کی طرف سے خالی کردہ جگہ پر قبضہ کرلیا اور مہیار نیازیوں کو دینے سے مُکر گئے
اس صورتحال میں مہیار نیازی مچن خیلوں کے پاس سوالی بن کر گئے کہ وہ بھرت کی اولاد کو سمجھائیں. پس مچن خیل مشران نے بھرت کی اولاد کو سمجھایا کہ اپنے بھائیوں کو انکا جائز حصہ دو لیکن بھرت کی اولاد نے بات نہ مانی. جبکہ دوسری طرف مروت بھی سرہنگ نیازیوں سے جھڑپوں میں پے در پے شکست کھانے سے مایوس ہوچکے تھے. انھوں نے بھی مچن خیل بزرگوں سے اپنے حالات کی بہتری کیلئے دعا کروائی. کیونکہ مچن خیل پہلے ہی بھرت نیازیوں کی نافرمانیوں سے عاجز آچکے تھے تبھی انھوں نے بھرت نیازیوں کے خلاف بدعا کر دی.
کہتے ہیں کہ مچن خیلوں کے تین برگزیدہ شخصیات مسمیان محمود، احمود اور فقرہ نے استخارہ کیا تو انھیں مچن بابا خواب میں ملے. کہ جب تک تم بھائیوں میں سے ایک بھائی مہیار و مروت کی طرف سے لڑتا ہوا بھرت نیازیوں کے ہاتھوں مارا نہیں جاتا تب تک بدعا قبول نہیں ہوگی. چنانچہ ان تینوں بھائیوں نے مہیار نیازی و مروتوں کی طرف سے بھرت نیازیوں کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا. جس کے میں احمود مارا گیا. اور یوں بدعا کو شرف قبولیت ملی اور بھرت نیازیوں کے قدم اکھڑ گئے اور شکست خوردہ ہوکر وہ بھی درہ تنگ پار کرکے میانوالی آگئے.
اس داستان سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مہیار نیازیوں کے علاوہ مچن خیل نیازیوں نے بھی سرہنگ بن بھرت نیازیوں کو شکست دلوانے میں بھرپور کردار ادا کیا.
اس شکست کے بعد مروتوں نے مہیار نیازیوں کو تو کچھ نہ دیا اور سب کچھ پر خود قابض ہوگئے تبھی مہیار نیازی بنوں ،میانوالی او لکی مروت میں دربدر ہو کر رہ گئے. جبکہ مچن خیل نیازیوں کے متبرک ہونے کے سبب انھیں کچھ نہیں کہا. اور مچن خیل نیازی بدستور وہاں پر آباد رہے.
لیکن کچھ مچن خیل نیازی بھرت بن سرہنگ نیازیوں کے بھی حمایتی تھے جو بعد ازاں بھرت بن سرہنگ نیازیوں کے ہمراہ درہ تنگ پار کر آئے. دریائے سندھ پار کر جانے کے بعد جس خاندان کی جس قبیلہ سے رشتہ داریاں تھیں ان کے ساتھ سکونت پذیر ہوگئے. اسی وجہ میانوالی میں تمام مچن خیل فقط بھرت بن سرہنگ (یعنی سلطان خیل ،پائی خیل، محب خیل، تری خیل، موسی خیل، ڈوڈا، تارو خیل وغیرہ) کے تمام علاقوں میں آباد ہیں. جبکہ ادریس بن سرہنگ (یعنی وتہ خیل ،بلو خیل، تاجہ خیل، یارو خیل، الیاسی خیل، عباس خیل وغیرہ) کے دیہاتوں میں کوئی مچن خیل یا مہیار آباد نہیں ہے.
مغل بادشاہ جہانگیر کے زمانے میں نامور ہونے والے معروف افغان امیر خان جہان لودھی کے امراء میں بھی ایک مچن خیل سردار تھا جس کا ذکر مخزن افغانی میں موجود ہے.

مچن خیلوں کا ناصر، مروت اور بنوسی کہلانا؛

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مچن خیل قبیلہ میانوالی کے علاوہ بنوں، لکی مروت، ٹانک، بلوچستان افغانستان تک پھیلا ہوا ہے.


تبھی مچن خیلوں کے کچھ لوگ کم فہمی کی بنیاد پر اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں موجود دیگر کثرت آبادی رکھنے والے پشتون قبائل سے رشتہ ناطے رکھنے کی وجہ سے خود کو بنوں میں بنوسی، لکی مروت میں مروت، پشین لورالائی وغیرہ میں ناصر کہلواتے ہیں جو کہ بلکل غیر مناسب بات ہے.
کیونکہ نہ تو بنوسیان، نہ ہی مروتوں اور نہ ہی ناصروں میں کوئی مچن خیل قبیلہ موجود ہے اور نہ ہی انکے لوگ اس بات کو مانتے ہیں. حتیٰ کہ گنڈاپور صاحب کی کتاب تاریخ خورشید جہاں، شیرین خان ناصر کی کتاب د پشتنو قبیلو، شجری او نومیالی، نہ ہی حیات افغانی، نہ ہی شریف خان مروت کی کتاب تاریخ مروت اور نہ ہی شیر محمد خان کی کتاب دی ہسٹری آف مروت اس بات کی تصدیق کرتی ہے. بلکہ سب کا مشترکہ بیان ہے کہ مچن خیل ایک ہی ہیں اور سارے نیازی ہی ہیں.

مچن بابا کی اولاد ؛

تاریخ خورشید جہاں کے مصنف گنڈاپور صاحب کے مطابق مچن بابا کے دو بیٹے احمد اور محمود تھے جبکہ
اقبال خان نیازی صاحب کے مطابق تین نسلی بیٹے فقرہ دین، محمود اور احمود تھے جبکہ ایک وصلی تھا.
جبکہ مچن خیلوں کے بزرگوں کے مطابق مچن بابا کے دو بیٹے ایک بیوی سے جبکہ ایک بیٹا دوسری بیوی سے تھا۔ کیونکہ بلوچستان میں بھی مچن بابا کے تین اولادوں کے مچن خیل اباد ہیں اسی طرح خیبر پشتونخواہ میں بھی اور افغانستان میں بھی تینوں اولادوں کے مچن خیل رہتے ہیں ۔دراصل زیادہ تر مچن خیلوں کو بس اتنا پتہ ہے کہ ہم مچن بابا کا اولاد ہیں بہت کم لوگوں کو ذیلی شاخوں کے بارے میں پورا معلومات ہیں،
نیازی قوم میں دو سے زیادہ بیویوں کا رواج بہت پہلے سے تھا۔
لیکن میرے ذاتی خیال میں اس بارے کوئی ٹھوس معلومات موجود نہیں ہیں..

مچن خیلوں کی آبادیاں؛

مچن خیل چونکہ بہت بکھرے ہوئے ہیں میانوالی کے مچن خیلوں بارے میں اقبال خان نیازی صاحب لکھتے ہیں کہ مروتوں کا ساتھ دینے پر دیگر نیازی کیونکہ مچن خیلوں سے ناراض ہوگئے تھے تبھی گیلانی سادات نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے مچن خیلوں اور عیسٰی خیلوں کی صلح کروائی جس کے بعد لکی مروت میں تنگ حال مروت میانوالی میں عیسٰی خیل اور کمر مشانی کے گردونواح میں آ کر آباد ہوگئے اور کچھ داؤد خیل بھی چلے گئے.
جب بھرت بن سرہنگ کی اولاد کے ساتھ آباد ہونے والے مچن خیلوں کا ہم پہلے سے ہی ذکر کر چکے ہیں.
علاقے لکی مروت میں مچن خیل زیادہ تر ٹھٹھی مچن خیل میں آباد ہیں، اسکے علاوہ فقرہ مچن خیل کی اولاد آتشی مچن خیل گاؤں میں آباد ہے. کہتے ہیں کہ جب درانی بادشاہوں کی حکومت آئی یا سکھوں کی کسی کی بھی جرات نہ ہوئی کہ مچن خیلوں کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ کرے باوجود اسکے دیگر اہل علاقہ پر قلنگ ادائیگی اور مالیہ وصولی کی عدم ادائیگی پر تباہی کی جاتی تھی مگر مچن خیل اس طرح کے مصائب سے محفوظ رہے.
اس کے علاوہ لکی مروت میں مچن خیلوں کے درج ذیل گاؤں ہیں. وانڈہ مچن خیل، گھاٹی مچن خیل
سرکٹی مچن خیل ،منجہ خیل، میر اعظم مچن خیل، پائندہ مچن خیل، میر اعظم مچن خیل پکہ، وغیرہ شامل ہیں
بنوں میں مچن خیل زیادہ تر غوریو والہ، حسنی دراں شاہ سورانی، گڑھی میر عالم، حاجی منڈان، وانڈ گائی، کوٹکہ ہاتھی خان، شریف آباد تر خیلو والہ اور طورو بالہ مچن خیل خاص وغیرہ میں آباد ہیں.
ٹانک میں مچن خیل قبیلہ کے لوگ مچن خیل کلئے،گومل،، پٹھان کوٹ، ملا زئی، وغیرہ میں آباد ہیں
بلوچستان میں مچن خیل زیادہ تر اغبرگ ،سنجاوی، دکی، اور لورالائی وغیرہ میں آباد ہیں.
جبکہ افغانستان کے صوبہ غزنی، زابل، پکتیکا میں بھی مچن خیل آباد ہیں.

زیارت حاجی مرید مچن خیل؛

ضلع لکی مروت میں دریائے کرم کنارے حاجی مرید بابا کی زیارت گاہ بھی بڑی معروف ہے. حاجی مرید بابا مچن خیل قبیلہ کے ایک ولی اللہ تھے.

مچن بابا کے مزار کی تعمیر نو:

مچن بابا کا مزار جو کہ وانا میں ہیں جو حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے مچن خیلوں کے مشترکہ تعاون سے 119 سال بعد دوبارہ تعمیر کیا۔ محکمہ اوقاف کو مزار اسلئے حوالہ نہیں کرتے کیونکہ یہاں پھر شرک کا اڈہ کھولنے کے چانس ہیں ۔اسلئے مچن خیل اپنے دادا کے قبر کی نگرانی اور تعمیرات خود کرتے ارہے ہیں حال ہی میں وہاں مفتی احسان اللہ مچن خیل کے دست سے مدرسہ جعہ رحمانیہ مچن بابا کے نام پر وہاں ایک دینی مدرسے کی بنیاد رکھی گئی ، اس کے علاوہ افغانستان کے علاقہ کرہ باغ کے اس پاس، ملا امیر نیکہ مچن خیل کا مزار بھی ہیں ۔

ذیلی شاخیں؛

مچن خیل جہاں بھی ہیں فقط مچن خیل ہی کہلاتے ہیں انکی کوئی ذیلی شاخ موجود نہیں ہے..

شخصیات؛

شہنشاہ اکبر و جہانگیر  دور کا ایک مشہور افغان امیر و کماندار خان جہاں لودی  کا ایک امیر میاں لودی خان مچن خیل تھا۔جس کا ذکر مخزن افغانی میں موجود ہے۔

انگریزوں کے خلاف جہاد کرنے والے مشہور مجاہد ایپی فقیر کے دست راست خلیفہ گل نواز میوہ خیل کے قریبی ساتھ جناب غازی شیرین زمان خان بھی مچن خیل نیازی تھے. یہ دونوں دوست تا عمر انگریزی راج کے خلاف جدوجہد جہد کرتے رہے. جب انیس سو اٹھائیس میں انگریزوں نے غازی شیرین زمان کی اولاد کو تنگ کرنا شروع کیا تو آپکی اولاد حسنی دراں شاہ سے ہجرت کرکے کچھ بوزہ خیل میں جا کر آباد ہوئے جبکہ کچھ لوگ دواغوڑہ کوہاٹ روڈ پر رحمت آباد گاؤں میں آباد ہیں. اس کے علاوہ بنوں میں مشہور شخصیات ڈاکٹر ثاقب اللہ خان، ڈاکٹر وہاب اللہ خان، ڈاکٹر وسیم خان، مولانا محبت شریف مچن خیل ،سیاسی شخصیت حاجی اخترعلی شاہ صاحب بنوں ہائی کورٹ کے رجسٹرار ابن یامین مچن خیل صاحب مشہور شخصیات ہیں.


اس کے علاوہ لکی مروت میں مفتی احسان اللہ صاحب مچن خیل، صوابی یونیورسٹی ایڈمیشن افیسر سعیداللہ جان مچن خیل ایڈوکیٹ میرزاعلی خان کے بیٹے ناظم حاجی مرادعلی مچن خیل ،مچن خیل قوم کا شجرہ نسب پر کتاب مرتب کرنے والے نثارعادل مچن خیل پشاور ہائی کورٹ کے موجودہ رجسٹرار حاجی فیروزخان مچن خیل صاحب ،کرنل انعام مچن خیل ۔S.M عزیز مچن خیل صاحب

مچن خیل قومی جرگہ


بلوچستان مچن خیل میں ملک عصمت مچن خیل اور مچن خیل قومی اتحاد کے بانی محمدعاصم مچن خیل
،ڈاکٹر گوہر مچن خیل
ٹانک گومل مچن خیلوں میں مچن خیل قومی تحریک کا اہم۔شخصیت شاہ زیب کاروان مچن خیل ۔پٹھانکوٹ ٹانک کے مچن خیلوں میں حاجی اقبال خان مچن خیل شیرنواز مچن خیل اس کے علاوہ افغانستان کے مچن خیلوں میں سابق ڈپٹی اسپیکر افغان پارلیمنٹ حاجی عبدالقادر قلاتوال مچن خیل ،ہلمند سے حاجی عبدالعلی مچن خیل اور قندھار سے حاجی پاچا ہمدرد مچن خیل مشہور شخصیات ہیں اس کے علاوہ شاجوئ میں غلام نبی چشتی مچن خیل پکتیکا سے مولوی راہنما مچن خیل صاحب مشہور شخصیات ہیں ۔
میانوالی میں نیو خان کمپنی کے جی ایم شفاواللہ مچن خیل ثناواللہ مچن خیل فیصل حیات خان مچن خیل مشہور شخصیات ہیں اس کے علاوہ میانوالی چاپری میں ملک صلاودین مچن خیل

مچن خیل قومی اتحاد:

مچن خیل نیازی واحد قبیلہ ہیں کہ جس کا قومی اتحاد پاکستان اور افغانستان تک پھیلا ہوا ہے ۔ مچن خیل قومی اتحاد سے مچن بابا کے مزار کا کام ہوں یا مچن خیل قوم کا کوئی مسئلہ دونوں ملکوں کے مچن خیل مشران کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور مشاورت سے حل کرتے ہیں ۔ مچن خیل قومی تحریک کا آغاز بلوچستان سے محمدعاصم مچن خیل نے 2017 میں ایک مچن خیل ٹرائب نیازی فیسبک پیج سے شروع کی جو بعد میں دونوں ملکوں کےچن خیلوں کو متحرک کرنے کا سبب بنا جس کی وجہ سے آج مچن بابا کے مزار کا کام وہاں چالیس فٹ کا پکا مسجد اور مزار پر مدرسہ تعمیر کرنے کا سبب بنا مچن خیل قومی تحریک میں زیادہ کردار نوجوانوں کا رہا جس میں بلوچستان سے محمدعاصم اور خیبر پشتونخواہ گومل سے شاہ زیب کاروان مچن خیل کی کوششوں سے کامیاب ہوگیا اس کے علاوہ قاری جمیل نقیب الرحمان ٹانک اور بشیرخان نے لکی مروت سے اپنا کردار ادا کیا تھا ۔


مچن خیل قوم کی چند ذیلی شاخیں جو اپنے ٹبر کے مشر یا گاوں یا کسی اور شناخت کی وجہ سے مشہور ہوئے۔
ؐلکی مچن خیل ، اخوندخیل ،حسن خیل ،میاں گل خیل ،سرکٹی مچن خیل ،کمال خیل، وانڈہ مچن خیل،طوطی زئی مچن خیل ۔توری مچن خیل۔،بھراتی مچن خیل لکی مچن خیل ،میراعظم مچن خیل فقیرخیل مچن خیل وغیرہ وغیرہ
مچن خیل قوم نے اپنا پہلا گرینڈ جرگہ 2022 کو لکی مروت میں بلایا تھا۔


اس کے علاوہ ملک نبی اللہ مچن خیل، سعیداللہ مچن خیل، ملک عصمت مچن خیل ،معروف شاعر حمیداللہ جان تبسم، میجر عزیز مچن خیل، مراد علی خان مچن خیل سٹی ناظم لکی مروت، وغیرہ کافی لوگ ہیں جن کے ابھی نام لکھنا رہ بھی گئے ہیں.

نوٹ:

مچن خیل بہت بڑا قبیلہ ہے جسکی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ زیر دستیاب شجرہ جات صرف وہ ہیں جو تاریخ نیازی قبائل کتاب کے مؤلف حاجی اقبال خان نیازی صاحب مرحوم نے اپنی کوشش سے اکھٹے کئے یا جن لوگوں نے ذاتی دلچسپی لیکر کر شجرے بنا کر ان تک پہنچائے.ان شجروں کو قطعی طور پر مکمّل نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ چند سو افراد کے شجرے ہیں جبکہ قبیلے کی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے.. اگر کسی کا زیر دستیاب شجرے میں نام موجود نہیں تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ وہ نیازی نہیں یا مچن خیل نہیں. بلکہ یہ انتہائی محدود افراد کے شجرے ہیں جو مؤلف کو دستیاب ہوئے وہ شامل کردیئے۔اگر کوئی آرٹیکل میں مزید معلوت کا اضافہ کروانے کا متمنی ہے یا کوئی تصحیح درکار ہے یا کسی معروف شخصیت کی تصویر شامل کروانا چاہتا ہے تو ہمیں نیچے کمنٹ کریں یا فیس بک پیج نیازی پٹھان قبیلہ پر انبکس کریں شکریہ

ایڈمن نیازی پٹھان قبیلہ

www.NiaziTribe.org

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

11 تبصرے “شجرہ و تاریخ قبیلہ مچن خیل

  1. خوب صورت کاوش ہے۔میرانام نثار عادل ہے سرائے نورنگ ضلع لکی مروت سے تعلق رکھتا ہوں۔ میرے قبیلے کا نام نار مچن خیل ہے اور میں اسکے زیلی شاخ خاکسار مچن خیل سے تعلق رکھتا ہوں۔سراے نورنگ میں ککی روڈ پر مچن خیل قوم کے گاؤں اور دیہات کے نام یہ ہیں۔ کوٹکہ شیر جان
    مچن خیل ۔کوٹکہ خانسردار مچن خیل۔کوٹکہ شاجہان۔کوٹکہ مہردل خان خاکسار مچن خیل۔۔میں خود 3سال سے مچن خیل قوم کا شجرہ جدید انداز میں کتابی شکل میں تیار کررہاہوں ۔ضلع بنوں اور لکی مروت کے کچھ علاقے رہتے ہیں باقی تقریباً مکمل ہے۔ اس کے بعد ٹانک اور بلوچستان کا دورہ کرونگا۔مچن خیل کے بارے میں جہان سے بھی مجھے مواد ملتا ہے میں اسے مخفوظ کرتا ہوں۔مچن خیل قوم کے اتحاد اور مچن بابا مزار کے سلسلے میں بنوں لکی ٹانک اور بلوچستان کے دوستوں کے ساتھ ملکر مچن خیل قومی کمیٹی بنائی ہے جسکا صدر ملک نبی اللہ مچن خیل آف گمبیلہ اور میں خود نثارعادل جنرل سیکٹری ہوں ۔ملک عصمت اللہ لورالائی ۔عاصم خان ۔مرادعلی خان لکی ۔محبت شریف غوری والا بنوں اخترعلی شاہ نایب ناظم بنوں کمیٹی کے ارکان ہیں۔اس سلسلے میں 3 بڑے میٹینگ گمبیلہ وانا اور ٹانک میں ہوےء ہیں۔

    1. بہت شکریہ یقینا آپ بہت عمدہ کام کررہے ہیں۔فیس بک پیج نیازی پٹھان قبیلہ کے میسنجر پر اپنا رابطہ نمبر بھیج دیں یا پھر یہاں اپنا موبائل نمبر لکھ دیں تاکہ آپ سے رابطہ ہوجائے شکریہ۔

      1. ایم ۔نثارعادل 03359609765 واٹس ایپ نمبر بھی یھی ہے۔ فیس بک گروپ (ترجمان مچن خیل)

          1. شجرہ نسب نار محمد خان غزنی خیل

            محمد غزنی خیل کا شجرہ نسب اور پس منظر
            رائیس زادہ محمد خان غزنی خیل جسکے نام سے (نار محمد خان غزنی خیل ) گاوٴں اباد ہوا ہے ۔محمد خان اور صدروالدین خان پیر محمد خان کے بیٹےتھے ، صدروالدین خان محمد خان کا سوتیلا بھائی تھا اور غزنی خیل میں محلہ کیمل خیل سے تعلق ہیں۔۔۔
            محمد خان کے پانچ بیٹے تھے
            عباس خان رائیس
            خیدر خان رائیس
            غلام سرور خان
            خواجہ محمد خان
            شیر مست خان۔۔
            صدروالدین خان کے چار بیٹے تھے
            سمندر خان
            امام دین خان
            عالم خان
            میاں خان/میخان (نوٹ) میخان کی اولاد نہیں تھی۔۔۔
            خان محمد خان کا پہلا بیٹا خان عباس خان جو رائیس تھا اور قتل کے مقدمے میں برصغیر کے وقت Cellular jail , Port Blair , Andaman جسے کالا پانی بھی کہا جاتا ہے قید کے لیے بھیج دیا گیا اور وہی پے وفات پاگئے تھے۔۔
            سنہ 1957 میں جنگ آزادی کی یاد میں انڈیا اور پاکستان میں 100 سالہ تقریبات ہوئیں۔اس موقع پر مزاحمتی شاعر ساحر لدھیانوی نے کہا تھا کہ ’برطانیہ کو جنگ آزادی کے قتل عام پر نہ سہی لیکن کالے پانی کے مظالم پر برصغیر کے لوگوں سے ضرور معافی مانگنا چاہیے.

            خان عباس خان رائیس جسے اک ڈاکیاں کی جھوٹی قتل کیس میں پھنسایا گیا اور مرمنڈی ملتان کے عزیز خیل قوم نے جھوٹی گواہی دی تھی،
            اپنے بڑے بیٹے کی جدائی اور غم خان محمد خان رائیس برداشت نہ کر سکے اور اسکی انکھوں کی بینائی چلی گئی اور اسی غم میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے،
            خان عباس خان رائیس کے کالا پانی جیل جانے کے بعد رائیس محمد خان کا دوسرا بڑا بیٹا ملک خدر خان رائیس بن گیا جو زندگی کے اخری ایام تک رائیس رہے اور اسکے وصیت کے مطابق اسے اپنے والد خان محمد خان کے ساتھ پرانا غزنی خیل میں دفنا دیا گیا۔ ملک خدر خان رائیس کے بعد اسکے بھائی غلام سرور خان کا بڑا بیٹا گل بادشاہ خان علاقے کا مختیار بنا دیا گیا۔۔۔ خان محمد خان رائیس اور اس کا دوسرا بڑا بیٹا ملک خدر خان رائیس نے زندگی میں ہی وصیت کی تھی کہ ہمیں پرانا غزنی خیل میں دفن کیا جائے جبکہ خان محمد خان کے باقی بیٹے شیر مست خان ، غلام سرور خان ، خواجہ احمد خان یہی مالوگل نیکہ قبرستان میں مقبرے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

      2. تربورا ڈیرا شکریا ڈیر شا کار بندے لگیا یہ ماسرا مچن خیل قبیلے خاس دے مچن بابا شجرا نصب ستا دا واٹسپ نمبر درکوا رابتہ وکا 00971559388298

  2. میرا نام ۔ایم نثار عادل ہے۔میرے قبیلے کا نام نارمچن خیل ہے اور میرا تعلق اس کے زیلی شاخ خاکسار مچن خیل سے ہے۔نار مچن خیل ضلع لکی مروت کے تحصیل سرائے نورنگ مٰیں اباد ایک بڑا قبیلہ ہے ، لکیمروت اور ضلع بنوں کے اکثر علاقوں مٰیں چونکہ نہری نظام اب پاشی ہے اس لحاط سے اسے نار (نہر) کہا جاتا ہے اور اس علاقے میٰں اباد اکثر گاوءں اور دیہاتوں کے نام کیساتھ نار کاسابقہ استعمال ہوتاہے جیسے نار محمد نورنگ ،نار نجیب ،نار بوستان،نار شکراللہ،نار مظفر وغیرہ۔نار محمد نورنگ میں اباد ہمارے قبیلے کو نار مچن خیل سے یاد کیا جاتاہے۔ہمارے اس قبیلے کے 4 گاوءں ہیں ۔کوٹکہ شیرجان مچن خیل سراےء نورنگ، کوٹکہ خان سردار مچن خیل نورنگ، کوٹکہ شاہ جہان اور کوٹکہ مہردل خاکسار مچن خیل ککی روڈ سرائے نورنگ ۔نار مچن خیل کے مشران کے نام یہ ہیں ۔خاکسار تاج علی خان (خاکسارمچن خیل) ،محمد رحیم ،ظفرعلی خان ،بدیع الزمان،حاجی گل رحمان، رحیم جان،خاکسار محمد حنیف خان،شوکت اللہ، منورخان،نصراللہ جان،اکبرعلی خان،حبیب گل ،فاروق جان، نقیب اللہ خان،محمد الیاس خان،فریداللہ خان ،عبدالرشید ،نعمت اللہ خان، اور پروفیسر عثمان اللہ۔نار مچن اس علاقے کابہت بڑا قبیلہ ہے ہر الیکشن میں اس کا امیدوار بڑی کامیابی سے جیتتا ہے۔تمام علاقے نار مچن خیل اپسمیں اتحاد و اتفاق مشہورہے۔نار مچن خیل کے ذیلی شاخ سے میر ا تعلق ہے اس کا مشر میرے دادا خاکسار تاج علی خان (مرحوم )تھا۔میرے دادا ور میرے والد محترم خاکسار محمد حنیف خان اس علاقے میں اپنے خاکی وردی اور اپنے اصولوں کی وجہ سے مشہور تھے۔چونکہ وہ خاکسار تحریک کے سرکردہ لیڈر تھے اسی مناسبت سے ہم نےاپنی شاخ کا نام خاکسار مچن خیل رکھا ہے۔

  3. شجرہ نسب نار محمد خان غزنی خیل

    محمد غزنی خیل کا شجرہ نسب اور پس منظر
    رائیس زادہ محمد خان غزنی خیل جسکے نام سے (نار محمد خان غزنی خیل ) گاوٴں اباد ہوا ہے ۔محمد خان اور صدروالدین خان پیر محمد خان کے بیٹےتھے ، صدروالدین خان محمد خان کا سوتیلا بھائی تھا اور غزنی خیل میں محلہ کیمل خیل سے تعلق ہیں۔۔۔
    محمد خان کے پانچ بیٹے تھے
    عباس خان رائیس
    خیدر خان رائیس
    غلام سرور خان
    خواجہ محمد خان
    شیر مست خان۔۔
    صدروالدین خان کے چار بیٹے تھے
    سمندر خان
    امام دین خان
    عالم خان
    میاں خان/میخان (نوٹ) میخان کی اولاد نہیں تھی۔۔۔
    خان محمد خان کا پہلا بیٹا خان عباس خان جو رائیس تھا اور قتل کے مقدمے میں برصغیر کے وقت Cellular jail , Port Blair , Andaman جسے کالا پانی بھی کہا جاتا ہے قید کے لیے بھیج دیا گیا اور وہی پے وفات پاگئے تھے۔۔
    سنہ 1957 میں جنگ آزادی کی یاد میں انڈیا اور پاکستان میں 100 سالہ تقریبات ہوئیں۔اس موقع پر مزاحمتی شاعر ساحر لدھیانوی نے کہا تھا کہ ’برطانیہ کو جنگ آزادی کے قتل عام پر نہ سہی لیکن کالے پانی کے مظالم پر برصغیر کے لوگوں سے ضرور معافی مانگنا چاہیے.

    خان عباس خان رائیس جسے اک ڈاکیاں کی جھوٹی قتل کیس میں پھنسایا گیا اور مرمنڈی ملتان کے عزیز خیل قوم نے جھوٹی گواہی دی تھی،
    اپنے بڑے بیٹے کی جدائی اور غم خان محمد خان رائیس برداشت نہ کر سکے اور اسکی انکھوں کی بینائی چلی گئی اور اسی غم میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے،
    خان عباس خان رائیس کے کالا پانی جیل جانے کے بعد رائیس محمد خان کا دوسرا بڑا بیٹا ملک خدر خان رائیس بن گیا جو زندگی کے اخری ایام تک رائیس رہے اور اسکے وصیت کے مطابق اسے اپنے والد خان محمد خان کے ساتھ پرانا غزنی خیل میں دفنا دیا گیا۔ ملک خدر خان رائیس کے بعد اسکے بھائی غلام سرور خان کا بڑا بیٹا گل بادشاہ خان علاقے کا مختیار بنا دیا گیا۔۔۔ خان محمد خان رائیس اور اس کا دوسرا بڑا بیٹا ملک خدر خان رائیس نے زندگی میں ہی وصیت کی تھی کہ ہمیں پرانا غزنی خیل میں دفن کیا جائے جبکہ خان محمد خان کے باقی بیٹے شیر مست خان ، غلام سرور خان ، خواجہ احمد خان یہی مالوگل نیکہ قبرستان میں مقبرے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں