شجرہ و تاریخ قبیلہ ممکزئی…

تعارف؛

تاریخ؛

حاجی اقبال خان نیازی صاحب اپنی کتاب میں ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر سید حیات خان نیازی ممکزئی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ تری، ممک اور علی تین بھائی تھے. تری کی اولاد سے تری خیل و روکھڑی کے پٹھان قبائل نکلے اور علی کی اولاد سے چھدرو کے اکثریت پٹھان قبائل. جبکہ ممک کی اولاد میں سے ممکزئی..
اسی تری کی اولاد میں سے دو شاخیں بھرت خیل اور محب خیل وجود میں آئیں.
بھرت کی اولادیں تری خیل و غنڈی میں آباد ہیں جبکہ محب کی اولاد روکھڑی میں آباد ہے.
کیپٹن عطر خان نیازی صاحب کے توسط سے تاریخ بیان کرتے ہوئے راقمطراز ہیں کہ اؤئل میں تری خیل قبیلہ کی ذیلی شاخ بھرت خیل موجودہ علاقے ککانوالہ کے ارد گرد وحی (چشمہ) موسٰی خیل کے کناروں پر آباد تھے جبکہ غنڈی کا علاقہ غیر آباد تھا. جبکہ تری خیلوں ہی کی ذیلی شاخ محب خیل روکھڑی کے قریبی علاقے میں آباد تھے.
بدقسمتی سے ایک دن محب خیلوں کا ایک نوجوان برساتی نالہ جسے وہی کہتے ہیں پر پانی پینے آیا. مگر وہاں پر اس نے بھرت خیلوں کی ایک عورت کو کسی وجہ سے چابک مارے. جس کی وجہ سے وہ عورت گھر تاخیر سے پہنچی. جب گھر والوں نے اس کے رونے اور تاخیر سے آنے کی وجہ سے پوچھی تو اس نے پیش آنے والے واقعہ کی تفصیلات بیان کیں..
بھرت خیل قبیلہ کے زعماء نے جذباتی ہونے کی بجائے ٹھنڈے دماغ سے بدلہ لینے کا سوچا. یاد رہے کہ اس زمانے میں کوکا خان دریہ خیل اپنے قبیلے محب خیل سے ناراض ہوکر بھرت خیلوں کی شاخ نور خیلوں کے پاس آباد تھا. مگر اس کو بھی اس منصوبے کی بھنک بھرت خیلوں نے پڑنے نہیں دی..
اُن دونوں گندم کی کٹائی تیار تھی اور رواج کے مطابق بھرت خیلوں نے گندم کے ونگار کی دعوت محب خیلوں کو بھی بذریعہ مراثی دی.
محب خیلوں کو غالباً اس نوجوان نے اس واقعہ کا نہیں بتایا تھا یا شاید محب خیل اپنی طاقت کے زعم میں تھے. بہر حال بھرت خیلوں کے ونگار کی دعوت پر وہاں پہنچ گئے. اور گندم کٹائی میں حصہ لیا اتن ڈالے خوب کھایا پیا مہمان نوازی کا لطف اٹھایا. جب دن بھر کی محنت کے بعد محب خیل کھانے کے دسترخوان پر بیٹھے تو اچانک بھرت خیلوں نے ان پر حملہ کردیا اور یوں محب خیلوں کے سرکردہ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا. جب اس مرگ انبوہ کی خبر محب خیلوں کو پہنچی تو وہ دلیل خان کی قیادت میں روکھڑی میں ممکزئیوں کے پاس جا پہنچے.کیونکہ دلیل خان کی زوجہ ممکزی تھی. جبکہ  بھرت خیلوں میں سے ملک خیل و نور خیل قبائل  جو اس ساری کارروائی میں سب سے پیش پیش تھے بدلے کے خوف سے نقل مکانی کرکے موجودہ غنڈی جا کر آباد ہوئے. یاد رہے کہ کہ غنڈی پشتو زبان کا لفظ غنڈائے ہے جسکے معنی پہاڑ کی چوٹی کے ہیں.
اسی دوران ممکزی قبائل کا آپس میں زمین کے معاملے پر تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا. جس میں ممکزی دو حصوں میں بٹ گئے ایک طرف اچک خیل، مہر خان خیل، جانو خیل، نور خیل وغیرہ تھے تو دوسری طرف رنباز خیل، مرزا خیل، شیر خان خیل وغیرہ. اسی تنازعہ میں شیر خان خیلوں کا ایک معتبر شخص جھگڑے میں مارا گیا. جس کی وجہ سے ممکزی قبیلے میں ایک بار پھر پھوٹ پیدا ہوگئی. ممکزی قبیلے کا آدھا حصہ روکھڑی سے اٹھ کر چھدرو اور سلطان خیل (کسی زمانے میں سلطان خیل موسٰی خیل اور چھدرو کے درمیان رہتے تھے) شرقی چلا گیا. وہاں پر ایک قدیم مسجد ممک زئی آج بھی موجود ہے. ممکزی کی یوں ناچاقی اور تقسیم کی وجہ سے علاقے کی سرداری دلیل خان کے پاس آگئی جو ممکزئیوں کا داماد تھا.. جس کی وجہ سے ممکزی آج تک دلیل خیلوں کو سردار کی بجائے آبادکار کہتے ہیں. مگر ہمارے خیال میں ممک زئیوں نے خود دلیل خان کو سرداری دی تھی.

روکھڑی کے ممکزئی پٹھان


وقت گزرتا گیا ایک دن کوکا خان دریہ خیل جو کہ دراصل محب خیلوں  میں سے تھا مگر بباعث تنازعہ وہ بھرت خیلوں کے پاس یعنی اپنے دشمنوں کے پاس رہتا تھا بوجہ اس کے کہ اس کی زوجہ نور خیل تھی. یہ کوکا خان عیسٰی خیل منڈی پر بھرت خیلوں کے ساتھ گندم بوئی کیلئے بیج و سازو سامان لینے گیا. وہاں پر کسی جان پہچان والے نے کوکا خان کو طعنہ مارا کہ پہلی بار آگ اور پانی کو یوں اکھٹے دیکھا ہے یا یہ میری نظر کا دھوکہ ہے. یہ بات سن کر کوکا خان اندر سے سٹپٹا اٹھا اور اس سفر سے واپسی کے بعد اس نے یہ ٹھان لیا کہ بھرت خیلوں سے اپنے محب خیلوں کے قتال کا بدلہ ضرور لوں گا. اس طرح کوکا خان نے محب خیلوں سے تعاون کرکے منصوبہ بندی کرکے عین اس وقت حملہ کیا جب بھرت خیل گندم بوئی میں مصروف تھے. یوں محب خیلوں نے اپنے مقتولین کا بدلہ لے لیا اور کوکا خان دریہ خیل نے ملنے والے طنعہ کا جواب دے دیا..
چھدرو پر ممکزئیوں کی نقل مکانی کی ایک اور وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کیونکہ چھدرو کے علی خیل بھی ممکزئیوں کے بھائی بند تھے تو شاید انھوں نے ان کی ناچاقی کو دیکھتے ہوئے اور خود کو بھچر قبیلے کی افرادی طاقت کو توازن میں لانے کیلئے ممکزئیوں کو اپنے پاس بلا لیا ہو کیونکہ بھچر قبیلہ افرادی قوت رکھتا تھا اور علی خیل نیازی پٹھانوں کی آباد کاری کو خطرے کے طور پر دیکھ رہا تھا. اسی لیے موضوع سلطان والا شرقی میں بطور بفر اسٹیٹ ممکزی بیٹھ گئے. ممکزی قبیلے کے کچھ لوگ مکڑوال میں بھی آباد ہیں. بازید خان مشہور ممکزی شخصیت ہیں جن کا خاندان مکڑوال سلطان خیل اور کراچی میں آباد ہے. اس کے علاوہ مراد خان اچڑے خیل کا خاندان پیلاں و کلور کوٹ میں آباد ہے. اس قبیلے کے کچھ لوگ کوہاٹ میں بھی آباد ہیں. ممکزی ایک پڑھا لکھا اور جنگجو خاندان ہے

شخصیات؛

ڈاکٹر عبدالحمید خان نیازی (شعبہ کیمسٹری)، ڈاکٹر نوشین نیازی، ڈاکٹر احمد خان نیازی، پروفیسر عبدالوہاب خان نیازی، انجنئیر عاطف حمید خان، سید حیات خان نیازی (ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر)، مراد خان نیازی

ذیلی شاخیں؛

اچک خیل، جبار خیل، رنباز خیل، دموں خیل، عالم خیل، زمان خیل، سرور خیل، جھنگی خیل، زرخانی خیل، مہر خان خیل، نورے خیل، مراد خیل، آمندی خیل، شیرے خیل، شدادے خیل، اچڑے خیل، گلدے خیل وغیرہ شامل ہیں..

نوٹ:

ممکزئی بہت بڑا قبیلہ ہے جسکی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ زیر دستیاب شجرہ جات صرف وہ ہیں جو تاریخ نیازی قبائل کتاب کے مؤلف حاجی اقبال خان نیازی صاحب مرحوم نے اپنی کوشش سے اکھٹے کئے یا جن لوگوں نے ذاتی دلچسپی لیکر کر شجرے بنا کر ان تک پہنچائے.ان شجروں کو قطعی طور پر مکمّل نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ چند سو افراد کے شجرے ہیں جبکہ قبیلے کی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے.. اگر کسی کا زیر دستیاب شجرے میں نام موجود نہیں تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ وہ نیازی نہیں یا ممکزئی نہیں. بلکہ یہ انتہائی محدود افراد کے شجرے ہیں جو مؤلف کو دستیاب ہوئے وہ شامل کردیئے۔اگر کوئی آرٹیکل میں مزید معلوت کا اضافہ کروانے کا متمنی ہے یا کوئی تصحیح درکار ہے یا کسی معروف شخصیت کی تصویر شامل کروانا چاہتا ہے تو ہمیں نیچے کمنٹ کریں یا فیس بک پیج نیازی پٹھان قبیلہ پر انبکس کریں شکریہ

ایڈمن نیازی پٹھان قبیلہ

www.NiaziTribe.org

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

5 تبصرے “شجرہ و تاریخ قبیلہ ممکزئی…

  1. Assalamualaikum sir…mumakzai pathano me jo chidru walo ka shajra hy osny amandi khelon me aurangzeb khan k do betay likhy hoay hain jabky un k teen bety thy ….on k teesray betay ka nam muzaffar khan tha jo shajry me nhi hy ..kindly drust krain..baqi mujhsy whatsapp pr rabta krain. 03481278891

    1. وعلیکم سلام شجرہ جات میں ترامیم فی الحال بند ہیں کیونکہ شجرہ نویسی پر کوئی کام نہیں ہورہا۔بقیہ تاریخی معلومات کی فراہمی کیلئے فیس بک پیج پر انبکس کریں شکریہ

  2. سلسلہ نمبر 5 میں درج ممکزئی قبیلے کی شاخ نورے خیل میں معاذ اللہ خان کے 3 بیٹے درج ہیں جبکہ اس کے 4 بیٹے تھے اور معاذ اللہ خان کے بیٹے محمد اکبر خان کے بیٹے علی خان کے بیٹے اکبر علی خان کا نام درج نہیں ہے شکریہ

  3. اسلام و علیکم ہمیں ایک شجرہ درکار ہے ۔ جہاں تک معلوم ہے وہ بتاتے ہیں۔ ہمارے والد دادا پڑدادا ان پڑھ رہے۔ لیکن تین چار پیڑیاں بتا گئے۔
    غلام عیسی ولد بڈھا اور رضامحمد, ولی محمد،محمد اقبال ولد (فتح محمد اور بڈھا) کا والد عیسی کا والد بڈھا خان والد عیسی خان ولد بڈھا خان ولد عیسی خان تک ہم جانتے ہیں۔
    پڑدادا تک کا پتہ ہے کہ پا ئی خیل شہر میں رہائش پزیر تھے۔ آپ کے دیئے ہوئے شجروں کی مدد لینے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ہم اپنے اجداد تک رسائی لینے میں ناکام رہے۔ کیونکہ زمینی کھاتے کچہ کے علاقہ روکھڑی کے پاس ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں