شجرہ و تاریخ قبیلہ علی شیر خیل…

تعارف؛

قبیلہ علی شیر خیل اور اسکی ذیلی شاخیں عرف عام میں قبیلہ بلو خیل میں شمار ہوتی ہیں. اور یہ سابق وزیراعظم پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی صاحب کا قبیلہ ہے.

تاریخ؛

اسمعیل خان بن بوبک فقیر بن شادی خان بن مندک بن ادریس خان عالی کی تین اولادیں تھیں جن میں سے اول عیسب خان، دوم پائی خان اور سوم علی شیر خان..
اول دو کی اولاد کو قبیلے بلو خیل کے آرٹیکل میں اور قبیلہ شہباز خیل کے آرٹیکل میں کور کیا ہے..
اس آرٹیکل میں ہم صرف علی شیر خان کی اولادوں کا ذکر کریں گے..
تاریخ کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو قبیلہ علی شیر خیل، قبیلے بلو خیل کا حصہ رہا ہے تبھی جہاں کہیں بھی بلو خیل قبیلہ کا ذکر آئے گا وہیں علی شیر خیل ساتھ ساتھ سمجھے جائیں گے.. علی شیر خیلوں بلو خیلوں کے ساتھ میانوالی آئے.. یہاں پر عملداری حاصل کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کیا اور سکھوں کے خلاف جنگوں میں بھی بھرپور شمولیت اختیار کی..
اقبال خان نیازی صاحب اپنی کتاب تاریخ نیازی قبائل کتاب میں شیر مان خیل (عمران خان کے) قبیلہ بارے لکھتے ہیں کہ اس قبیلے کے جد خان بیگ خان نیازی انگریزوں کے زمانے میں تھانہ کٹھ سگروال ضلع شاہ پور (موجودہ ضلع خوشاب) میں بطور کوتوال تعینات تھے. علاقہ کی عوام کی طرف سے شکایت موصول ہوئی کہ تھانہ کی حدود میں موجود پہاڑیوں پر ایک شیر نکل آیا ہے جو کئی واردات کر چکا ہے جس سے انسانوں اور مویشیوں کا نقصان ہوگیا ہے..
چنانچہ اس فرض شناس آفیسر نے چھ سپاہی ساتھ لیے اور شیر کے شکار کو نکل پڑے..
دو دن کے گشت کے بعد ایک دن شیر سے پہاڑوں میں ان کا آمنا سامنا ہوگیا.. شیر کو دیکھتے ہی چار سپاہی بھاگ نکلے. دو سپاہی جن کا تعلق بھی میانوالی سے تھا وہ خان بیگ خان نیازی کے ساتھ ڈٹ گئے. شیر کو مارنے کیلئے خان بیگ خان آگے بڑھے تو شیر نے ان پر حملہ کردیا اور پنجہ مار کر انھیں زخمی کرکے گرا دیا.. اس صورت حال میں خان بیگ خان نے اوسان بحال رکھتے ہوئے دوبارہ شیر کے حملے کے وقت بروقت کارروائی کرتے ہوئے سنگین شیر کو بھونک دی. شیر کو ایسی کاری ضرب لگی کے وہ لڑکھڑا کر خان بیگ خان کے اوپر گر گیا. دونوں سپاہیوں نے شیر کو مزید زخم لگا کر مار دیا اور یوں خان بیگ خان کو شیرمان خان کا خطاب اہلیان علاقہ نے دیا. جو بعد میں خان بیگ خان کی تمام ذریت کیلئے مشہور ہوکر الگ قبیلہ شیر مان خیل کہلایا..

:علی شیر خیل قبیلہ کی میانوالی سے نقل مکانی

علیخیل قبیلے کی پہچان علی شیرخان کے نام سے شروع ہوتی ہے… اس قبیلہ کے لوگ شروع میں علی شیرخیل بھی کہلاتے رہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ قبیلہ علی شیر خان کے علاوہ اس کی اولاد سے بھی مختلف قبائل بننتے گئے جن سلطان خان (شیرمان خیل) ،علی خیل ،شیر خیل، بیخان خیل، گنجے خیل، بدر خیل اور دلیل خیل وغیرہ ہیں.

شرابت خان کے گھرانے کے علاوہ علی خان کے تمام بیٹے اگلی دو نسلوں تک #میانوالی کے گانگوی محلے اور کچے کے علاقے میں آباد رہے.. شرابت خان اور اس سے بڑھنے والی نسل فیصل آباد میں آباد رہی…
1970 تک یہ قبیلہ میانوالی میں آباد رہا ..اس وقت اس قبیلے کے سر براہی گل خان کے پوتےوزیرخان علی خیل اور بہادر خان کے پوتے اکبر خان علی خیل کر رہے تھے..
اس قبیلے کے لوگوں کا پیشہ کھیتی باڑ تھا…یہ قبیلہ نیازی قبیلوں میں سے سب سے زیادہ اصول پرست اور امن پسند سمجھا جاتا ہے… باقی نیازی قبیلوں کے بر عکس اس قبیلے میں قتل و غارت اور خون خرابے کے شواہد بہت کم ملتے ہیں..
1970 میں جب علی خیل قبیلے کے لوگوں کو چشمہ بیراج میں زیر آب آنے والی زمینوں کے بدلے میں بھکر اور فیصل آباد میں زمینیں آلاٹ کی گئیں تو اس قبیلے کے چند گھرانے جو گانگوی محلے میں آباد تھے کو چھوڑ کر باقی پورا قبیلہ بھکر کے علاقے دلیوالہ میں ہجرت کر گیا … اور اسی دوران اس قبیلے کے فیصل آباد میں آباد گھرانے بھی اپنے قبیلے کے ساتھ رہنے کیلئے دلیوالہ آ گئے…دلیوالہ ہجرت کر کے آنے والے تمام قبیلوں (علی خیل, شہباز خیل, بہرام خیل, ہاتھی خیل, سوان خیل, وتہ خیل..سیلو برادری,کلو برادری,شیخ برادری ) کو ایم ایم روڈ دلے والے کے ساتھ ساتھ واقع رکھ دلیوالہ کے مختلف چکوں (چکمنبر 1.2.3.4.6.7.) میں زمین دی گئی اور یہ وہاں آباد ہو گے…. دلیوالہ ہجرت کرنے کے بعد علی خیل قبیلے کے ساتھ ساتھ باقی ہجرت کر کے جانے والے نیازی اور ملک قبیلوں کی سر براہی مجموعی طور پر اکبر خان علی خیل کو سونپی دے گئی جو یونین کونسل کے چیئرمین بھی رہے… علی خیل قبیلہ تعداد کے لحاظ سے اتنا بڑا قبیلہ نہیں ہے لیکن اصول پرستی اور شرافت کی وجہ سے دلیوالہ کی عوام نے سیاسی طور پر ہمیشہ اس قبیلے پر اعتماد کیا ہے اور میانوالی سے ہجرت کر کے آنے والے تمام قبائل کا ووٹ بینک علی خیل قبیلے کے ہاتھ میں رہا ہے.. یہی وجہ ہے کہ پچھلے پچاس سال سے یونین کونسل کا چیئرمین اور ناظم ہمیشہ اسی قبیلہ کا سربراہ رہا ہے …. اکبر خان علی خیل کے وفات کے بعد علی خیل قبیلے اور باقی قبائل کا سربراہ وزیر خان علی خیل کے بیٹے چیئرمین امیرخان علی خیل کو بنا دیا گیا…2008 کے بعد علی خیل قبیلے کی سبراہی اکبر خان علی خیل کے بیٹے سردار خان کے سپرد کر دی گئی جو ابھی یونین کونسل دلے والا کے چیئرمین ہیں… میانوالی کے سابقہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سرفرازخاننیازی ( مرحوم ) کا تعلق اسی قبیلے سے ہے جسکا خاندان ابھی گانگوی محلے میں آباد ہے…اس قبیلے کے چند مشہور شخصیات میں پنجاب یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر #رفیعاللہخاننیازی اور اٹامک انرجی پاور پلانٹ چشمہ 3 کے سربرا آفتاب احمدخان نیازی شامل ہیں … جب کہ نوجوان اینکرپرسن اور موٹیویشنل سپیکر عارف نیازی(عارف نوید خان علی خیل) کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے… گو کہ بھکر کے ایم پی اے انعام اللہ خان کا تعلق شیرمان خیل قبیلے سے یے مگر قریبی رشتہ داری ہونے کے باوجود بھی علی خیل قبیلے سے ان کے سیاسی تعلقات کبھی ٹھیک نہیں رہے … دلیوالہ میں ہمیشہ علی خیل قبیلے کا سربراہ بلامقابلہ چیئرمین /ناظم منتخب ہوتا آیا ہے اس لیے بھکر کی سیاست میں علی خیل قبیلہ اہمیت کا حامل ہے….. ایم ایم روڈ دلیوالہ کے نزدیک علی خیل قبیلے کے سو سے زائد گھرانے چکمنبر 7 اور تقریبا اتنے ہی گھرانے چکمنبر 5 میں رہائش پذیر ہیں….. علی خیل قبیلے چند گھرانے بھکر, دریا خان,میانوالی,لاہور.اور فیصل آباد میں بھی آباد ہیں…..

شخصیات؛

قبیلہ علی شیر خیل میں کافی نامور شخصیات گزری ہیں جو کہ یہ ہیں.

عمران احمد خان نیازی؛

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی فاسٹ باؤلر اور سابق وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب، جناب اکرام اللہ خان نیازی اور شوکت خانم صاحبہ بنت احمد حسن خان بُرکی کے صاحبزادے ہیں..
آپ نے ایچی سن کالج سے ایم اے کیا پھر مزید اعلیٰ تعلیم آکسفورڈ یونیورسٹی لندن سے حاصل کی.
عمران خان نے کرکٹ کا آغاز سترہ سال کی عمر میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ سے کیا..


آپ نے دنیائے کرکٹ میں پاکستان ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے بانوے میں ورلڈ کپ جیت کر پاکستان کا جھنڈا بلند کیا. عمران خان نے تب ریٹائرمنٹ لی جب انکی شہرت بلندیوں کو چھو رہی تھی. اس سے قبل ستاسی میں بھی جب آپ کے زیر قیادت پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی مگر جیتنے میں ناکام رہی تو آپ نے ریٹائرمنٹ کا منصوبہ بنایا تھا مگر پاکستانی عوام کی بھرپور فرمائش پر اور صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق کی پر زور خواہش پر آپ نے ریٹائرمنٹ واپس لے لی تھی.. عمران خان کی جوانی سکینڈلز سے بھری ہوئی ہے. خوب صورت عالمی حسینائیں آپکے حسن کی اسیر تھیں.
بعدازاں ریٹائرمنٹ آپ نے فلاحی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے شوکت خانم کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھی. جس میں پاکستانی عوام نے بھرپور حصہ ڈالا. آج شوکت خانم کینسر ہسپتال لاہور کے علاوہ پشاور میں بھی فعال ہے جبکہ کراچی میں عنقریب شروع ہونے والا ہے..
عمران خان نے چھیانوے میں ایک سیاسی پارٹی تحریک انصاف کے نام سے بنائی اور میانوالی سے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا. چھیانوے کے انتخابات میں وہ رئیس اعظم عیسٰی خیل جناب خان مقبول خان نیازی صاحب سے انتخاب ہار گئے تھے. مگر دو ہزار دو کے انتخابات میں عبیداللہ خان شادی خیل سے جیت کر اپنی پارٹی کی اکلوتی نشست پر نمائندگی کی. دو ہزار سات کے انتخابات میں بائیکاٹ کیا. جبکہ دو ہزار بارہ کے انتخابات میں انکی پارٹی نے صوبہ خیبرپشتونخوا میں حکومت بنائیے. جبکہ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں صوبہ خیبرپشتونخوا، پنجاب اور وفاق میں اتحادیوں کی مدد سے مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے اور وزرات اعظمی کا عہدہ سنبھالا..
بطورِ مجموعی عوام آپ کی ہمدرد ہے کیونکہ آپ دیانت دار، قوم پرست اور کھرے انسان ہیں جبکہ پاکستانی قوم کرپٹ اشرافیہ کی چالیس سالہ گٹھ جوڑ کی سیاست سے نالاں ہیں. لیکن مہنگائی نے عمران خان کی مقبولیت پر منفی اثرات ڈالے ہیں..

انعام اللہ خان نیازی؛

انعام اللہ خان نیازی جناب ظفراللہ خان نیازی کے فرزند ارجمند، نجیب اللہ خان مرحوم (ایم پی اے بھکر) کے بھائی اور جناب وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے سگے چچازاد بھائی ہیں، لیکن سیاست میں وہ انکی حریف جماعت مسلم لیگ سے تعلق رکھتے ہیں.

انعام اللہ خان نیازی


جناب انعام اللہ خان نیازی نواز شریف کے قدیم ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں. آپکی گھن گرج اسمبلیوں میں کافی شہرت رکھتی تھے. آپ ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہوچکے ہیں. آپ کو فن تقریر میں ملکہ حاصل ہے سامعین کو پل بھر میں خاموش کرانے اور پل بھر میں بپھرے ہوئے اجتماع میں بدل دینے کا فن بخوبی جانتے ہیں..

نجیب اللہ خان نیازی


اس کے علاوہ نامور شخصیات میں ایڈووکیٹ امان خان نیازی (کارکن تحریک پاکستان، صدر پنجاب بارکونسل)، اکرم اللہ خان نیازی (سابقہ آفیسر محکمہ انہار)، جناب حفیظ اللہ خان نیازی (معروف صحافی و تجزیہ نگار)، نجیب اللہ خان نیازی مرحوم (سابقہ ایم پی اے کلور کوٹ بھکر) ،کرنل فیض اللہ خان نیازی، عرفان اللہ خان نیازی (ایم پی اے)وغیرہ شامل ہیں

ذیلی شاخیں؛

شیر مان خیل، گنجے خیل، بخان خیل، لنگر خیل، بدری خیل،محرم خیل، مقرب خیل، دھتو خیل، خانزمان خیل، فتح خان خیل، گلمیر خیل، شمشیر خیل، محمودی خیل، برخوردار خیل، یار مد خیل، شیرے خیل، وغیرہ شامل ہیں..

نوٹ:

ممکزئی بہت بڑا قبیلہ ہے جسکی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ زیر دستیاب شجرہ جات صرف وہ ہیں جو تاریخ نیازی قبائل کتاب کے مؤلف حاجی اقبال خان نیازی صاحب مرحوم نے اپنی کوشش سے اکھٹے کئے یا جن لوگوں نے ذاتی دلچسپی لیکر کر شجرے بنا کر ان تک پہنچائے.ان شجروں کو قطعی طور پر مکمّل نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ چند سو افراد کے شجرے ہیں جبکہ قبیلے کی آبادی ہزاروں افراد پر مشتمل ہے.. اگر کسی کا زیر دستیاب شجرے میں نام موجود نہیں تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ وہ نیازی نہیں یا علی شیر خیل  نہیں. بلکہ یہ انتہائی محدود افراد کے شجرے ہیں جو مؤلف کو دستیاب ہوئے وہ شامل کردیئے۔اگر کوئی آرٹیکل میں مزید معلوت کا اضافہ کروانے کا متمنی ہے یا کوئی تصحیح درکار ہے یا کسی معروف شخصیت کی تصویر شامل کروانا چاہتا ہے تو ہمیں نیچے کمنٹ کریں یا فیس بک پیج نیازی پٹھان قبیلہ پر انبکس کریں شکریہ

ایڈمن نیازی پٹھان قبیلہ

www.NiaziTribe.org

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

5 تبصرے “شجرہ و تاریخ قبیلہ علی شیر خیل…

  1. باقی سب ٹھیک ہے ایک غلطی ہے علی شیر خان بہلول کی اولاد ہے

    1. آپ نے شجرے سے پہلے تحریر میں علی شیر خیل کی جگہ بار بار علی خیل لکھا ہے اس کی تصحیح کر لیں۔علی خیل ایک الگ قبیلہ ہے اس لیے کنفیوزن پیدا ہوتی ہے۔

  2. شاخ شیرے خیل سلسلہ نمبر 4
    غلام محمد _
    رفیع اللہ ۔طاہر وقاص خان۔عرفان خان نیازی

اپنا تبصرہ بھیجیں