میانوالی کی تحصیل بننے سے ڈویژن بننے تک کی تاریخ…

گزٹیر آف میانوالی ١٩١٥ء کے صفحہ نمبر سترہ پر درج ہے کہ میانوالی بستی کا پرانا نام کچھی تھا. لیکن بعد ازاں بغداد سے آنے والے ایک متقی و پرہیزگار شخص جس کا نام میاں علی تھا کی شہرت کے سبب یہ میاں علی آلی (یعنی میاں علی والی بستی) سے معروف ہوا. رفتہ رفتہ یہ میاں علی آلی سے فقط میاں آلی یعنی میاں والی کہلانے لگا.
٢٩ مارچ ١٨٤٩ء کو جب انگریزوں نے سکھ سلطنت کا خاتمہ کرکے پنجاب ( بشمول ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، بنوں و ڈیرہ اسماعیل خان) کا الحاق برطانوی حکومت سے کیا تو اس کے بعد فوری طور پر دو اضلاع بنائے گئے ایک ڈیرہ اسماعیل خان اور دوسرا لیہ.
دریائے سندھ کے مغربی کنارے کے علاقے عیسٰی خیل بشمول لکی مروت و بنوں کو تحاصیل کا درجہ دیکر اس نئے اختراع کردہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں شامل کیا گیا جبکہ دریائے سندھ کے مشرقی کنارے پر واقع علاقے کو تحاصیل میانوالی و دریا خان کا درجہ دیکر ضلع لیہ میں شامل کردیا گیا..
یکم جنوری ١٨٦١ء کو ضلع لیہ ختم کردیا گیا. بنوں، لکی مروت، عیسٰی خیل اور میانوالی تحاصیل کو اکھٹے کرکے ایک نیا ضلع بنوں متعارف کروایا گیا. جبکہ لیہ کی تنزلی کرتے ہوئے اس کو تحصیل کا درجہ دیا گیا ساتھ ہی دریا خان کی بجائے بھکر کو تحصیل قرار دیکر دونوں کو ڈیرہ اسماعیل خان ضلع میں شامل کردیا گیا..
ڈھک پار کے علاقے یعنی نمل تھمے والی چکڑالہ کو ١٨٦٢ء میں ضلع جہلم سے تحصیل میانوالی میں منتقل کیا گیا.
اس زمانے میں میانوالی تحصیل کی حدود شمال میں ماڑی سے شروع ہوکر ڈب بلوچاں تک جنوب میں جبکہ مغرب میں سیکسر (جو کہ اب ضلع خوشاب میں شامل ہے) سے لیکر دریائے سندھ کے مغربی کنارے یعنی کچہ تک تھی.
١٧ اکتوبر ١٩٠١ کو جب ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان پر مشتمل ایک نیا صوبہ شمال مغربی سرحدی صوبہ بنایا گیا تو اس وقت تحصیل میانوالی کو ضلع کا درجہ دیکر ملتان ڈویژن میں شامل کردیا گیا.
یہ ضلع میانوالی اس وقت تحصیل عیسٰی خیل، تحصیل میانوالی، تحصیل بھکر اور تحصیل لیہ پر مشتمل تھا.
بعدازاں یکم اپریل ١٩٠٩ء میں تحصیل لیہ کو ضلع میانوالی سے نکال کر ضلع مظفر گڑھ میں شامل کردیا گیا جبکہ ضلع میانوالی کا ڈویژن بھی ملتان کی بجائے راولپنڈی منتقل کر دیا گیا. اس طرح ضلع میانوالی ١٩٠١ء سے لیکر ١٩٥٥ء تک راولپنڈی ڈویژن کا حصہ رہا. ١٩٥٥ء میں جب ون یونٹ کے قیام عمل میں لایا گیا تو ضلع میانوالی کو راولپنڈی ڈویژن سے نکال کر ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں شامل کردیا گیا..
لیکن ١٩٦٠ء میں جب سرگودھا کو ڈویژن بنایا گیا تو ضلع میانوالی کو ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن سے نومولود ڈویژن سرگودھا میں شامل کردیا گیا…
٢ جولائی ١٩٨٢ء کو جب ضلع بھکر و خوشاب کو اضلاع کا درجہ دیا گیا تو اس وقت تحصیل بھکر ایک خودمختار ضلع بن گیا جبکہ سون سیکسر تک کے علاقے کو میانوالی سے نکال کر نئے ضلع خوشاب میں شامل کردیا گیا..
تاریخی طور پر میانوالی ماضی میں چار ڈویژن کا حصہ رہ چکا ہے
١.ملتان ڈویژن
٢.ڈیرہ جات ڈویژن
٣. راولپنڈی ڈویژن
٤. سرگودھا ڈویژن
میانوالی ایک تاریخی ضلع ہے جس میں سے کئی اضلاع تشکیل پائے یا میانوالی کی اراضی میں سے کئی دیگر اضلاع کو اراضی دی گئی
١. ضلع لیہ
٢. ضلع بھکر
٣. ضلع خوشاب (سون سکیسر)
میانوالی کے غیور عوام اپنی ایک جداگانہ شناخت اور ایک الگ زبان “میانوالی دی بولی” رکھتے ہیں جوکہ سرائیکی، پشتو، پوٹھوہاری، ہندکو، پنجابی اور اردو وغیرہ کی آمیزش پر مشتمل ہے. جس کو سرہنگی کہتے ہیں
ضلع میانوالی بطور تحصیل ١٩٢ جبکہ بطور ضلع ١٢٢ سال پرانی تاریخ رکھنے کی وجہ سے پنجاب کے قدیم اضلاع میں سے ایک ہے اور ہر لحاظ سے مردم خیز اور پیکر ایثار رہا ہے لہذا اب وقت ہے کہ میانوالی کی محرومیوں کا ازالہ کرنا چاہیے. ہم حکومت کے اس اعلان کی تائید و توصیف کرتے ہیں جس کے مطابق میانوالی کو ڈویژن کا درجہ دیا جانے کا اظہار کیا گیا ہے. یہ میانوالی ڈویژن ضلع بھکر اور نوزائیدہ ضلع تلہ گنگ پر مشتمل ہوگا..
یہ ڈویژن 40لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ایک بہترین اکائی اور ان علاقوں کی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہوگی. انشاءاللہ
حوالہ جات؛
١. حیات افغانی ١٨٦٤ء
٢. گزٹیر آف بنوں ١٨٨٤ء
٣. گزٹیر آف میانوالی ١٩١٥ء
٤.گزٹیر آف میانوالی ١٩٦١ء
٥. میانوالی تاریخ کے آئینے میں ١٩٨٦ء
٦. تاریخ میانوالی ٢٠٠٣ء
تحریر و تحقیق و پیشکش؛ نیازی پٹھان قبیلہ فیسبوک پیج

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

3 تبصرے “میانوالی کی تحصیل بننے سے ڈویژن بننے تک کی تاریخ…

  1. میانوالی کو ڈویژن بنانا اچھی تجویز ہے، اس سے بھکر اور تلہ گنگ کے باشندوں کو سرگودھا کی نسبت کم وقت میں اپنے ہیڈ کوارٹر تک رسائی ہو سکے گی۔

    1. میں میانوالی کے شہر چکڑالہ سے ہوں آ پ سے درخواست ہے کہ جناب ہمارے چکڑالہ کو تحصیل بنایا جائے شکریہ جناب

اپنا تبصرہ بھیجیں