ایک کیک ہزار داستاں۔۔۔


پرانے زمانے میں ضلع بنوں کے پٹھانوں کے علاقے لکی مروت کا ایک پٹھان ولایت جا پہنچا وہاں جا کر ملازمت کر لی اور شادی بھی ،اُنکے تین بچے ہوئے جیسے کہ ہر جگہ کا رواج ہے سب چھوٹے بچے رات کو سونے سے پہلے اپنے ماں باپ سے کوئی نہ کوئی کہانی قصہ سننے کا تقاضا کرتے ہیں لہٰذا یہ خان صاحب بھی اپنا یہ فریضہ بڑی خوش اسلوبی سے نبھاتے چلے آرہے تھے اگرچہ اُن کی پشتو والی غُر غُر تو اُن کے بچوں کے کیا سمجھ آنی تھی البتہ وہ پشتو انگریزی مِکس کسی لذیذہ کھیر مکس کی طرح بول کر اپنا کام چلاتے تھے ۔اگر وہ کبھی گھر میں کسی بچے کو ننگا کھیلتے دیکھتے تو اسے کچھ اس طرح سے چمتکارتے اور شیم شیم کرتے کہ بچہ تو کیا خود اُن کی میم ماں بھی شرما شرما جاتی تھی ۔ایک رات کو جب سب گرم بستروں میں گھسے کسی معمول کی کہانی کاری کی تیار ی میں تھے کہ خان صاحب کی میم بیگم صاحبہ تازہ کیک بنا کر اُن کے کھانے کیلئے لے آئی اور وہ سب مل کر کھانے لگےا ِس دوران خان کے چھوٹے بچے نے اپنے باپ سے یہ سوال کر دیا ، “اے کان(خان)صاحب !ٹُم(تم) وہاں اپنے وطن لکی مرواٹ (مروت) میں بھی کیک کھایا ؟تمہارا ممی کبھی کیک بنایا؟” تب خان کو اپنا بچپن یاد آیا آدمی ذہین تھا وہ ٹھاہ ٹھاہ قہقہہ بلند کرتے ہوئے اپنے بچے سے یوں بولا ، “یہاہ (ہاں)، بےبی مائی ممی کیک بناتا ،بہت بڑا ،وَن تھاوزنڈ ہول کیک ” ، خان نے اپنے خالی ہاتھوں کے اشارے سے باجرے کے پیاچے کے سائز کا ایک دائرہ بناتے ہوئے کہا ۔ خان ٹھیک ہی کہتا تھا اُس کا تعلق لکی (موجودہ صوبہ کے پی کے )کے مشہور طویل و عریض علاقہ لکی تھل سے تھا جہاں کبھی باجرے کی جنس کے علاوہ کوئی پیداوار ہی نہیں ہوتی تھی تو لازماً ہر گھر میں باجرے ہی کی روٹیاں روٹے پکوان پیاچے یعنی کیک روزانہ کا معمول تھے جو خان صاحب کو ولایت میں بھی نہیں بھولا تھا کہ کیسے اُس کی ماں گھی لگے تپتے توے پر پانی میں گھولا گیا پتلا پتلا باجرے کا آٹا کتنی مہارت سے اپنے ہاتھ سے تہ در تہ جما کر یہ بڑا روٹا موٹا گول سا کیک بنایا کرتی تھی اور گرم توے پر کیسے اِس کیک میں سے گھی آمیز پانی کے بخارات اٹھنے سے بُڑ بُڑ کرتے بلبلے اٹھتے اور کیسے ہزاروں سوراخ بن کر نمودار ہوتے تھے ۔بچے کو اُس کے سوال کا شافی جواب مل گیا تھا مگر خان کے بچوں نے اِ س کے بعد یہ پکی عادت سی بنا لی کہ جب کبھی بھی کوئی کیک خان کے سامنے رکھا جاتا تو سب گھر والے شور مچا کر کہتے ، ” ہیئر (here) کان (خان)، یہ ہے تمہارا ون تھاوزنڈ ہول کیک سَر (one thousand wholes cake) نوشِ جان کیجیے “
یہاں منہ پر آئی ایک بات ہے یہ بھی سن لیں لکی کا یہ وہی علاقہ ہے جہاں پر نیازیوں اور مروَتوں کے درمیان درہ تنگ میں گھمسان کی ایک جنگ ہوئی تھی جو مدّی کی جنگ کہلاتی ہے اسمیں میانوالی کے علاقے کے نیازیوں کی شاخ سرہنگ کا سردار سرہنگ خان مارا گیا تھا اور پھر یہ نیازی آن کر میانوالی میں دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر آن بسے یہ روکھڑی ،موچھ ،موسیٰ خیل ،کمر مشانی (موسیانی)،مچن خیل سب ہی اِسی سرہنگ خان کی اولاد ہیں اور بنوں کا پرانا نام بازار احمد خان تھا اور عیسیٰ خیل کا ‘ترنا ‘تھا ۔ ختم شُد
فیروز شاہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں