نیازی کون ہیں؟
نیازی افغانوں / پشتونوں جنھیں پٹھان بھی کہتے ہیں کا ایک معروف قبیلہ ہے ویسے تو یہ پاکستان، افغانستان، ہندوستان وغیرہ ممالک میں آباد ہے لیکن اکثریت افغانستان اور پاکستان کے ممالک میں تقریباً ہر جگہ کچھ نہ کچھ آباد
نیازی افغانوں / پشتونوں جنھیں پٹھان بھی کہتے ہیں کا ایک معروف قبیلہ ہے ویسے تو یہ پاکستان، افغانستان، ہندوستان وغیرہ ممالک میں آباد ہے لیکن اکثریت افغانستان اور پاکستان کے ممالک میں تقریباً ہر جگہ کچھ نہ کچھ آباد
آج کی دن کی مناسبت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔بنی اسرائیل کو مختلف ادوار میں دربدر کیا گیا۔یہ لوگ تین براعظم میں پھیل گئے۔یہ لوگ چونکہ اقلیت میں ہوتے تھے۔اسلیے اس ملک کی ثقافت میں رچ بس جاتے تھے لیکن
اس کا جواب ہے ۔ہرگز نہیں ۔۔۔میانوالی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا جب پاکستان کی باقی آبادی سے واسطہ پڑتا ہے تو وہ انھیں عموماً اصل نام کی بجائے “نیازی ” کہہ کر پکارتے ہیں ۔جو کہ بہت بڑی
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﭘﺎﻧﭻ ﮨﺰﺍﺭ ﺳﺎﻟﮧ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻗﻮﻡ ﺍﯾﺴﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﯽ ﮨﻮ اور اپنی شناخت و پہچان برقراررکھی ہو،جب آپ زبان چھوڑتے ہیں تو آپ محض مخصوص الفاظ کو نہیں چھوڑتے
آج مادری زبان کا دن ہے :: جب کہا جاے گا ‘مادری زبان’ تو ہم لوگ جو مغرب یعنی افغانستان سے اس طرف آے ۔۔نیاز کی نسل نیازی ۔۔ سرہنگ ہماری قوم نسل نیاز سے روانہ غزنی سے ہوی جو
پنجابی زبان اور اسکے مختلف لہجے…میانوالی کی زبان ہرجگہ یکساں نہیں ہے.. ایک عام میانوالی کا شخص جب کسی دوسرے میانوالی کے علاقے کے کسی شخص سے بات کرتا ہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ کچھ الفاظ کی ادائیگی
قیام پاکستان سے لیکر موجودہ زمانے تک نیازی قبیلے کی چار ایسی نابغہ روزگار ہستیاں گزری ہیں جنھوں نے پاکستان کی تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑیں ہیں جنھیں اس تمام خطہ پاک و ہند میں بھی شہرت حاصل ہوئی ..
میانوالی کے جہاز چوک اور ضلع کچہری کے سامنے سے سیدھے جانبِ مغرب بڑی بلو خیل روڈ ہےجو اپنے ہی نام کے دریائے سندھ کے اس کنارے پر واقع بلوخیل گاؤں کو جاتی ہے۔یہ ایک بڑا بنیادی قدیمی گاؤں ہے
مرادِ اؤلیاء مسند اعلیٰ نواب حضرت محمد خان نیازی رحمتہ اللہ علیہ (1540ء تا 1628ء). :- محمد خان نیازی، شہنشاہ اکبر کے دربار میں موجود تمام افغان امراء میں سے اپنی قابلیتوں اور صلاحیتوں کے سبب منفرد و امتیازی حیثیت
شیر شاہ سوری جب ١٥٤٠ میں پنجاب فتح کر چکا اور بنگال میں اپنے صوبہ دار حضر خان شروانی (شیروانی) کی سرزنش کیلئے روانہ ہوا تو چاروں اطراف سے دشمنوں میں گھرے بڑے اس سرحدی صوبہ کی ذمہ داری پر
کہیں پڑھا تھا میانوالی کے مضافات میں وتہ خیل قبیلے کی ایک ذیلی شاخ ایسی بھی ہے جسے گیدڑ خیل کہا جاتا ہے۔ خیل کا معنی دوست ہمدرد یعنی گیدڑ کا ہمدرد قبیلہ۔ یہ نام کیوں پڑا، بڑا دلچسپ واقعہ
ہیبت خان نیازی جو سولہویں صدی عیسوی میں تاجدار ہند شیر شاہ سوری کا سب سے طاقتورمعتمد خاص تھا اور فوج کا سپہ سالار تھا اور پنجاب کا گورنر تھا اس کا تذکرہ نیازی برادری بڑے فخر سے کرتی ھے
گزشتہ دنوں میرے ایک کرم فرما جناب علی خان صاحب نے پشتو شاعری کے کچھ نایاب اور دلچسپ نمونے اسکرین شارٹ کی صورت میں کمنٹس کئے ۔جب میں نے وہ منظوم کلام دیکھا تو حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ
نیازی قبیلے کی تاریخ جہاں دنیاوی سورماؤں سے بھری پڑی ھے وھاں اللہ کے برگزیدہ ہستیوں سے بھی مالا مال ھےان لعل وگوھر کا سلسلہ نیازی کے فرزند ابوالسالکین حضرت باہی بن نیازی سے شروع ھوا جو آج بھی جاری
یہ تو آپ سب جانتے ہیں کہ نیازی کے دادا شاہ حسین غوری تھے جو غور کے ایک شہزادے تھے جس کا شجرہ نسب شنسب تک کچھ یوں ہےنیازی بن ابراہیم لودھی بن شاہ حسین بن شاہ معزالدین بن جمال
You cannot copy our Website content