آج نیازیوں کے ایک معزز ، معتبر اور معروف مگر گمشدہ قبیلے کی کھوج میں نکلا ہوں ۔ نیازیوں کے اس قبیلے کی سلطان خیل کے ساتھ صدیوں پرانی رفاقت اور ہم پر ڈھیروں احسانات ہیں یہ قبیلہ سلطان خیل کے تقریباً تمام ذیلی شاخوں کے ساتھ ازدواجی رشتوں میں جڑا ہوا ہے اور اس وقت مکمل طور پر سلطان خیل میں ضم ہوچکا ہے جی ہاں اس قبیلے کا نام ہے ” حیدر “اس قبیلے کے حالات ، مشاہیر اور کچھ نایاب ویڈیو آج کی پوسٹ کا حصہ ہیں ۔ موضع سلطانخیل کا حیدر قبیلہ روز اول سےسلطان خیل کی معاشرت ، سیاست اور معرفت میں سرگرم رہا ہے ۔ اس قبیلے میں نہ صرف برگزیدہ ہستیاں گذریں ہیں بلکہ بڑے بڑے مدبر اور صاحب رائے شخصیات نے بھی جنم لیا ہے ۔ سلطان خیل کے حیدر قبیلے پر کچھ لکھنے سے پہلے اس قبیلے کا احوال تاریخ کے تناظر میں بیان کروں گا ۔نیازی کے تین بیٹے تھے باہی ، جمال اور خاکو 1۔ باہی ۔باہی۔کی اولاد سے باہی قبیلہ وجود میں آیا جو ابھی تک باہی کے نام سے اپنی پہچان اور شناخت برقرار رکھے ہوئے ہے ۔ باہی قوم موضع سلطان خیل ، موسٰی خیل ، بوری خیل ، کمر مشانی اور کراچی کے مختلف مقامات پر آباد ہے۔ 2۔ جمال ۔ نیازی کا دوسرا بیٹا جمال تھا عیسٰی خیل اور سنبل اس کی اولاد ہونے کی دعویدار ہیں ۔3۔ خاکو نیازی کا تیسرا اور چھوٹا بیٹا خاکو تھا اور خاکو کے پانچ بیٹے تھے الف ۔ عیسٰی ۔(میانوالی کےسرہنگ ، ڈی آئی خان اور ٹانک کے کنڈی اور لکی مروت کے میچن خیل عیسٰی کے اولاد ہیں ) ب ۔ موسٰی ( موسیانے )(موشانی داؤخیل ، اورٹھٹھی والے موسٰی کی اولاد ہیں ) ج ۔ مہیار ۔ ( موضع سلطان خیل وکمر مشانی کے مہیار و بگاخیل ، مہیار کی اولاد ہیں )د ۔ اسد (اسد کی اولاد کا کوئی پتا نہیں) ر ۔ حضر خاکو کا پانچواں بیٹا حضر جسے پشتو میں حِدر کہتے تھے (ہمارے ہاں ض کو د پڑھنے کا عام چلن ہے جیسے رمضان رمدان پڑھتے ہیں ) بعد میں حدر سے لفظ حیدر بنا آج بھی لفظ حیدر( Haidar ) کو ہمارے ہاں بہ تلفظ حِدر (Hedar) ادا کیا جاتا ہے ۔ تاریخی کتب میں اس قبیلے کا نام ہیدر بھی لکھا ہوا ملتا ہے مگر حیات افغانی میں حیدران لکھا ہوا ہے ۔ حیدر کی اولاد بھی باہی اور مہیار قبیلے کی طرح اپنے جد امجد کے نام پر ابھی تک حیدر کہلاتی ہے ۔یہ قبیلہ بھی مہیاراور باہی قبیلے کی طرح کافی بکھرا ہوا اور بڑی حد تک گمشدہ حالت میں ہے ۔ موضع سلطان خیل کے علاوہ سوانس اور موچھ کے درمیان واقع ایک بستی حیدرانوالہ میں یہ قبیلہ آباد ہے لکی مروت کے پیزو اور نورنگ میں بھی حیدر رہتے ہیں ڈی آئی خان کے کلاچی اور وزیرستان کے میر علی میں بھی حیدر موجود ہیں اور افغانستان میں بھی اس قبیلے کے آثار ملتے ہیں ۔ محمد حیات خان کٹھر کو انگریز سرکار نے بنوں کا پہلا ڈپٹی اسٹنٹ کمشنر بنایا انہوں نے 1867 ءمیں اپنی کتاب “حیات افغانی ” میں لکی مروت کے حیدروں کاذکر نیازی قوم کے طورپر کیا اس لئے وہاں کے حیدروں کو مروتوں کی ذیلی شاخ سمجھنے والے غلطی پر ہیں۔ جس وقت سرہنگ نیازی لکی مروت میں دریائے کرم اور دریائے گمبیلہ کے درمیان آباد تھے آپس کی نااتفاقی کی وجہ سے مروتوں سے جنگ میں شکست کھا گئے یہ جنگ ٹھٹھی میچن خیل کے مقام پر لڑی گئی اور اس میں نیازیوں کا سربراہ مدے سرہنگ قتل ہوا ۔ واضح رہے کہ مروتوں کے ساتھ اس جنگ میں نیازیوں کے دو اہم قبیلے میچن خیل اور مہیار مروتوں کے حلیف تھے اور حیدر سرہنگوں کے شانہ بشانہ لڑے جبکہ موشانی اور عیسٰی خیل موجودہ مقامات پر آباد ہونے کی وجہ سےاس جنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ مروتوں سے شکست کے بعد سرہنگ نیازی میانوالی کی طرف آئے جبکہ حیدر قبیلہ لکی مروت کے مختلف علاقوں کی طرف نکل گیا نورنگ ، پیزو اور میر علی کی طرف بھی گئے اور کچھ ڈی آئی خان کلاچی کی طرف بھی گئے ۔ لکی مروت میں کچھ حیدر تو ابھی تک اپنی شناخت نیازی کے طور پربرقرار رکھے ہوئے ہیں مگر اکثریت نے گمنامی اختیار کی اور اس وقت وہ مروت قوم میں ضم ہوچکے ہیں یہی حال میرعلی اور کلاچی کے حیدران کا ہے ۔ مروتوں سے شکست کے وقت کچھ حیدر خاندان میانوالی میں بھی آئے ۔ میانوالی کے حیدروں نے سوانس اور سمند والی کے درمیان اپنی ایک بستی بسائی جو آج بھی ہیدرانوالہ کے نام سے موجود ہے ۔ حیدرقوم کے چند گھرانے سلطان خیلوں کے ساتھ موسٰی خیل میں بھی مقیم تھے اور جب موسٰی خیل کا سانحہ پیش آیا تو موسٰی خیل کے حیدر سلطان خیلوں کے ساتھ موجودہ موضع سلطان خیل آگئے اور تب سے یہاں آباد ہیں اور انہیں بھی دوسری قوموں کی طرح اراضیاں ملیں اور کافی عرصے سے سلطان خیل کے حیدر سلطان خیل میں ضم ہوکر مکمل طور پر سلطان خیل شناخت کے ساتھ اپنا وجود رکھتے ہیں ۔ باہی قبیلے کی طرح حیدر قبیلے کے بزرگ بھی زہد و تقوٰی اور سلوک و تصّوف کے عظیم نعمت اور اعزاز سے مالا مال تھے اور اشاعت دین کی خدمت میں پیش ہیش رہے ۔ اس قبیلے میں چند برگزیدہ ہستیاں گذریں ہیں جن کے شواہد ان بزرگوں کے مزارات اور زبانی روایات سے ملتے ہیں ۔ وُلی اور نا ولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نورنگ کے قریب دریائے گمبیلہ اور کورم کے درمیان حیدر قوم کے دو برگزیدہ ہستیوں کے مزارات آج بھی مرائج خلق ہیں ان بزرگوں کے اصل نام کا تو مجھے علم نہیں مگر وُلّی اور ناوُلّی کے نام سے شہرت رکھتے ہیں ۔ بعض زبانی روایات کے مطابق ولی اور ناولی کاتعلق سلطان خیل کے حیدر قبیلے سے تھا بعض کے مطابق وہ مقامی حیدر نہیں تھے بلکہ ان کا تعلق پیزو کے حیدروں سے تھا اور وہ موضع سلطان خیل میں مقیم اپنے بھائی بند حیدر قوم سے ملنے آتے تھے واللہ اعلمایک اور روایت کے مطابق پیزو کے حیدر قبیلے سے تعلق رکھنے والےایک درویش شاہ بہرام نیکہ (متوفی 2008) جب تک حیات رہے سلطان خیل آتے رہتے تھے موصوف FIA سے ریٹائرڈ ملازم تھے انہوں نے ولی اور ناولی کے قبروں کا کھوج لگایا ۔ شاہ بہرام درویش کے کسی پیر نے انہیں بتایا کہ حیدر قبیلے کے دو بزرگ ولی اور ناولی گذرے ہیں جن کی قبریں پیزو کے قریب دریائے کرم کے کنارے واقع ہیں ۔ اس کے بعد شاہ بہرام نے وہ قبریں تلاش کیں اس پر مزار تعمیر کئے اور اپنی قوم کو ان بزرگوں کے بارے میں بتایا ۔ کولاچی نیکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ولی اور ناولی کے علاوہ کلاچی سے ایک حیدر بزرگ بھی سلطان خیل آتے جاتے تھے ان کا اصل نام تو معلوم نہیں مگر کلاچی کے علاقے سے تعلق رکھنے پر انہیں کلاچی نیکہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے شنید ہے کہ کلاچی نیکہ نے وانڈھا حیدر کے قریب چلہ بھی کاٹا ہے کلاچی نیکہ کامزار کلاچی میں ہے حیدر قوم کلاچی نیکہ کی بھی عقیدت مند ہے۔ شاہ زمان نیکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حیدر قوم کے ایک اور معروف بزرگ اور برگزیدہ ہستی جن کا تعلق سلطان خیل کے حیدر قوم سے تھا اور جن سے بڑی کرامات منسوب ہیں شاہ زمان نیکہ ہے شاہ زمان نیکہ دراصل میاں عبدالغفور باہی( مزار مٹھہ خٹک ) کے خلیفہ تھے۔ عبدالغفور باہی کے انتقال کے بعد شاہ زمان نیکہ ان کے مزار پر مجاور (مزاور ) بن گئے اور کچھ عرصے بعد جب شاہ زمان نیکہ کا انتقال ہوا تو انہیں میاں عبدالغفور باہی کے قرب میں سپردخاک کیاگیا جہاں اب ان کا مزار موجود ہے ۔شاہ زمان نیکہ کا مقبرہ پہلی بار 1970ء میں شیر خان ممکزئی اور ان کی اہلیہ نے تعمیر کیامخدوش اور خستہ حالی کے باعث 2021 ،میں اس مزار کی ازسر نو تعمیر ہوئی جس کے روح رواں عطاءاللہ خان حیدر اور ان کے رشتے دار تھے ۔ سرفراز نیکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیدر کے سلطان خیل قبیلے کے ایک اور بزرگ سرفراز نیکہ کے نام سے مشہور ہے جن کا مزار دبک گڑنگ میں وانڈھا چتو خیل کے قریب واقع ہے اور مرجع خلائق ہے سرفراز نیکہ کے بارے میں بڑی عجیب و غریب روایات مشہور ہیں جو خلاف عقل اور خلاف شرع ہیں اس لئے لکھنے سے احتراز کر رہا ہوں ۔ گلی فقیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حال ہی میں انتقال کرنے والے مرحوم گلی فقیر جن کا اصل نام محمد نور خان یے کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ بھی ایک پہنچی ہوئی ہستی تھی مرحوم گلی فقیر رتبۂ ولایت پر فائز ہونے کے علاوہ انتہائی جفاکش اور ایک طاقتور (پہلوان نما) انسان بھی تھے ۔ 2019 میں مرحوم کا انتقال ہوا معروف عالم دین امیر نواز قادری ، گلی فقیرمرحوم کے پوتے ہیں ۔ ریشمین خان ایک اور شخصیت جو فقیر تو نہیں تھے مگر انہوں نے غازیٔ کشمیر کا اعزاز ضرور پایا ۔مرحوم ریشمین خان حیدر نے جہادِ کشمیر میں حصہ لے کر غازیٔ کشمیر کا اعزاز حاصل کیا ۔حیدر قبیلے کی دین سے رغبت و لگاؤ کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ سلطان خیل سے حج کی سعادت حاصل کرنے والے اولین خوش نصیبوں کا تعلق بھی حیدر قبیلے سے ہے ۔حیدر قبیلے سے تعلق رکھنے والے ان اولین حاجیوں کی اولاد آج بھی حاجیانو کڈے (حاجیان فیملی) کے نام سے شہرت رکھتی ہے ۔ سنا ہے انہوں نے خشکی کے راستے حجاز مقدس کا سفر کیا سلطان خیل کے اولین حاجی ہونے کا اعزاز اختر خان اور اس کے بیٹے بوستان خان کو حاصل ہے اور یہ قیام پاکستان سے پہلے کی بات ہے۔فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد بوستان خان نے کراچی میں سکونت اختیار کی اور کراچی میں اللہ پاک نے اسے بیٹے کی نعمت سے نوازا جس کا نام ارسلا خان رکھا گیا ۔بیٹے کی ولادت کے بعد بوستان خان دوبارہ سلطان خیل آئے اور مستقل یہیں کے ہوگئے حاجیانوں کڈہ اسی ارسلا خان کی اولاد ہے ۔ ان حاجیوں کے خاندان کو سلطان خیل کے اولین تعلیم یافتہ خاندان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے اوراس وقت حاجیان فیملی تعلیمی ، معاشی اور معاشرتی لحاظ سے باقی حیدروں سے آگے ہے ۔ اس خاندان کے بارے میں مجھے زیادہ معلومات تو نہیں مگر اس خاندان کے علمی ، سیاسی ، سماجی، اور اعلٰی پوسٹوں پر فائز شخصیات کے نام حیدر قوم کے مشاہیر میں سب سے زیادہ ہیں ۔ حیدر قوم کے مشاہیر جو میرے علم میں ہیں مندرجہ ذیل ہیں ۔ * منیجر PMDC مرحوم محمد جان * منیجر PMDC مرحوم محمد نور خان * اولین استاداور ڈاک خانہ انچارج مرحوم محمد نور خان* سیاسی و سماجی شخصیت مرحوم امیر خان * سیاسی و سماجی شخصیت بی ڈی ممبر مرحوم عبداللہ جان * سیاسی و سماجی شخصیت مرحوم گلستان خان * صدر پی ایم ڈی سی مکڑوال مرحوم نظر دین خان * غازیٔ کشمیر مجاہد ریشمین خان * مرحوم آدم خان پاک آرمی* سماجی شخصیت مرحوم شرابت خان* سیاسی و سماجی شخصیت ایڈوکیٹ اسلم خان * کاروباری و سماجی شخصیت انور خان* آنریری کیپٹن (ریٹائرڈ) ایڈوکٹ رائس خان * ڈی ایس پی موٹر وے پولیس یونس خان * علمی شخصیت حاجی خمداللہ جان استاد * علمی شخصیت استاد عزیز اللہ خان * پریذیڈنٹ زرعی بنک ریٹائرڈ عصمت اللہ خان * عالم دین (،منہاج القرآن ) امیر نواز خان قادری (کراچی)* چئیر مین سپریم کونسل آل پاکستان دلاور خان (کراچی)* سیاسی و سماجی شخصیت لال خان عرف لالی ( کراچی )*سروئیر عطاءاللہ خان مرحوم * سروئیر ثناءاللہ خان *سروئیر (پروجیکٹ منیجر)مشتاق خان * کاروباری شخصیت ریاض خان * سماجی و سیاسی ورکر غلام النبی خان * سماجی و سیاسی ورکر نزاکت خان کوئی نام رہ گیا ہو تو مجھے میسنجر یا واٹس میں بتاسکتے ہیں مگر خدارہ تاش کے چمپئنز نہ بتائیںسلطان خیل کا حیدر قبیلہ مندرجہ ذیل ذیلی شاخیں رکھتا ہے حاجیانو کڈہ زرو خیل چوہڑا خیل ارمیا خیل جروڑی خیلموضعی خیلنظم &جھنڈی کڈہشنگیان کڈہ ( زرو خیل اور جروڑی خیل سنگیان کی ذیلی شاخیں ہیں )اس کے علاوہ اگر حیدر قبیلے کی کوئی شاخ ہے تو کمنٹ میں بتادیں ۔ حیدر قبیلہ حیرت انگیز حد تک ایک متنوع المزاج قبیلہ ہے اس قبیلے میں جہاں دینی ، علمی ، سیاسی ، سماجی ،جہادی اور کاروباری شخصیات ہیں وہاں مختلف پیشہ ورنہ مہارت رکھنے والے اعلٰی سرکاری و غیر سرکاری پوسٹوں پر فائز شخصیات بھی ہیں اور اس قبیلے میں تاش ، ککڑ اور بٹیروں کا شوق رکھنے والو کی کمی بھی نہیں ہے ۔ دیگر سلطان خیل قبیلوں کی طرح یہ قبیلہ بھی باہمی رنجشوں کا شکار ہےرنجشیں زیادہ تر حد بندیوں(اراضیوں)کی وجہ سے ہیں ۔ اللہ پاک ان کی رجشیں مٹائے اور انہیں مل جل کر رہنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔ آمین ۔پوسٹ میں کوئی کمی کوتاہی ہو تو مطلع کرسکتے ہو تصحیح کا ممنون رہوں گا ۔
تحریر: عطاءاللہ خان نیازی سلطان خیل