نیازی نام کی وجہ تسمیہ۔۔۔

تاریخ کے جھروکوں سے ۔


تاریخی کتب کے مطابق شاہ حسین غوری بن معزالدین بن جمال الدین غوری کے دوبیٹے غیلزئی اور ابرہیم لودھی
بی بی متو دخترِ شیخ بیٹن کے بطن سے سے ھیں جبکہ تیسرا بیٹا سروانی ایک کنیز زادی کاغ دوڑ کی بیٹی مہی کے بطن سے پیدا ھوا ۔
ابراہیم لودھی کو بھی اللہ تعالٰی نے تین بیٹوں سے نوازا
بڑا بیٹا نیازی ، دوسرا سیانی اور تیسرا دوتانی
1۔ سیانی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیانی کی اولاد سے لودھی و سوری سلطنت کے شاہانِ ہند گذرے ھیں
جن میں بہلول لودھی ، سکندر لودھی ، ابراہیم لودھی شیرشاہ سوری اور اسلام شاہ سوری جیسے شاہان ہند شامل ھیں اسکے علاوہ میاں خیل اور دولت خیل ( ٹانک نوابین کٹی خیل ) بھی سیانی کی اولاد میں سے ھیں ہمارے پیران کرام زکوڑی بھی سیانی کی اولاد میں سے ھیں اور مروت و تتور قبیلہ بھی سیانی کی اولاد ھے ۔

2۔ دوتانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابرہیم لودھی کا تیسرا بیٹا دوتانی ھے
دوتانی کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ھے کہ وہ ابراہیم لودھی کا منہ بولا بیٹا تھا ۔
دوتانیوں کی تعداد بہت کم اور یہ جنوبی وزیرستان میں آباد ہیں۔
3 ۔ نیازی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابراہیم لودھی کے بڑے بیٹے نیازی کی اولاد سے جو قبائل وجود رکھتے ھیں ان میں عیسٰی خیل ، باہی ،سنبل ، مشانی ، مہیار ، حیدر ، کنڈی ، مچن خیل اور سرہنگ شامل ھیں
لیکن ڈی آئی خان کے کنڈی اور لکی مروت کے مہیار ، حیدر اور مچن خیلوں کی اکثریت اس مخمصے کا شکار ھے کہ وہ نیازی کی اولاد ھیں یا نہیں ۔
میانوالی کے حیدر اورمہیار خود کو نیازی کہتے ھیں ۔
اسی طرح افغانستان کے مختلف علاقوں میں رہنے والے نیازی کہلانے کو تو نیازی ھیں مگر ان میں سے کچھ خود کو ” غیلزئی” کی اولاد سمجھتی ھے اور کچھ خود کو “صافی” قبیلے سے بتاتے ھیں اور کچھ ” دری” بولنے والے خود کو تاجک سمجھتے ھیں ۔
اسی طرح کچھ پشتون مورخ ایبٹ آباد ھزارہ کے مشوانی قوم کو بھی نیازی کی شاخ مشانی سے بتاتے ھیں ۔
نیازی کی اولاد باہی کا بھی کچھ اتا پتا نہیں میانوالی کےعلاوہ اس قبیلے کے بارے میں کوئی معلومات تاریخی کتب میں نہیں ھے ۔
میانوالی میں تین مقامات پر باہی قبیلہ قابل ذکر تعداد میں موجود ھے
۱۔ موسٰی خیل و بوری خیل کے باہی
۲۔ سلطان خیل کے باہی اور
۳۔ کمر مشانی کے باہی
میانوالی میں اکثریت عیسٰی خیل ، سنبل ، موشانی، داؤد خیل اور سرہنگ خیلوں کی ھے ۔
عددی لحاظ سے سرہنگ خیل سب سے زیادہ ھیں
سرہنگ کی ذیلی شاخوں میں وتہ خیل ، بلو خیل ، پنوں خیل ، کلہ خیل (روکھڑی) ، تری خیل ، ابا خیل ،شہباز خیل ، موسٰی خیل، تاجہ خیل (موچھ)، پائی خیل ،بوری خیل اور سلطان خیل شامل ھیں ۔
میانوالی میں رہنے والے نیازیوں کی زبان ” ہندکو ” ھے ۔
یہاں کے بوری خیل جزوی طور پر جبکہ سلطان خیل مکمل طور پر پشتو اسپیکنگ ھیں ۔
سلطان خیل میں رہنے والے باہی ، مہیار اور حیدر بھی پشتو اسپیکنگ ھیں جبکہ موشانی کی جو شاخیں سلطان خیل میں ھیں وہ بھی پشتو بولتی ھیں ۔
پنجاب کے دیگر علاقوں خوشاب ، بھکر اورخانیوال کے نیازی بھی ہندکو اسپیکنگ ھیں ۔
ہنگو کوھاٹ کےتمام نیازی پشتو اسپیکنگ ھیں لکی مروت کے مچن خیل ، مہیار اور حیدر بھی پشتو بولتے ھیں جبکہ ڈی آئی خان کے کنڈی بھی پشتو اسپیکنگ ھیں۔
افغانستان کے نیازیوں کی زبان پشتو ھے وھاں کچھ نیازی دری ( فارسی) بھی بولتے ھیں ۔
کراچی میں جزوی طور پر جبکہ انڈیا میں تمام نیازی اردو اسپیکنگ ھیں ۔
میری آج کے پوسٹ کا موضوع نیازی قبیلہ ، ان کی شاخیں اور زبان نہیں بلکہ لفظ ” نیازی ” اور اس کی وجہ تسمیہ ھے ۔
نیازی کی تین مختلف اور دلچسپ وجہ تسمیہ میری نظروں سے گذری ھیں جو آپ کے ساتھ share کر رھا ھوں ۔

  • زیادہ تر پشتون مورخین اس بات پر متفق ھیں کہ نیازی کا نام نیاز تھا نیاز پشتو اور فارسی زبان کا لفظ ھے جس کے معنی ” لاڈ پیار ” کے ھیں ۔
    نیاز کی اولاد اپنے جد امجد نیاز کی وجہ سے پشتون روایات کے مطابق نیاز کے ساتھ زوئی بمعنی بیٹے کا لاحقہ لگا کر “نیاز زوئی” کہلائی جو نیاز زوئی سے نیاز زئی اور پھر نیازی بنی ۔
  • نیازی کی ایک اور وجہ تسمیہ جو معلوم ھوئی اس کے مطابق لفظ نیازی ” نیا زوئے” کی بگڑی ھوئی شکل ھے
    ” نیا ” پشتو میں دادی کو کہتے ھیں جبکہ زوئے کا مطلب ھے بیٹا
    نیازی جس کا اصل نام کچھ اور تھا اپنی دادی کا چہیتا تھا اور ماں کے بجائے دادی کے ساتھ زیادہ attach تھا اس لئے اسے ” نیا زوئے ” یعنی دادی کا بیٹا کہتے تھے ۔
    جو بعد میں ” نیا زوئے ” سے نیازئے اور پھر نیازی بنا ۔
    نیا زوئے والی بات میں وزن ھے کیونکہ نیاز نام سوائے ہمارے جد امجد نیازی کے پشتون شجرے میں کہیں بھی موجود نہیں ۔ اور نہ ہی نیازی شجرے کی کسی شاخ میں یہ نام ملتا ھے ۔
  • ان دو وجہ تسمیہ کے علاوہ اب لفظ نیازی کی ایک اور دلچسپ وجہ تسمیہ بھی سامنے آئی ھے۔
    یہ وجہ تسمیہ مشہور مصنف اور سابق ڈپٹی کمشنر چکوال لیاقت علی خان نیازی کی تحقیق ھے ۔
    جناب لیاقت علی خان نیازی صاحب ” تاریخ میانوالی” اور ” تاریخ چکوال “جیسی دو بیش قیمت کتب کے مصنف ہیں.
    ان کے مطابق نیازی ترکی زبان کا لفظ ھے جس کے معنی ھیں ” بھڑکتی ھوئی آگ “
    لہذہ نیازی نہ تو ” نیا زوئے” کی بگڑی ھوئی شکل ھے اور نہ ھی ” نیاز زوئے” کی بلکہ اس کا نام ترکی زبان والا نیازی ھی تھا جو آج بھی اصل حالت میں موجود ھے ۔
    ویسے دیکھا جائے تو تاریخی طور پر نیازی کے دادا شاہ حسین کا تعلق غوری خاندان سے ھے اور غوری ترک النسل ھیں تو ھوسکتا ھے کہ نیازی کی ولادت پر نومولود کی رنگت بھڑکتی ھوئی آگ کی طرح ھو اور اسی وجہ سے نومولود کا نام نیازی یعنی بھڑکتی ھوئی آگ رکھ دیا ھو ۔
    ویسے بھی نیازیوں کا مزاج بھڑکتی ھوئی آگ سے کم نہیں ۔۔
    تحریر: عطاءاللہ خان نیازی سلطان خیل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں