شجرہ و تاریخ قبیلہ علی خیل؛

تعارف؛

قبیلہ علی خیل زیادہ تر ضلع میانوالی کے علاقے چھدرو اور اس سے ملحقہ ڈیرہ جات اور موسٰی خیل میں بودوباش رکھتا ہے.

تاریخ؛

سرہنگ نیازیوں کی شاخ بھرت سے آگے زکو خان گزرا ہے جس کے تین بیٹے تھے اول کی اولاد ممکزئی کہلائی دوم کی اولاد تری خیل کہلائی جس میں روکھڑی کے محب خیل بھی شامل ہیں جب کہ تیسرے بیٹے کی اولاد علی خیل کہلائی.
تری خیل اور ممکزئی کی طرح علی خیل اپنی شناخت کو شہرت دینے میں ناکام رہے.
کیونکہ علی خیل جس علاقے میں رہتے ہیں وہاں پر انکے ساتھ دیگر ہم جد نیازی قبائل بھی آباد ہیں جیسے درے پلار جو کہ زکو خان کا بھائی تھا اسکی اولاد سے تارو خیل اور عیدو خیل قبیلوں کے لوگ بھی آباد ہیں جبکہ اسکے علاوہ چھدرو میں ڈوڈے خیل، ممکزئی، پائی خیل اور موسٰی خیل قبائل کے بھی گھرانے آباد ہیں جن میں اکثر اپنی پرانی شناخت کھو چکے ہیں.
تبھی یہاں کے باسی اپنی شناخت چھدرو گاؤں کی مناسبت سے کراتے ہیں.
چھدرو گاؤں کی جگہ میرے خیال میں پانی کے چشموں کی وجہ سے انسانی آبادی کیلئے موزوں ثابت رہی ہے.
تبھی شیر شاہ سوری کے عہد میں جب خوشاب پر نیازیوں کی عملداری تھی اس وقت بھی یقیناً آباد رہا ہوگا. تبھی جب بعد میں سرہنگ نیازی آباد کاری کی تلاش میں نکلے تو پیش رو نیازیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ادھر آ نکلے اور یہاں پر ڈوڈے خیل، پائی خیل، موسٰی خیل، علی خیل، ممکزئی اور تارو خیل و عبدو خیل قبائل کے لوگوں نے بھی سکونت اختیار کی.


حاجی اقبال خان نیازی صاحب کے مطابق ڈوڈے خیل نیازی یہاں سے ہی گزر کر موجودہ گولیوالی میں جا کر آباد ہوئے. جبکہ قبیلہ پائی خیل بھی اپنی موجودہ جگہ سے تاجہ خیلوں کے ساتھ محاذ آرائی کی وجہ سے کچھ عرصہ یہاں پر رہے پھر موجودہ جگہ پر گھوم پھر کر واپس آ کر آباد ہوا. جسکی وجہ سے اقبال خان نیازی صاحب کے خیال کے مطابق علاقے چھدرو میں ڈوڈے خیل ،پائی خیل قبیلوں کے لوگ بھی آباد ہیں لیکن معلومات نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بارے میں کچھ بتانے سے قاصر ہیں. جبکہ علی خیل، ممکزئی اور موسٰی خیل قبیلہ کے لوگ تو کنفرم وہاں موجود ہیں.
بدقسمتی سے چھدرو کا علاقہ میانوالی میں سنگین دشمنیوں کیلئے مشہور ہے. تعلیم کا فقدان ہے جسکی وجہ سے اکثریت تاریخ میں دلچسپی نہیں رکھتی تبھی انکے بارے میں کوئی خاص معلومات ابھی تک سامنے نہیں آ سکیں. چھدرو میری پہچان کی نام سے نوجوانوں کی ایک تنظیم کام کررہی ہے جو کہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے. اور خوشحالی و امن کی نوید ہے. مگر فی الحال انھیں بھی تاریخ کے بارے میں کوئی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں جو ہم تک پہنچا سکیں.

چھدرو کا وجہ تسمیہ؛

چھدرو گاؤں میانوالی شہر سے بجانب جنوب مشرقی تئیس کلومیٹر کے فاصلے پر بلکل کوہ نمک کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ہے.
چھدرو کی وجہ سے تسمیہ پر مؤرخین کی مختلف آراء ہیں
کہا جاتا ہے کہ چھدرو کا پرانا نام میرے والی تھا جبکہ چھدرو کی وجہ سے تسمیہ پر ایک خیال یہ بتایا جاتا ہے کہ یہاں پر چھ رود کوہی نالے بہتے تھے جسکی وجہ سے یہ چھدرو کہلایا جبکہ ایک اور رائے یہ ہے کہ چھدرو دراصل سنسکرت زبان میں سفید پتھر کو کہتے ہیں اس منطق کے ساتھ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ ہزاروں سال قبل جب یہاں برفباری ہوتی تھی تو یہ علاقہ سفید چادر اوڑھ لیتا تھا. تبھی یہاں کے پتھر بھی سفید ہوجاتے.. لیکن مؤخر الذکر رائے انتہائی نامعقول معلوم ہوتی ہے.
اس کے علاوہ ایک یہ رائے بھی سنی ہے کہ یہاں پر پہاڑی سلسلے میں چھ درے یعنی چھ راستے نکلتے ہیں تبھی اس کو چھدرو کہا جاتا ہے.
واللہ اعلم بالصواب..
پس ایک بات طے ہے کہ چھدرو ایک جگہ کا نام ہے جیسے موچھ، سوانس، روکھڑی، وغیرہ ہیں نہ کہ یہ کسی قبیلہ کا نام. پس چھدرو کے جو کم فہمی کی بنیاد پر اپنے نام کے ساتھ چھدرو خیل لگاتے ہیں یہ صریحاً غلط ہے.

مشہور شخصیات؛

فی الحال معلومات دستیاب نہیں ہیں

ذیلی شاخیں ؛

فی الحال معلومات دستیاب نہیں ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

شجرہ و تاریخ قبیلہ علی خیل؛” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں