سانحہ ایبٹ آباد… پاکستان کی تاریخ کا شرمناک دن..


ملکی سالمیت پر سمجھوتہ…

کل دو مئی کی تاریخ تھی یوم وفات مجاہد ختم نبوت مولانا عبدالستار خان نیازی مرحوم.
وہی مجاهد جنھوں نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے اس وقت کے کاٹھے انگریزوں (وڈیروں) کی جماعت یونیسٹ پارٹی کا پنجاب میں مردانہ وار مقابلہ کیا وہی جس نے تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا. وہی جنھوں نے شابانہ روز محنت کر کے پنجاب میں آل انڈیا مسلم لیگ کی جڑیں مضبوط کیں اور پھر وہ جدوجہد بآور ثابت ہوئی اور پاکستان قیام میں آیا. بعدازاں وہی کاٹھے انگریز یونیسٹ پارٹی والے پاکستان پر قابض ہوگئے جبکہ دوسری طرف قادیانیوں کے پاکستان پر بڑھتے ہوئے اثر کو روکنے کیلئے تحریک ختم نبوت شروع ہوئی مولانا عبدالستار خان نیازی اس تحریک کے بانیان میں تھے جب انیس چون میں پاکستان کی حکومت نے تحریک ختم نبوت کی ریلی پر اندھا دھند فائرنگ کر کے نوجوانوں کو شہید کیا تو ختم نبوت کی تحریک مزید زور پکڑ گئی مولانا عبدالستار خان نیازی کو بغاوت کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی مگر اس مرد حر نے جیل میں ہونے والا تشدد کو اولوالعزمی سے سہا آخر کار انکی اور تمام شیدائی اسلام کی محنت رنگ لائی اور تہتر میں قادیانی کافر قرار دے دئے گئے. مولانا مفتی محمود مولانا شاہ احمد نورانی وغیرہ مولانا عبدالستار خان نیازی کے اس تحریک میں ہمعصر اور ہمرکاب تھے. مگر کیونکہ بقیہ دو مولانا حضرات صاحب اولاد تھے تو انکی داستانیں آج بھی انکے نالائق پست اخلاق بیٹے (مولانا فضل الرحمن اور مفتی اویس نورانی) اپنی سیاست چمکانے کیلئے استعمال کرتے ہیں ان دونوں ڈھونگیوں کی سیاست اپنے اسلاف کے نام پر ایک سیاہ دھبہ کی مانند ہے. جبکہ مولانا نیازی مرحوم نہ تو کوئی گدی نشین تھے نہ کوئی اخلاف تبھی ماضی کے دھندلکوں میں رہ گئے….
خیر یہ الگ بات ہے انشاءاللہ ہم مولانا عبدالستار خان نیازی کی خدمات کو اجاگر کرنے کی اپنی استطاعت کے مطابق کوشش کرتے رہیں گے….
مگر دو مئی کو پاکستان کی تاریخ میں ایک اور واقعہ پیش آیا جی بلکل سانحہ ایبٹ آباد آپریشن دو مئی دوہزار گیارہ….
سانحہ مشرقی پاکستان ہو یا سانحہ ایبٹ آباد،سانحہ اوجڑی کیمپ ہو یا سانحہ رن آف کچھ میں نیوی جہاز کی تباہی ہو یا دیگر سانحات جو اس مملکت خداداد کو پیش آئے وہ ہمارے پیج کے موضوعات نہ ہوتے اگر سانحہ مشرقی پاکستان کو زبردستی ایک شخص کی بَلی چڑھا کر اصل مجرموں(شیخ مجیب، بھٹو، جنرل یحییٰ) کو چھپا کر تھوپا نہ جاتا بات اس ایک شخص یعنی جنرل امیر عبداللہ نیازی تک محدود رہتی تو بھی بنتی تھی. مگر پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے اور اس ملک کو دولخت کرنے والے اصل مجرموں کی اولادیں جب تمام نیازی قبیلہ کو مطعون کرتی ہیں تو پھر ہمارا تعلق یہ خود پیدا کردیتے ہیں…
مشرقی پاکستان کی کہانی ایک الگ موضوع ہے جس پر بحث مباحثہ میں کتابیں لکھی گئی ہیں نام نہاد حقائق سے نابلد محبان وطن نے جنرل امیر عبداللہ نیازی کو اپنی ٹیڑھی کسوٹی پر اپنی خواہشات کے عین مطابق مجرم قرار دے دیا… یہ انکی مرضی ہے جب منصف خود ہی راہزن ہوں تو ایسا ہی ہوتا ہے…
چھبیس فروری کو جب ہندوستان جارحیت کا ارادہ کرکے بالاکوٹ کے ایک مدرسے پر سانحہ ایبٹ آباد جیسا کام کرنے کی سوچ لیکر آتا ہے تو اس کے لڑاکا طیارے ہمارے شاہینوں کی بروقت کارروائی کے ڈر سے سرحد کے پاس سے ہی دور مار گائیڈڈ میزائل عجلت میں پھینک کر بھاگ نکالتا ہے اور اگلے روز دن کے اجالے بھی جو رسوائی اور ذلت اٹھاتا ہے وہ پوری دنیا دیکھتی ہے. مگر چھبیس فروری کو بُغض عمران خان میں شکار، خود غرض، ناعاقبت اندیش اور کرپٹ سیاستدانوں کے مخصوص حلقہ کی گند آلود زبانوں پر وہی طعن ہوتا ہے کہ پاکستان کچھ نہیں کرسکتا کیونکہ وزیر اعظم نیازی ہے…
شکر الحمد للہ اللہ تعالیٰ نے ہندوستان کو رسوائی سے دوچار کیا اور نیازی بھی سرخرو ہوا پاکستان کی عزت بھی سلامت رہی ….وگرنہ بقول ایاز صادق جنرل باجوہ کی پیشانی پسینے سے شرابور اور ٹانگیں کانپ رہی تھیں. عمران خان نیازی ہی تھا جس نے جنرل باجوہ کی بزدلی کے باجوہ جوابی کارروائی کا حکم برقرار رکھا.
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ گز بھر لمبی بازاری زبانیں اس وقت کہاں تھیں جب انھی کی حکومت تھی ایک درجن امریکی ہیلی کاپٹروں پر بیٹھ کر آئے کاکول اکیڈمی کے قریب ایک گھنٹہ سے زائد گزار کر کئی لوگوں کو قتل کرنے کے بعد پوری آبادی کو محصور کرکے اسامہ بن لادن کو اٹھا کر لے گئے….
کیا یہ سرنڈر نہیں تھا؟؟؟
اس وقت صدر زرداری وزیر اعظم گیلانی چیف آف آرمی سٹاف جنرل کیانی آئی ایس آئی چیف جنرل پاشا ائیر چیف مارشل راؤ راجپوت نے بنا لڑے امریکی فوج کی ایک درجن جوانوں کے آگے بنا لڑے سرنڈر نہیں کیا؟؟؟؟؟
آخر کیونکر وہی پھرتی نہ دکھائی جو ستائیس فروری کو دکھائی گئی…
ایبٹ آباد کا سرنڈر اس لئے سرنڈر نہیں کیونکہ یہاں سب پر بات آنی تھی جو جمہوریت پسند اور فوج مخالف طاقتیں ہیں اس وقت انکی حکومت تھی جبکہ اعلیٰ فوجی قیادت کے پاس بھی اپنی ساکھ بچانے کیلئے کوئی بَلی کا بکرا میسر نہیں تھا پس سب نے مٹی پاؤ پالیسی پر عمل کیا…یہی رویہ دس اگست انیس سو نناوے کو نواز شریف کے دور میں بھی اپنایا گیا جب ہندوستان نے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوکر پاکستان نیوی کے ایک غیر مسلح جہاز کو بلاوجہ کہ مار گرایا تھا جس میں سولہ افراد پر مشتمل عملہ شہید ہوا تھا جسکا جواب تو درکنار وہی رویہ رکھا جس طرح نواز شریف نے کلبھوشن کے واقعہ پر اختیار کئے رکھا… مٹی پاؤ پالیسی…
پس ہمیں انصاف اور حق سے موازنہ کرنا ہوگا سانحہ مشرقی پاکستان کا سانحہ ایبٹ آباد کا جب صدر زرداری ملکی سالمیت سرنڈر کرکے بارک اوباما کو بیغرتوں کی طرح مبارکباد کا ٹیلی فون کررہا رہا تھا……
ہمیں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والے پہلے شخص اور تحریک ختم نبوت بانی مولانا عبدالستار خان نیازی کے قبیلہ سے انصاف کرنا ہوگا ہمیں پاکستان کی خاطر ہجرت کی صعوبتیں اٹھانے والے پاکستان کے معروف شاعر منیر نیازی، جنرل ثناء اللہ نیازی شہید جنرل سلطان جاوید نیازی شہید، فاتح کھیم کرن صاحبزادہ گل نیازی شہید سے انصاف کرنا ہوگا، آپریشن دوارکہ کے ہیرو ایڈمرل کرامت رحمان نیازی ،ڈی ایس پی اکرام اللہ نیازی شہید ،لیفٹیننٹ سعید خان نیازی شہید، پاکستان کے پہلے ستارہ جرات پانے والے میجر محبوب نیازی غازی کشمیر غلام رسول خان نیازی ملا نظیم جان نیازی اور کئی نامعلوم جرات مند غازی اور شہداء کے قبیلہ کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا جنھوں نے اس مملکت خداداد پر اپنی جانیں قربان کر دیں اور آج بھی سرحدوں کی حفاظت پر مامور سینہ سپر کھڑے ہیں انکے جذبات کا احساس کرنا ہوگا….
پاکستان زندہ باد
تحریر و ترتیب؛ نیازی پٹھان قبیلہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں