ثقافت کے رنگ اور انتہاپسند۔۔


ہر طرح کی خوشی کا اظہار رقص کی صورت میں کرنا پشتون روایات کا حصہ ہے۔

خوشی ، شادی کی ہو ، خزانہ ملنے کی ہو ، تہوار اور میلے کی ہو یا جشن فتح اور تاج پوشی کی ، اس کا رقص کی صورت میں اظہار پٹھانوں کی ثقافت میں شامل ہے ۔

اسلام کے بعد پٹھانوں نے رقص ثقافت ترک تو نہیں کیا لیکن اسے برا سمجھا جانے لگا کیونکہ اسلام میں رقص کا تصور نہیں ہے اور آج بھی ہمارے بزرگ اور مذہبی حلقے اسے برا اور معیوب سمجھتے ہیں ۔

دو انتہاپسند قوتیں جس نے معاشرے کی عجیب درگت بنالی ہے

معاشرہ ہر دو اطراف سے انتہاپسندی اور بنیاد پرستی کا ایسا بدترین شکار ہوا کہ اعتدال، توازن، برداشت مکمل طور پر ختم ہو چکا۔

دینی حلقوں نے نیا سلسلہ شروع کردیا ہے شادی میں میلاد ؟؟؟؟؟

مولویوں کو بلایا جاتا ہے نعت خوانوں پر نوٹ نچھاور ہوتے ہیں تو دوسری طرف ایک بگڑی اور مذہب بیزار نسل کھسرے اور کنجریوں پر اپنا ایمان اور پیسہ لٹاتے ہیں ۔

اور دونوں اطراف کی اس انتہاپسندی کے درمیان ہمارا ثقافتی رقص کہیں گم ہو کر رہ گیا ہے ۔

رقص کی کئی قسمیں ہیں ہمارے ہاں چار قسم کا رقص دیکھنے کو ملتا ہے ۔

خٹک ڈانس ، لکی والا ، اتنڑ( بھنگڑا) اور گھمر ۔

اتن کوہم بھنگڑا کہتے ہیں خٹک قوم بھی اسے بھنگڑا کہتی ہے مگر باقی تمام پٹھان قبائیل اسے اتنڑ کہتی ہے اور ہر علاقےکا اتنڑ دوسرے علاقے سے مختلف ہے جیسے

کوچی (پاوندے) اتنڑ ، کاکڑی اتنڑ ، وزیری اتنڑ اور خٹک اتنڑ یا بنگڑا ۔

اتنڑ ایک دائرے میں ہوتا ہے ابتداء میں لشکر کشی سے پہلے یا فتح کی خوشی میں تلواروں کے ساتھ ہوتا تھا آج بھی کچھ علاقوں میں اتنڑ کے دوران ہاتھ میں رومال رکھتے ہیں اور چادر سے کمر باندھ کر کرتے ہیں

اتنڑ کا دورانیہ تقریباً 20 منٹ سے ایک گھنٹے تک ہوتا ہے۔

قیامِ پاکستان کے بعد چوں کہ کوئی مُلکی رقص نہیں تھا، اس لیے خٹک ڈانس ہی کو قومی رقص قرار دیا گیا جسے ہم دوامخیجا کہتے ہیں ۔

واضح رہے کہ خٹک اسے خٹک ڈانس نہیں کہتے، بلکہ بنگڑہ یا بلبلہ کہتے ہیں ۔

پشتونوں کا قومی رقص، خٹک رقص نہیں بلکہ اتنڑ (اتن) ہے۔ پشتو کی جتنی بھی لغات ہیں، سب میں اتنڑ ہی کو پشتونوں کا قومی رقص بتایا گیا۔

کہا جاتا ہے کہ یہ رقص، یونانی رقص

’’ اتھینا‘‘ کی ایک شکل ہے اور یونان ہی سے افغانستان آیا۔

سلطان خیل کی نئی نسل میں آج کل روایتی اتن (کوچی)کے بجائے کاکڑی اتن مقبول ہو رہا ہے ۔

گھمر جٹ اور اعوان قوم کے کلچر کا حصہ ہےچونکہ نیازی پشتون ، جٹ اور اعوان قوم کے ساتھ ایک ہی خطے میں صدیوں سے رہ رہے ہیں اس لیے ثقافتی رقص گھمر بھی ہمارے ہاں جٹ اور اعوان قوموں سے قرابت داری کی وجہ سے آیا اور ہماری ثقافت کا حصہ بنا ۔

یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ نیازیوں میں بھی دو طرح کا گھمر رائج ہے دریائے سندھ کے مغربی علاقے کا گھمر سندھ کے مشرقی علاقے کے گھمر سے مختلف ہے

میانوالی میں دریائے سندھ کے مغربی علاقے کے باسی گھمر کے دوران ٹانگوں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں جبکہ باقی نیازی گھمر کے دوران کمر اور ہاتھوں کو زیادہ حرکت دیتے ہیں ۔ ۔

” سلطان خیل نیازی پشتون “

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں