تاریخ کی اہمیت۔۔


گزشتہ دنوں کی بات ہے کہ میں ایک شخص سے تاریخی معلومات لینے کے واسطے رابط کیا چونکہ مجھے معلومات ملیں تھیں کہ وہ ایک موضوع پر تاریخی معلومات رکھتے ہیں..

خیر جب گفت و شنید ہوئی تو موصوف نے فرمایا کہ میں نعت خواں میرا کام نعتیہ کلام لکھنا اور پڑھنا ہے میں ادب پرست ہوں..ان کہنے کا مطلب تھا کہ تاریخ جیسی فضولیات کیلئے فرصت نہیں…

میں نے جواب دیا کہ حضور تاریخ بھی ادب کا ہی حصہ ہے…

بہرحال انھوں نے مزید کلام نہیں کیا..

لیکن کاش وہ سوچتے کہ اگر آبان بن عثمان بن عفان، عروہ بن زبیر، ابو ہریرہ اور وہب بن منبع رضی اللہ عنہ اجمعین چیزوں کو یاد نہ رکھتے یا پھر ابن واقدی، ابن ہشام، ابن سعد، الحکم، بخاری، مسلم، ابن مالک اسلام کے اولین حالات کو قلمبند نہ کرتے تو آپ نعت خوانی کیسے کرتے کیونکہ آپ کو کیا معلوم ہوتا ہے نبی کریم کیسے تھے، انکا اخلاق کیسا تھا تھا، انھوں نے کیسے عرب کو اسلام کی روشنی سے منور کیا..

اگر تاریخ یعقوبی، تاریخ ابن خلدون، فتوح البلدان، تاریخ بیہقی وغیرہ نہ لکھیں جاتیں تو آپ کو کیسے پتہ چلتا ہے خلافت راشدہ کے حالات کیسے تھے؟ واقعہ کربلا کیسے پیش آیا اور اموی و عباسی خلفاء کے نشیب و فراز کیسے گزرے مسلمانوں نے فتوحات کیسے کیں…

یا پھر مان لیجیے کہ وہ احمق مسلمان تھے اور آپ عقلمند کہ وہ ان فضولیات میں پڑے رہے اور اتنے مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے معلومات اکھٹی کیں اور پھر ایک تکلیف دہ عمل کے بعد خستہ حال کاغذ اور چمڑے پر یہ ضخیم کتابیں لکھتے ہوئے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے…

اسی طرح ایک دن ایک اور بندے سے سامنا ہوا کہ وہ بھی کچھ اسی قسم کی صورتحال تھی معلومات حاصل کرنی تھیں تو موصوف نے فرمایا کہ آخرت کی تیاری کریں دنیا کو چھوڑیں. کس نے کیا کیا اور کیونکر کیا یہ سب چیزیں کل من علیہہ فان…

میں نے کہا جناب کہاں پر اسلام نے کہا ہے کہ دنیا کو چھوڑ کر آخرت کی فکر کریں… دنیا تو یہی ہے کہ اسباب زندگی اکھٹے کرنا کیونکہ اسباب زندگی کے بغیر گزارہ نہیں اور اسباب زندگی افعال زندگی کے بغیر اکھٹے نہیں ہوسکتے اور تاریخ نویسی افعال زندگی کا اہم ترین حصہ دنیا چل ہی اسی پر رہی ہے..

کیا آپ نے زمین نہیں خریدی، ملازمت نہیں کی، مال دو دولت کا حساب کتاب نہیں رکھتے، والدین اجداد جو مر گئے ہیں کیا انکی شناخت سے نہیں جانے جاتے اور کیا فوت شدہ افراد کے تذکرے نہیں کرتے؟

یہی سب کچھ تاریخ ہے. یہی سب کچھ دنیا ہے اور آخرت اسی دنیا کے حساب کتاب کا نام ہے. اللہ نے آپ کو بھیجا ہی دنیا میں اسی لئے ہے کہ وہاں جا کر افعال کرو دنیا کی سرگرمیوں میں خوب حصہ لو. دنیا میں کئے گئے انھی افعال و اعمال کا تو اللہ تعالیٰ نے حساب لینا ہے. اگر آپ دنیا میں کچھ نہیں کریں گے یعنی نہ کمائیں گے، نہ بنائیں گے تو زندہ کیسے رہیں گے، اگر زندہ نہیں رہیں گے، اگر آپ ایسا کرتے تو پچاس سال کی عمر میں میرے سامنے نہ بیٹھے ہوتے.. اگر آپ پچاس سال زندگی جی چکے ہیں تو آپ نے تاریخ بنائی ہے اور اسی تاریخ کی جوابدہی قیامت کے دن دینا ہوگی جس کو آپ وقت کا ضیاع سمجھ رہے ہیں..

ایک دوست جو بیچارہ اپنی قوم کی اصل جاننا چاہتا کہتا ہے کہ میں نے اس سلسلے میں اپنی قوم کے بزرگوں سے گفتگو کی تو انھوں نے فرمایا جان کر کیا کرو گے. سبھی بابا آدم کی اولاد ہیں.

مجھے کہتا تھا کہ بھائی لوگ یہی جواب دیتے ہیں کہ قوم جان کر کیا کرو گے سبھی بابا آدم کی اولاد ہیں..

میں نے کہا انھیں کہو کہ جب سبھی بابا آدم کی اولاد ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ نے کالے، گورے، چھوٹے بڑے کیونکر پیدا کئے ہیں؟ سکھ عیسائی مسلم ہندو کی تفریق کیونکر کی ہوئی ہے؟ یہ پاکستان، بھارت، امریکہ، چین، ایران، مصر کی تقسیم کیونکر ہے؟ جب سبھی بابا آدم کی اولاد ہیں تو اولاد ایک جیسی کیونکر نہیں ہے؟ جب سبھی ایک باپ کی اولاد ہیں تو مذہب کے نام پر امتیاز کیونکر؟ جب سبھی بھائی ہیں تو یہ ممالک کی سرحدیں کیونکر ہیں؟

سچ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود تفریق پیدا کی ہے جس کا خود قرآن حکیم میں ذکر ہے

يا أيها الناس إنا خلقناكم من ذكر وأنثى وجعلناكم شعوبا وقبائل لتعارفوا ۚ..

اے لوگ میں نے تمھیں مرد و عورت (کی تقسیم پر) تخلیق کیا، اور تم میں گروہ اور قبائل بنائے تاکہ ایک دوسرے کی پہنچان رکھ سکو…

جناب یہی پہنچان تاریخ ہے. اور اس کا پہچان کا علم رکھنا لازمی ہے کیونکہ یہ حکم الہی ہے. اگر پہچان نہ رہے گی تو دنیاوی معاملات کیسے چلیں گے…؟ ذرا سوچئے…..

عموماً میں جب تاریخ پر کسی قوم کے متعلق لکھتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ آپ عصبیت پھیلا رہے ہو آپ نفرت پھیلا رہے ہو ہم سبھی پاکستانی بھائی ہیں اور کوئی کہنے آ جاتا ہے کہ ہم سبھی مسلمان بھائی ہیں…

اب یہیں سے شروع کریں کہ کیا پاکستانیت عصبیت کے زمرے میں نہیں آتا دیگر انسانوں کے مقابلے میں؟ … کیا مسلمانیت عصبیت کے زمرے میں نہیں آتی دیگر انسانوں کے مقابلے میں؟

اگر آپ بطورِ مسلمان اپنی مسلم قوم کی تاریخ بیان کرتے ہوئے دیگر مذاہب کے لوگوں سے نفرت کے کسی خطرہ یا دل آزری کا خیال نہیں کرتے. اگر آپ پاکستان کی فخریہ تاریخ بیان کرتے ہوئے دیگر مسلمان ممالک سے نفرت یا دل آزاری کا خیال نہیں آتا تو پھر یہاں کیونکر؟ حالانکہ مذاہب کے نام پر جنگوں میں کروڑوں انسان مارے گئے، انھی سرحدی لکیروں کو لیکر کروڑوں انسان مارے جا چکے ہیں..

پاکستان میں تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ کی آگہی کیلئے اسکول کالجز میں بچوں کو مطالعہ پاکستان یا معاشرتی علوم نام کا ایک سبجیکٹ پڑھایا جاتا ہے. جس میں پاکستان کی تاریخ محمد بن قاسم کے سندھ پر حملہ سے شروع ہوتی ہے. مطالعہ پاکستان کے مطابق  جس خطہ پر پاکستان کا وجود ہے  اس خطہ کی محمد بن قاسم سے پہلے کوئی تاریخ نہیں… . حالانکہ انڈس ویلی دنیا کی قدیم ترین انسانی تہذیبوں میں شمار ہوتی ہے جس کی قدامت سات ہزار سال پر محیط سمجھی جاتی ہے. گندھارا، ہڑپہ، موہنجوداڑو، مہر گڑھ، رحمان ڈھیری وغیرہ ایسی جگہیں ہیں جن پر تحقیقات کرنے دنیا بھر سے غیر ملکی محققین پاکستان آتے ہیں… دوسرا پاکستان میں بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ محمود احمد غزنوی نے کیسے مندروں کو زمین بوس کیا، محمد بن قاسم نے کیسے راجہ داہر کو شکست دیکر سندھ کو فتح کیا، غوریوں نے کیسے رائے پتھورا کو شکست دے کر ہندوستان فتح کیا. احمد شاہ ابدالی نے کیسے پانی پت میں ہندو مراٹھوں کی اینٹ سے اینٹ بجائی.  طارق بن زیاد نے کیسے کشتیاں جلا کر سپین فتح کیا، سعد بن ابی وقاص نے  دریا میں گھوڑے دوڑا  کر کیسے ایران فتح کیا. سلیمان فاتح نے کیسے قسطنطنیہ فتح کیا، یوسف بن تاشفین نے کیسے کاشغر فتح کیا، صلاح الدین ایوبی نے صلیبی جنگیں کیسے لڑیں اور بیت المقدس کا آزاد کروایا. جلال الدین خوارزم نے کیسے منگولوں کے خلاف جنگیں لڑیں. ٹیپو سلطان کیسے انگریزوں کے خلاف لڑا وغیرہ.. لیکن مطالعہ الباکستان یہ نہیں بتاتا کہ ان میں سے ایک بھی جنگ کا تعلق موجودہ پاکستان سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ شخصیات پاکستانی ہیں. سبھی افغان، ترک، عرب و کرد وغیرہ تھے ..

تاریخ اگر اتنا ہی فضول علم ہے جتنا کہ میرے پاکستانی سمجھتے ہیں تو پھر مطالعہ پاکستان میں کیونکر تاریخ کو مسخ کر کے پڑھایا جاتا ہے

تاریخ اتنی ہی فضول ہے تو چودہ اگست، تئیس مارچ اور چھ ستمبر نہ منایا کریں. کیونکہ جو گزر گیا اس کو یاد کرنے کا کیا فائدہ…..تاریخ اتنی ہی فضول ہے تو پھر غوری، غزنوی، طارق بن زیاد، ارطغرل وغیرہ کو یاد کرنے کا کیا فائدہ؟ کیونکہ تاریخ تو فضول کام ہیں..

تاریخ فضول چیز نہیں ہے لوگو، تاریخ اس کائنات کی ابتداء ہے، تاریخ ہی اس کائنات کی انتہاء ہوگی..

تاریخ اس دن سے شروع ہوگئی تھی جس دن کائنات وجود میں آئی تھی تاریخ تب تک چلتی رہے گی جب تک کائنات موجود ہے .

ہمارا مسئلہ اصل یہ ہے کہ ہم تاریخ کو لیکر اتنے احساس کمتری کا شکار ہوچکے ہیں کہ ہم تاریخ اسی چیز کو سمجھتے جو عربوں، ترکوں، انگریزوں کے ہاں وقوع پذیر ہوئی. اپنے ہاں وقوع پذیر واقعات کی تاریخ کو تاریخ سمجھتے ہی نہیں….

ہمیں احساس کمتری سے باہر نکلنا ہوگا. اپنی تاریخ کو تاریخ سمجھنا ہوگا اس پر کام کرنا ہوگا….

غور سے جائزہ لیں تو جب بھی اقوام کی تاریخ تھی تو اقوام نے عروج پایا جب تاریخ نہ رہی تو زوال کا منہ دیکھ کر تاریخ کی دبیز تہوں میں دب گئے.. تاریخ قوم کو زندہ رکھتی ہے. تاریخ قوم کو مرنے سے بچاتی ہے..

ایک مشہور کہاوت ہے جس کا کوئی ماضی (تاریخ) نہیں، اس کا کوئی حال نہیں اور جس کا کوئی حال نہیں اس کوئی مستقبل نہیں…..

تحریر :نیازی پٹھان قبیلہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

تاریخ کی اہمیت۔۔” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں