بنوں کے مچن خیل نیازی۔۔۔


مچن خیل اصل میں افغان پشتون ہیں ان کا شجرہ نسب ابراہیم لودھی (یہاں مراد تمام لودھی قبائل کا جد امجد ہے ناکہ آخری لودھی بادشاہ) کے بیٹے نیازئی سے ملتا ہے۔ ان کے آباو اجداد افغانستان سے وانا جنوبی وزیرستان آئے اور یہاں سے پھیل گئے۔ان کے دادا کی قبر مبارک آج بھی وانا جنوبی وزیرستان میں ہے۔جسے لوگ مچن بابا کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ مچن خیل کے کچھ قبیلہ کے افراد کالاباغ، پائی خیل، روکھڑی، چاپری مچن خیل، میانوالی، لکی مروت،ٹھٹھی مچن خیل ،وانا جنوبی وزیرستان، ضلع بنوں،سورانی، پشین، لورالائی اور ژوب میں مقیم ہیں۔ ان کے پر دادا جس کے نام سے یہ خیل بھی مشہور ہوا ان کا اصل نام محسن تھا لیکن ایک روایت میں چونکہ یہ لکی مروت کے جنگلات میں اللہ کی عبادت کرتے تھے اور ان کی دعا پر بند چکیاں چلتی تھی چکی کو پشتو میں مچن کہتے ہے اس لئے آپ مچن بابا کے نام سے مشہور ہوئے۔ موصوف ایک نیک،متقی اور غیر معمولی کرامات کے حامل مسلمان تھے۔


مچن بابا کے بھائی نیکو کی اولاد بھی کافی بڑھ گئی ہے اور ان کو بھی مچن خیل کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔چونکہ میرا لب لباب ضلع بنوں کے قبائل اور خاندان ہیں اس لئے بنوں میں مقیم مچن خیل کے قبائل کا ذکر کرتا ہوں۔ بنوں میں منجہ خیل(حال لکی مروت)،غوریوالہ،حسنی دراں شاہ سورانی، گڑھی میر عالم میں مچن خیل کی بستیاں آباد ہیں۔
غازی شرین زمان ضلع بنوں کے مچن خیل قبائل میں اہم شخص گزرے ہیں موصوف فقیر ایپی حاجی میرزا علی خان کے ساتھ ایک بہاد ر غازی کی حیثیت سے انگر یزوں سے
بر سر پیکار رہے۔موصوف حلیفہ گل نواز میوہ خیل کے اہم اورقریبی ساتھی رہے۔دونوں ایک ساتھ فرنگی راج کو ختم کرنے کے لئے ساری زندگی لڑتے رہیں۔1928میں غازی شرین زمان کی اولاد کو انگریز تنگ کرتے تو ان کے خاندان والوں نے حسنی دراں شاہ علاقہ سورانی ہجرت کی اور آج تک وہاں پر مقیم ہیں۔ڈاکٹر ثاقب اللہ خان،ڈاکٹر وہاب اللہ خان جنہوں نے Anatomy نامی کتاب بھی لکھی ہے بنوں مچن خیل کی اہم شخصیات ہیں ادبی لحاظ سے بھی یہ خیل کسی سے کم نہیں ہے۔علاقہ غوریوالہ کے مچن خیل اور منجہ خیل کے مچن خیل میں کافی اہم شعرا پائے جاتے ہیں لیکن حسنی دراں شاہ کے مچن خیل میں رحمت اللہ خاورے ایک اہم شاعر اور ادیب ہیں۔موصوف آج کل وفاقی وزیر اکرم خان درانی کے پرسنل سیکرٹری بھی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں