شیر شاہ سوری جب ١٥٤٠ میں پنجاب فتح کر چکا اور بنگال میں اپنے صوبہ دار حضر خان شروانی (شیروانی) کی سرزنش کیلئے روانہ ہوا تو چاروں اطراف سے دشمنوں میں گھرے بڑے اس سرحدی صوبہ کی ذمہ داری پر اپنے تجربہ کار عساکر یعنی سپہ سالار ہیبت خان نیازی، نمک خوار خواص خان اور عیسٰی خان نیازی کو مقرر کیا. جنکی مشترکہ کمان میں مسلح پچاس ہزار فوج موجود تھی…
ہیبت خان نیازی کا پنجاب میں رہنا اشد ضروری تھا. ایک تو دیگر پشتون قبائل پر اس کا گہرا اثر تھا تو دوسرا خود اس کا جنگ جو اور دلیر قبیلہ اسکی پشت پر تھا..
نیازی پشتونوں کے متعلق یہ بات مشہور تھی کہ وہ اپنے سردار اور سپہ سالار کا آنکھیں بند کرکے ساتھ دیتے تھے اور بجز خدا کے کسی کی پرواہ نہ کرتے.. حالانکہ شیر شاہ نے ہیبت خان نیازی کو اس علاقہ میں گورنر تعینات کردیا. لیکن اس کی خصلت تھی کہ وہ کسی کا زیادہ اعتبار نہ کرتا تھا. اس لئے اس نے اپنے نوکر خاص خواص خان کو بھی احتیاطاً اس کے ساتھ رکھ دیا.. مبادا نیازی بھی کہیں اس (شیر شاہ) کے ساتھ وہی سلوک نہ کریں جیسا کہ یوسف خیل (تاتار خان لودھی و دلاور خان لودھی) نے لودھی (ابراہیم لودھی شاھو خیل کی) حکومت کے ساتھ کیا…
حالانکہ ہیبت خان نیازی اور خواص خان دونوں ہی شیر شاہ سوری کے وفادار ترین ساتھی تھے. لیکن ان میں باہمی بُغض و کینہ تھا. ایک سال میں انکے اختلافات حد سے تجاوز کرگئے خواص خان نے تنگ آکر شیر شاہ سوری کو خط لکھا کہ پنجاب میں ہم میں سے ایک (یعنی ہیبت خان یا پھر خواص خان) کو تعینات کیا جائے دونوں کا اکٹھے گزرا نہیں. پس شیر شاہ سوری نے خواص خان اور عیسٰی خان نیازی کو واپس اپنے پاس بلا لیا جبکہ ہیبت خان نیازی کو تن تنہا اس مشکل ترین غنیم میں گھرے صوبہ کا گورنر مقرر کردیا… جبکہ اسکی کمان میں تیس ہزار کی فوج بھی متعین کر دی..
خواص خان اور عیسٰی خان نیازی کو بلانے کا مقصد ایک یہ بھی تھا کہ دھولپور کے راجپوت راجہ مالدیو کے خلاف مہم آرائی کی جاسکے…
بحوالہ کتاب شیر شاہ سوری اور اسکا عہد مصنف کلکا رنجن قانونگو صفحہ ٢٨٩
ترتیب و پیشکش؛سرہنگ نیازی.
شہزادہ سلیمان شاہ خلف شہزادہ جلال الدین سدوزئی مدفن میانوالی: لفظ “نیازی” کے تعاقب میں۔۔۔ روکھڑی کا نام روکھڑی کیوں ہے؟ مکڑوال تاریخ کے آئینہ میں۔۔۔ نیازی قبیلہ کی عسکری تاریخ…. ہیبت خان نیازی اور چاکر رند کے مابین تعلقات۔۔۔ عظمت رفتہ سے حال شکستہ تک۔۔۔ شکردرہ کی سرزمیں کے تین سیبوں کا قصہ۔۔۔ پشتون ثقافت کا طرٌہ امتیاز۔۔۔ طرّہ و دستار پٹھان قبیلہ سمین کی تاریخ
Good post