ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﭘﺎﻧﭻ ﮨﺰﺍﺭ ﺳﺎﻟﮧ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻗﻮﻡ ﺍﯾﺴﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﯽ ﮨﻮ اور اپنی شناخت و پہچان برقراررکھی ہو،جب آپ زبان چھوڑتے ہیں تو آپ محض مخصوص الفاظ کو نہیں چھوڑتے بلکہ UNESCO کے مطابق ” آپ مکمل ثقافتی اور فکری ورثہ بھی چھوڑدیتے ہیں” اس بات کو سمجھنے کے لیے آپ انڈیا میں مقیم ان کروڑوں پٹھانوں کا حال دیکھیں جو مختلف ادوار میں انڈیا مقیم ہوئے ،لکھنوا یونیورسٹی کے پروفیسر خان محمد عاطف کے مطابق “انڈیا میں موجود پٹھانوں کی تعداد افغانستان میں مقیم پٹھانوں سے دگنی ہے” لیکن میرے دوستو آج ان کے حال پر نظر ڈالیں کبھی آپ نے ان کے متعلق سنا ، نہ دنیا ان کو جانتی ہے نہ وہ خود اپنے آپ سے واقف ہیں ن۔ ان کی زبان ،روایات،کھانےرسم و رواج ،ان کے مزاج و عادات سب باقی ہندوستانی اقوام جیسی ہو گئی ہیں وہ اپنے اصل سے کٹ چکے یہاں تک کہ وہ اپنےقبائل کے نام بھی نہیں جانتے ۔جبکہ پوری دنیامیں آپ جہاں چلے جائیں لوگ افغانستانکے پٹھانوں کو ان کی روایات شجاعت سے جانتے ہیں ۔۔ *
ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺟﺪﯾﺪ ﺗﺮﯾﻦ ﻣﻠﮏ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ لے لیں۔
ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ کی آج قومی زبان عبرانی ہے یہ وہ زبان ہے جو دنیا پر ناپائید ہو چکی تھی دنیا میں اسے کوئی بولنےوالا اور لکھنے والا موجودنہیں تھا لیکن 1948 میں اسرائیل کے قیام کےبعد آج یہ اسرائیل میں بولی جانےوالی سب سے بڑی زبان ہے ۔
ائیر لینڈ کی مثال لے لیں ، برطانیہ کا جب ان پر قبضہ تھا تو برطانوی حکومت نے ان پر آئرش زبان بولنےپر پابندی عائدکر رکھی تھی لیکن برطانیہ سے آزادی کے بعد چند دہائیوں میں انہوں نے دوبارہ اپنی مادری زبان کو زندہ کر کے اسے اپنے ملک میں رائج کر دیا اور اب وہاں ہر کوئی آئرش بولتا ہے۔
ﺩﻧﯿﺎﺋﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﻣﻠﮏ ﺗﺮﮐﯽ۔
ﺗﺮﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺭﻣﯽ ﭼﯿﻒ۔ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺋﻨﺴﺪﺍﻥ ﺳﮯ ﮐﮯ ﮐﺮ ﭼﯿﻒ ﺟﺴﭩﺲ ﺗﮏ ﺳﺎﺭﺍ ﻧﻈﺎﻡ ﺗﺮﮎ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮬﮯ یہاں تک کہ موجود ترکی کےصدر طیب اردگان نے یورپ میں مقیم ترکش لوگوں کے لیے وہاں لیونگج اور کلچرل سکول بنا رکھے ہیں تاکہ وہ یورپی کلچر میں رہ کر ختم نہ ہو جائیں بلکہ اپنی شناخت ،روایات،زبان اور اپنے اصل سے جڑے رہیں۔
ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﻣﺎﻍ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺴﺎﺩﯾﺎ ﮐﮧ ہمارے لیے بس ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ و اردو سیکھنا ہی ضروری ہے اس ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ہم ﺗﺮﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ؟؟
ﻋﺠﯿﺐ ﮬﮯ ﮐﮧ پشتو ﺍﺩﺏ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮨﺰﺍﺭ ﺳﺎﻟﮧ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﮬﮯ۔
ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ و اردو ﺍﺩﺏ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺗﯿﻦ ﺳﻮ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ۔
ﺍﮔﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻡ ﺑﻨﺎﻧﺎ ﮬﮯ اور اپنے قبیلہ اور شناخت و پہچان کو ناپائیدہونے سے بچاناہے ﺗﻮ اپنے اجدادکی زبان پشتو زندہ کرنی ہو گیﮨﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﻮ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﺩﯾﻨﯽ ﮨﻮﮔﯽ۔
ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺗﺮﻗﯽ بھی ﮐﺮﮔﺌﯽ اور شناخت ،پہچان و روایات کو بھی برقرار رکھا ﺍﭘﻨﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺪﻭﻟﺖ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﻋﻤﺮ ﮔﻨﻮﺍﺩﯼ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ،اردو،پنجابی
ﺯﺑﺎﻥ ﺳﯿﮑﮭﺘﮯ ﺳﯿﮑﮭﺘﮯ
اب نہ ہمیں صحیح اردو آتی ہے نہ انگریزی نہ پنجابی
میانوالی کے نیازیو ہم اپنی زبان چھوڑکر باقی تمام قبائل سے کٹ چکے ہیں دوسروں کی زبان اور روایات اپنا کر ہماری پہچان مکمل پنجابی ہو جائےگی ۔ہمارے مزاج و خصوصیات بھی ان جیسی ہو جائیں گی جیسے انڈیا میں مقیم ہونے والے کروڑوں پٹھانوں کی ہو گئیں اور یہ عمل آہستہ آہستہ ہوتاہے ۔
تمام نیازئ بھائی اس بات کا عہد کریں کہ ہم پشتوسیکھیں گے،لکھیں گے اور بولیں گے ۔اپنے بچوں کواپنی زبان اور روایات سے آشنا کروائیں گے۔
اگر آپ پڑھ چکے ہیں……… اتفاق بھی کرتے ہیں تو لازم ہے کہ شئیر کریں یا کاپی کر کے اپنی دیوار پر لگائیں