پنجابی زبان اور اسکے مختلف لہجے…
میانوالی کی زبان ہرجگہ یکساں نہیں ہے.. ایک عام میانوالی کا شخص جب کسی دوسرے میانوالی کے علاقے کے کسی شخص سے بات کرتا ہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ کچھ الفاظ کی ادائیگی اسکی اور میری مختلف ہے مگرجس شخص کا میانوالی کے مختلف علاقوں کے لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہو وہ فوراً آپ کو یہ بھی بتا دیگا کہ اسکا کس علاقے سے تعلق ہے..
اسکی وجہ یہ ہے کہ میانوالی کے شمال میں پنجابی زبان کا ہندکی لہجہ اور پشتو زبان(خٹک لہجہ) بولنے والے آباد ہیں جسکے باعث ان علاقوں کے لوگوں پر وہ لہجہ اور زبان کے اثرات ہیں.
جبکہ مشرقی علاقے میں شاہ پوری، اترادی یا جنڈولی پنجابی کے لہجہ بولے جاتے ہیں تبھی انکے قریبی علاقوں کی بولی میں وہ الفاظ اور ادائیگی کے اثرات نمایاں نظر آئے گے..
اسی طرح مغرب میں بھی پشتو زبان (مروت لہجہ) اور ڈیرہ وال پنجابی کا لہجہ بولا جاتا ہے تبھی قریب علاقے میں درج بالا لہجے زبان کو متاثر کرتے نظر آئیں گے.
جنوب میں جائیں گے تو بھی یہاں پر پنجابی کا تھلوچی لہجہ لوگوں کی زبان پر حاوی نظر آئے گا (اور یہی لوگ سرائیکی زبان اور کلچر میں زیادہ اپنائیت محسوس کرتے ہیں جبکہ بقیہ علاقوں کے لوگوں کا مجوزہ سرائیکی علاقے سے میل جول بھی کم ہے اور انکی زبانوں میں کافی فرق واضح ہوجاتا ہے).
میانوالی کی میرے خیال میں جو اس مدغم سے خالص زبان ابھرتی ہے جسے میانوالی کی معیاری زبان کہا جاسکتا ہے وہ وہ زبان ہے جو کہ موچھ، سوانس، پائی خیل، کچہ اور کمرشانی کے علاقوں میں بولی جاتی ہے کیونکہ یہ علاقے میانوالی کے قلب میں واقع ہیں اور یہ ہر طرح کے اثرات کو نہ صرف یکساں سموتے ہیں بلکہ قدیمی پشتو کے الفاظ بھی انکے بزرگوں کی زبان میں بکثرت ملینگے … واللہ اعلم بالصواب..
تحریر: سرہنگ نیازی
شہزادہ سلیمان شاہ خلف شہزادہ جلال الدین سدوزئی مدفن میانوالی: لفظ “نیازی” کے تعاقب میں۔۔۔ روکھڑی کا نام روکھڑی کیوں ہے؟ مکڑوال تاریخ کے آئینہ میں۔۔۔ نیازی قبیلہ کی عسکری تاریخ…. ہیبت خان نیازی اور چاکر رند کے مابین تعلقات۔۔۔ عظمت رفتہ سے حال شکستہ تک۔۔۔ شکردرہ کی سرزمیں کے تین سیبوں کا قصہ۔۔۔ پشتون ثقافت کا طرٌہ امتیاز۔۔۔ طرّہ و دستار پٹھان قبیلہ سمین کی تاریخ